کرالہ گنڈ اسپتال کی اپنی طبیعت ناز ساز، مریض کہا جائیں؟

0
0

ٓٓاسپتال میں طبی سہولیات کا فقدان، حکام سے توجہ طلب
جاوید میر

ہندوارہ؍؍ہندوارہ کے کرالہ گنڈ میں قائم کیمونٹی ہیلتھ سنٹر میں بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جس کے نتیجے میں علاقے کے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسپتال میں طبی اور نیم طبی عملہ کی کمی ہے جبکہ جدید ٹیکنالوجی کا سازوسامان بھی نصب نہیں ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کرالہ گنڈ میں قائم اسپتال سرکاری ریکارڈ کے مطابق سب ضلع اسپتال ہے لیکن اسپتال کے باہر ابھی بھی کیمونٹی ہیلتھ سنٹر کا بورڈ آویزاں ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسپتال میں تحصیل قاضی آباد سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مریض علاج و معالجہ کی غرض سے آتے ہیں لیکن ماہر ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ خالی ہاتھ واپس لوٹ جانے پر مجبور ہو کر ضلع بارہمولہ یادیگر اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ خبر نگار نے جب اسپتال کے اندونی ذرائع سے جب دریافت کیا تو اس وقت معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ اسپتال میں ماہر امراض اطفال، ماہر امراض خواتین، ماہر امراض ہڈی و جوڑ، ماہر امراض چشم، سرجن سپیشلسٹ اور فزیشن سپیشلسٹ اور 2ایمبولنس ڈرائیوروں کی اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ قبل اسپتال میں ایمبولنس ڈرائیور اپنی سروس سے ریٹائر ہوگئے تب سے اب تک کسی نئے ڈرائیور کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی ہیں، جس کے برعکس پی ایچ سی یونسو اور عشپورہ سے ایمبولنس ڈرائیوروں کو وہاں سے اٹھاکر مذکورہ اسپتال میں تعینات کیا گیا ہے۔اسپتال میں ایکسرے اور ای سی جی کرانے کے واحد ٹیکنیشن موجود ہے وہ بھی 10بجے سے4بجے کے بعد اپنے گھر چلاجاتا ہے اور نتیجے کے طور اسپتال میںایکسرے مشین24گھنٹہ کام نہیں کرپاتی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر رات کے دوران کوئی مریض اسپتال میں ایکسرے کی غرض سے پہنچ جا تا ہے تاہم ایکسرے چلانے کے لئے کوئی ماہر ٹیکنیشن نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو دوران شب ایکسرے کے حوالے سے سخت مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے ۔ لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ اسپتال میںجو بیت الخلاء ہے وہ کہیں برسوں سے خراب ہے اور وہ ناقابل استعمال ہوکر رہ گئے ہیں اور بیت الخلاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوںنے مزید بتایا کہ اگرچہ اسپتال میں کئی سال قبل سولر سسٹم نصب کیا گیا ہے تاہم وہ بھی پوری طرح سے اسپتال میں معمولی وقت کے بعد ہی بیٹھ جا تا ہے۔مقامی لوگوں نے ہیلتھ کے اعلی افسران سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اگر مذکورہ اسپتال بلاک میں ریونیو کے حساب سے اول نمبر پر ہے تاہم اس کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیوں رکھا جارہا ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق اسپتال میں جدید مشینری نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو معمولی ٹیسٹ کے لئے نجی کلنکوں پر جانا پڑتا ہے۔خبر نگار کے مطابق مذکورہ اسپتال میں تعینات عملے اپنی نائٹ ڈیوٹی کیلئے 300روپئے دیکر رضاکارروں کو رکھتے ہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگرچہ ڈیوٹی روسٹر میں خواتین عملے کی ڈیوٹی ہوتی ہے تاہم وہ ان دنوں اپنی ڈیوٹی سے اکثر غیر حاضر پائے جاتے ہیں اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔لنگیٹ بلاک میں اس سپتال میں سب سے زیادہ او پی ڈی میں روزانہ سو سے زائد مریض اپنا علاج و معالجہ کرنے کی غرض سے آتے ہیں لیکن بہتر طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں نے لیفٹنٹ گورنر سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے اور اسپتال میں وہ تمام سہولیات بہم رکھنے کا مطالبہ کیا جو ایک سب ضلع اسپتال میں ہونی چاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا