2020میں4بین الاقوامی طلبہ کاداخلہ یونیورسٹی کیلئے قابل ستائش:پروفیسر اقبال پرویز
لازوال ڈیسک
راجوری؍؍بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری( جموں کشمیر)نے آج اپنا سترہ واں یوم تاسیس Covid-19کے تمام ضابطوں کی پابندی کرتے ہوئے منایا جس کی صدارت پروفیسر اقبال پرویز ڈین آف اکیڈمک افئیرس نے کی ۔ایوان صدارت میں محمد اسحاق رجسٹرار وکنٹرولر ،پروفیسر جی ایم ملک ڈین آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ لینگویجز ،پروفیسر نسیم احمد ڈین آف سوشل سائنسس اور پروفیسر محمد آصف پرنسپل آف انجینئرنگ کالج موجود تھے ۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام اللہ شریف سے کیا گیا ۔تلاوت کا فریضہ شعبۂ اردو کے ایک ریسرچ اسکالر ساجد منیر نے انجام دیا ۔اس کے بعد یونیورسٹی کا ترانہ سُنایا گیا ۔ترانے سے محظوظ ہونے کے بعد ڈاکٹر مشتاق احمد وانی اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو نے نعت سنائی ۔ایم اے اردو کے طالب علم دانیال ملک نے پہاڑی زبان میں گیت گایا۔اس کے بعد شعبۂ عربی کے ایک طالب علم نے ڈاکٹر شمس کمال انجم ؔ صدر شعبۂ عربی ،اردو اور اسلامک اسٹڈیز کا بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی پہ لکھا نغمہ گایا ۔بی اے عربی کے طالب علم وقاص شاہ نے ایک غزل گائی ۔شعبۂ انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والے راشد شال نے قوالی کے انداز میں چند اشعار گائے ۔اس کے بعد شعبۂ ریاضیات کے ایک طالب علم نے جگجیت سنگھ کی گائی ایک غزل کو اپنی آواز میں گایا۔محمد دانیال نے ایک بار پھر کلاسیکل فلم کا گیت گایا۔ڈاکٹر محمد آصف ملک اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو نے بڑی سریلی آواز میں گوجری زبان کے ایک شاعر کی لکھی نعت سنائی ۔شعبہ ٔ اردو کے ایک طالب علم محمد وسیم نے جدید فلمی انداز میں گیت سنایا۔محمد عرفان نے ایک بار پھر فلمی گیت گایا۔ڈاکٹر شمس کمال انجم نے جہاں بہترین انداز میں نظامت کے فرائض انجام دیے وہیں انھوں نے اپنی شاعری سے ایک سحرانگیز سماں باندھا۔اُنھوں نے اپنے کچھ ایسے اشعار بھی سنائے جن میں آج کل کے حالات اور ماحول کی بھرپور ترجمانی معلوم ہوئی ۔پروفیسر اقبال پرویز نے اپنے صدارتی خطبے میں یونیورسٹی کے تمام اساتذہ اور دیگر ملازمین کواس موقعے پر مبارک باد دی اور کہا کہ باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے لئے یہ بات قابل ستائش ہے کہ 2020ء میںچار بین الاقوامی طلبہ نے داخلہ کرایا ہے۔انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا ماحول ،یہاں کے فطری مناظر اس قدر دلکش اور متاثر کن ہیں کہ ہر کوئی یہاں آکر تعلیم کے زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کرنا چاہتا ہے ۔اُنھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام اساتذہ اور انتظامیہ کے ملازمین کو ایمانداری ،خلوص اور محنت سے اپنے فرائض کو انجام دینا چایئے تاکہ ہماری یونیورسٹی ترقی کی تمام منازل طے کرسکے۔پروفیسر موصوف نے جوشؔ ملیح آبادی کی اردو زبان پہ لکھی نظم کے چند اشعار بھی سنائے۔علاوہ ازیں اُنھوں نے ڈاکٹر شمس کمال انجم کی نظامت اور اُن کی شاعرانہ صلاحیتوں کو بھی سراہا ۔یونیورسٹی کے رجسٹرار وکنٹرولر جناب محمد اسحاق نے سب سے پہلے کٹرہ ماتا ویشنو دیوی یو نیورسٹی کے وائس چانسلر جناب پروفیسر آر۔کے سنہا کی جانب سے تمام ملازمین کو مبارک باد پیش کی کیونکہ پروفیسر آر ۔کے سنہا کسی اہم میٹنگ کی وجہ سے اس پروگرام میں شریک نہیں ہوسکے تھے۔ پروفیسر آر ۔کے سنہا فی الحال بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کا قلم دان بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔ رجسٹرار موصوف نے اپنے زریں کلمات سے نوازتے ہوئے کہا کہ باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی نے کرونا وائرس کے دور میں بھی طلبہ وطالبات کے روشن مستقبل کی فکرمیں بروقت آن لائن امتحانات کروانے میں پہل کی اور بہتر کامیابی حاصل کی ہے۔انھوں نے تمام شعبہ جات کے ڈین اور صدور صاحبان کو یہ سجھاؤ بھی دیا کہ وہ ایسے طلبہ وطالبات تیار کریں جو بین الاقوامی سطح کے سیمناروں ،ورک شاپس اور کانفرنسوں میں شرکت کر کے اپنی قابلیت کا لوہا منواسکیں۔انھوں نے تمام ملازمین کا شکریہ بھی ادا کیا ۔باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کا یہ 17واں یوم تاسیس ایک کامیاب اور یاد گار دن اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ اس میں بہت کچھ سُننے ،دیکھنے اور سیکھنے کو ملا۔