کسانوں کی تحریک 20 ویں دن بھی جاری

0
0

کسان مظاہرین نے غازی پور بارڈر پر پھل۔سبزی کا اسٹال لگا کر کیا احتجاج
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف میں کسان تنظیموں کی تحریک قومی دارالحکومت میں 20 ویں دن بھی جاری رہا کسان تنظیموں کی جانب سے دہلی کی سرحدوں کے نزدیک دھرنا مظاہرہ جاری رہا۔ اس دوران کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کو تینوں زرعی اصلاحات قانونوں کو واپس لے لینا چاہئے اور فصلوں کے کم از کم امدادی قیمت کو قانونی درجہ دینا چاہئے۔وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ کسانوں کو تحریک کا راستہ چھوڑ کر بات چیت سے مسئلہ کا حل کرنا چاہئے۔ دہلی کی سرحدوں پر قریب چالیس کسان تنظیموں کی جانب سے مسلسل دھرنا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور وہ لمبے وقت تک جدوجہد کی بات کررہے ہیں۔حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے کسانوں کی جانب سے کل ایک دن کی بھوک ہڑتال کی گئی تھی۔ کچھ کسان تنظیموں نے زرعی اصلاحات قانونوں کی حمایت بھی کی ہے۔غازی پور بارڈر پر کئی کسان مظاہرین نے پھل، سبزی اور اناج کا اسٹال لگا کر اپنا احتجاج درج کیا۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کانپور سے غازی پور بارڈر پہنچے کسانوں نے اس طرح اپنا احتجاج درج کیا۔ ایک کسان نے کہا کہ ’’ہم ایم ایس پی نافذ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اچھی سے اچھی قیمت مل سکے اور بچولیہ زیادہ کالابازاری نہ کر پائے اور اونچی قیمت پر نہ فروخت کر سکے۔‘‘سنگھو بارڈر پر پریس کانفرنس کے دوران کسان لیڈروں نے کہا کہ یہ حکومت کسانوں کی بات نہیں کرتی ہے، بس گھماتی ہے۔ کسانوں نے کہا کہ حکومت پولس فورس لگا کر تاناشاہی کر رہی ہے، ہمارے لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ یہ حکومت امبانی اور اڈانی کی حکومت ہے۔ ہم اس کو اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک دن بہ دن تیز ہوتی جا رہی ہے۔ اس درمیان چیلا بارڈر پر موجود کسان لیڈروں نے اعلان کیا ہے کہ دہلی اور نوئیڈا کے درمیان موجود چیلا بارڈر کو بدھ کے روز پوری طرح سے بلاک کر دیا جائے گا۔کسان تحریک کے دوران شہید ہوئے کسانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے 20 دسمبر کو خصوصی پروگرام کیے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسان لیڈر جگجیت سنگھ نے اس سلسلے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بڑے افسوس کے ساتھ یہ بات بتانی پڑ رہی ہے کہ جب سے ہم نے دہلی میں آ کر تحریک شروع کی ہے، یہاں تک آتے آتے ہمارے تقریباً 14-13 کسان، روزانہ اوسطاً ایک کسان شہید ہو رہا ہے۔ ہم 20 تاریخ کو پورے ملک میں ان سبھی کسانوں کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔‘‘

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا