نئے زرعی قوانین کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے کسان

0
0

قوانین میں ترمیم لانے کیلئے تیار ہے،کسان بات چیت کریں: وزیر زراعت
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیر زراعت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بہت سوچ سمجھ کر زرعی قوانین بنائے ہیں۔ کسانوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کیلئے یہ قوانین بنائے گئے ہیں۔ کسانوں کے ساتھ سالوں سے جو ناانصافی ہورہی ہے ، اس کو دور کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں۔ لیکن پھر بھی حکومت کسان یونینوں سے بات چیت کرکے قوانین میں ترمیم لانے کیلئے تیار ہے۔مودی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا آندولن 16 دنوں سے جاری رہا۔ سرکار اور کسانوں کے درمیان اب تک کی بات چیت میں کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ زرعی قوانین میں ترمیم کو لے کر حکومت کی تجویز ٹھکرانے کے بعد کسانوں نے اب ملک بھر میں بڑے آندولن اور ریلوے ٹریک جام کرنے کی وارننگ دی ہے۔ اس درمیان زراعت کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے اپوزیشن پر اشاروں میں نشانہ سادھتے ہوئے کسانوں کو کسی کے بہکاوے میں نہ آنے کا مشورہ دیا۔ تومر نے کہا کہ حکومت ابھی تک بات چیت کیلئے تیار ہے۔ ہم ہر پریشانی پر غور کررہے ہیں۔ادھر بھارتیہ کسان یونین نے نئے زرعی قوانین کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ بی کے یو نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ نئے قوانین سے کسان کارپوریٹ کی لالچ کا شکار بن جائیں گے۔وزیر زراعت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بہت سوچ سمجھ کر زرعی قوانین بنائے ہیں۔ کسانوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کیلئے یہ قوانین بنائے گئے ہیں۔ کسانوں کے ساتھ سالوں سے جو ناانصافی ہورہی ہے ، اس کو دور کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں۔ لیکن پھر بھی حکومت کسان یونینوں سے بات چیت کرکے قوانین میں ترمیم لانے کیلئے تیار ہے۔تومر نے بتایا کہ کسان آندولن کے دوران کسان یونینوں کے ساتھ چھ دور کی بات چیت ہوئی۔ حکومت کی لگاتار اپیل تھی کہ قانون کی وہ کون سی شقیں ہیں ، جن پر کسانوں کو اعتراض ہے ، کئی دور کی بات چیت میں یہ ممکن نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ میں کسان یونینوں سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ وہ تعطل ختم کریں۔ سرکار نے انہیں ایک تجویز بھیجی ہے۔ اگر کسی قانون کی شقوں پر اعتراض ہے تو اس پر بات چیت ہوئی ہے اور آگے بھی ہوسکتی ہے۔ ہماری تجویز ان کے پاس ہے۔ انہوں نے اس پر تبادلہ خیال کیا ، لیکن ہمیں ان سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔زراعت کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمیں میڈیا کے توسط سے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے تجویز کو نامنظور کردیا ہے۔ جمعرات کو میں نے کہا تھا کہ اگر وہ چاہتے ہیں تو ہم یقینی طور پر تجویز کے بارے میں بات کرسکتے ہیں۔ ہمیں ان سے بات چیت کی تجویز ملنی باقی ہے۔ جیسے ہی ہمیں ان کی تجویز ملتی ہے ہم تیار ہوتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ایک حل مل جائے گا۔خیال رہے کہ کسان پہلے دن سے ہی تینوں زرعی قوانین کو رد کرنے کے مطالبہ پر بضد ہیں۔ اب کسانوں نے آندولن کو بڑے پیمانے پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسان اب 12 دسمبر کو ملک بھر کے ٹول پلازاوں کو فری کرنے کی تیاری میں ہیں جبکہ 14 دسمبر کو ملک بھر میں بی جے پی لیڈروں کے گھیراو سے لے کر ضلع دفاتر پر احتجاج کا منصوبہ ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا