بحریہ چین کے کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار:ایڈمرل کرمبیر

0
0

یواین آئی

نئی دہلی ؍؍بحریہ کے سربراہ ایڈمرل کرمبیر سنگھ نے آج کہا کہ چین لائن آف ایکچول کنٹرول کو تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے نیز آرمی اور ایئر فورس کے ساتھ ہم آہنگی برقرار رکھتے ہوئے بحریہ کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔ایڈمرل کرمبیر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ بحریہ سمندری شعبے میں خصوصی طور سے چین کی جانب سے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے پوری طرح چوکس اورتیارہے ۔جمعرات کو یوم بحریہ کے موقع پر یہاں پریس کانفرنس میں بحریہ سربراہ نے کہا کہ کورونا وبا اور چین کے ذریعہ شمالی سرحد پر واقع لائن آف ایکچول کنٹرول کو تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوہرے چیلنج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ کا جاسوسی طیارہ پی -8 آئی اور پریڈیٹر ڈرون مشرقی لداخ خطے میں نگرانی کے اہل ہیں۔ بحریہ مسلسل فوج اور فضائیہ سے ہم آہنگی قائم کیے ہوئے ہے اور ان کی ضرورتوں کے مطابق قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے ۔ حالانکہ بحریہ کے خصوصی کمانڈو مارکوس کی مشرقی لداخ میں واقع پیگونگ جھیل میں تعیناتی کے بارے میں انہوں نے کچھ بھی کہنے سے انکارکردیا۔انہوں نے کہا کہ پریڈیٹر ڈرون سے ہماری نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ یہ ایک بار میں 24 گھنٹے تک نگرانی کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ حسب ضرورت شمال مشرقی خطے میں بھی ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر دونوں ممالک کے مابین چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے فوجی تعطل جاری ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کی طرف سے ممکنہ خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے بحریہ اپنے بیڑے میں پن ڈبی اور بغیر پائلٹ گاڑیوں کی تعداد بڑھانے پر توجہ مرکوزکر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بغیر پائلٹ گاڑی ایک ٹھوس اور سستامتبادل ہے ۔کورونا وبا کے سبب وسائل اور آئندہ خریداری کے منصوبوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس چیلنج سے خود کفالت کے ذریعے نمٹا جاسکتا ہے اور بحریہ کے ذریعہ اس راستے پر آگے بڑھتے ہوئے 43جنگی جہازوں اور آبدوزوں میں سے 41 کو ملک میں ہی بناجارہا ہے ۔ اس میں طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت بھی شامل ہے جس کے بیسن سطح کاتجربہ جاری ہے اور اگلے سال سمندری ٹرائلز کا آغاز ہوجائے گا۔ایک سوال کے جواب میں ایڈمرل سنگھ نے کہا کہ بحریہ سمندری شعبے میں مستقل نگرانی برقرار رکھے ہوئے ہے اور چین سمیت کسی بھی ملک کی بحریہ کے ذریعہ کسی بھی طرح کی ناپاک حرکت کاجواب دینے کے لیے یہ ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار ہے جس کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سن 2008 سے ، چین کے تین جنگی بحری جہاز خلیج عدن میں تعینات ہیں اور اس کے علاوہ بحر ہند کے خطے میں اس کا کوئی جنگی جہاز نہیں ہے ۔ چین کے سروے اور تحقیق کے لئے تعینات بحری جہازوں سے کسی طرح کے خطرے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ بحریہ مسلسل نگرانی کررہی ہے اورکسی طرح کی خطرے والی بات نظر میں نہیں آئی ہے ۔مالابار سمندری مشق میں آسٹریلیائی بحریہ کی مستقبل میں شرکت کے بارے میں پوچھے جانے پرانہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزارت خارجہ کی سطح پر لیا گیا تھا اوربحریہ کا اس بارے میں کچھ بھی کہنا عقلی نہیں ہے ۔ آئندہ مالابار مشق امریکہ کے ذریعہ منعقد کی جائے گی اورآسٹریلیا کی شراکت داری کا فیصلہ وہی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ مالابار مشق میں شامل ہونے والی بحریہ افواج کو سمندری علاقے میں سیکیورٹی کے شراکت داروں کی حیثیت سے دیکھتی ہے ۔حال ہی میں حادثہ کا شکار ہوابحریہ کا لڑاکا طیارہ مگ-29 کے سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ اس کے بیشتر ملبے کا سراغ لگا لیا گیا ہے ۔ تاہم لاپتہ پائلٹ کا پتہ نہیں چل سکا ہے اور ان کی تلاش ابھی بھی جاری ہے ۔ایڈمرل کرمبیر سنگھ نے کہا کہ بحریہ سمندری تھیٹر کمانڈ کے تعلق سے پرجوش اور مثبت رویہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈمان نکوبار کمانڈ بھی اس کاحصہ ہوگی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا