جموں وکشمیر میں جنگل حقوق قانون2006کی عمل آوری

0
0

نفاذونگرانی کیلئے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں10رُکنی اعلیٰ سطحی اوربااختیارکمیٹی تشکیل
بنیادی واصل حقائق پرمبنی جامع رپورٹ مرتب کرنے کیلئے ضلعی وسب ضلعی سطح کی کمیٹیاں بھی نامزد
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍جموں وکشمیر میں فاریسٹ رائٹس ایکٹ2006کانفاذعمل میں لانے کیلئے حکومت نے تین الگ الگ سطحوں کی بااختیار کمیٹیاں تشکیل دی ہیں ،جن میں چیف سیکرٹری کی سربراہی والی10رکنی یوٹی سطح کی کمیٹی کے علاوہ ضلعی سطحی کمیٹیا ں اورسب ضلع سطح کی کمیٹیا ں شامل ہیں ۔تفصیلات کے مطابق کمشنر سیکرٹری منوج کمار دویدی(آئی اے ایس ) کی جانب سے یکم دسمبر2020کوایک حکومتی آرڈر زیرنمبر 1080-JK(GAD)آف2020جاری کیاگیاہے ،جس میں بتایاگیاہے کہ جموں وکشمیر میں جنگل حقوق قانون یعنی فاریسٹ رائٹس ایکٹ2006 کونافذکرنے کیلئے ضروری اقدامات اورزمینی سطح پر ضروری کام مکمل کرنے کیلئے تین الگ الگ کمیٹیا ں تشکیل دی گئی ہیں ۔مذکورہ بالاحکومتی آرڈرکے مطابق ایک دس رُکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی چیف سیکرٹری کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے ،جو یوٹی لیول کمیٹی کانام دیاگیاہے ۔اس کمیٹی میں چیف سیکرٹری کے علاوہ ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری محکمہ مال ،ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری محکمہ برائے جنگلات وماحولیات ،ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری دیہی ترقی وپنچایتی راج محکمہ ،ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری محکمہ برائے قبائلی امورپرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹس کوبطورممبران نامزدکئے جانے کے علاوہ ،یوٹی حکومت کی جانب سے نامزدکئے جانے والے مختلف قبائل کے تین نمائندوں کوبطورممبران اورکمشنرسیکرٹری قبائلی بہبودیااسکے برابر کسی افسرکوبھی بطورممبر شامل رکھا گیا ہے ۔چیف سیکرٹری کی سربراہی والی دس رکنی یوٹی سطح کی کمیٹی کوتفویض کردہ کام کے شرائط اورحوالہ جات میں بتایاگیاہے کہ کمیٹی ھٰذا’’جنگل کے حقوق کی پہچان اور جانچ کیعمل کے نگرانی کیلئے معیارات اور اشارے وضع کرے گی۔مرکزی زیرانتظام علاقہ میں جنگل کے حقوق کی شناخت ، توثیق اور واسٹنگ کے عمل کی نگرانی کرے گی۔اسعمل کی نگرانی کے لئے کم سے کم تین ماہ میں ایک بار ملنا،جنگل کے حقوق کی شناخت ، توثیق اور چھان بین کے بارے میں غور کرنا،اور فیلڈ لیول کے مسائل حل کریں ، اور سہ ماہی پیش کرنا،ان قواعد میں ضمیمہپانچ کے طور پر شامل کردہ فارمیٹ میں رپورٹ کرنا،مرکزی حکومت کے بارے میں ان کی تشخیص پردعووں کی حیثیت ، درج ذیل اقدامات کی تعمیل،ایکٹ ، منظور شدہ دعووں کی تفصیلات ، مسترد ہونے کی وجوہات ، اگر کوئی ہیںاور زیر التوا دعوؤں کی حیثیت کاجائزہ لینا۔فاریسٹ رائٹسایکٹ کے سیکشن8 کے تحت نوٹ کے وصول ہونے پر مناسب کارروائی کرنا۔سیکشن4کے ذیلی سیکشن2کے تحت دوبارہ آبادکاری کی نگرانی کرنااور خصوصی طور پر موجود دفعات کی تعمیل کی نگرانی کرناشامل ہے‘‘۔سرکاری آرڈرمیں مزید بتایاگیاہے کہ جنگل حقوق قانون2006کانفاذعمل میں لانے کیلئے مرکزی زیرانتظام علاقہ کے تمام20اضلاع میں ڈسٹرکٹ لیول سطح کی چھ رکنی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں ،جن کی سربراہی متعلقہ ڈپٹی کمشنر کریں گے اوراس کمیٹی میں متعلقہ ڈی ایف ائو کے علاوہ قبائل کے نمانئدے بھی بطورممبران کے شامل رہیں گے ۔مذکورہ ضلعی سطح کی کمیٹیوں کیلئے بھی 9نکات پرمشتمل شرائط وحوالہ جات کووضع کیاگیاہے تاکہ جنگلات اراضی کی اصل ہیت ونشاندہی کیساتھ ساتھ جنگلوں کے نزدیک رہنے والے قبائل ودیگردرجہ فہرست قبائل کے حقوق کی نشاندہی عمل میں لائی جاسکے ۔تیسری کمیٹی کوسب ڈویژنل لیول کمیٹی کانام دیاگیاہے اوراسکی سربراہی متعلقہ ایس ڈی ایم کریں گے جبکہ اس کمیٹی میں بھی مختلف قبائل کے تین نمائندے بطورممبران کے شامل رہیں گے ۔حکومت کی جانب سے سب ڈویژنل سطح کی کمیٹیوں کیلئے 13نکات پرمشتمل شرائط وحوالہ جات وضع کئے گئے ہیں ۔اس دوران معلوم ہواکہ ایس ڈی ایم کی سربراہی والی کمیٹی اپنی مرتب کردہ رپورٹ متعلقہ ضلعی سطح کی کمیٹی کوپیش کرے گی ،اورپھرضلعی سطح کی کمیٹیاں ان رپورٹوں کاجائزہ لینے کے بعدسب ڈویژنل سطح کی تمام کمیٹیوں کی رپورٹ پرمشتمل ایک جامع رپورٹ یوٹی لیول کی کمیٹی کوپیش کرے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا