او آئی سی ممالک کو جموں وکشمیر کے بجائے فلسطین کی آزادی اور اسلامی ممالک کے اتحاد کا خیال رکھنا چاہئے : بھیم سنگھ

0
0

ہندستان کی ایک ریاست جموں وکشمیر سے متعلق نام نہاد قرارداد پر گہرے دکھ اورحیرت کا اظہار کیا
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کے بانی اور بین الاقوامی اور آئینی قوانین کی معروف وکیل پروفیسر بھیم سنگھ نے اسلامی ممالک کی آرگنائزیشن (او آئی سی) کی ہندستان کی ایک ریاست جموں وکشمیر سے متعلق نام نہاد قرارداد پر گہرے دکھ اورحیرت کا اظہار کیا۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے موٹر سائکل پر عالمی مشن کے تحت بیشتر اسلامی ممالک کا دورہ کیا ہے جس کے دوران انہوں نے عرب اسلامی ممالک اور شمالی افریقہ سمیت بیشتر اسلامی ممالک کی قیادت اور سیاسی لیڈروں سے با ت چیت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس دوران انہیں جموں وکشمیر سے متعلق مسلسل کئی سوالات کا سامنا کرنا پڑااور انہیں حیرت ہوئی کہ یونیورسٹی کے ٹیچر اور طلبا کو جموں وکشمیر سے متعلق کو ئی معلومات نہیں ہے اور نہ ہی انہیں یہ معلوم ہے کہ مسلم اکثریتی کشمیر کے لوگوں نے نئی اسلامی ریاست پاکستان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے 1947میں جناح کے پاکستان کو مسترد کردیا تھا۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے 53اسلامی ممالک کے اصل پہلو اور سوچ پر کتاب بھی تحریر کی ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے دنیا کی عرب اسلامی لیڈرشپ اور مسلم لیڈرشپ کو بتایا کہ یہ ہندستان ہی تھاجو 1946میں ایران کے ساتھ فلسطین کے ساتھ کھڑا تھا جسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جبری اور غیرقانونی طورپر تقسیم کردیا گیا۔انہوں نے اسلامی ممالک سے یہ بھی کہا کہ او آئی سی کو بیشتر اسلامی ممالک میں استحصال کے شکار کے لوگوں کا خیال کرنا چاہئے جنہیں او آئی سی کی حمایت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صحیح وقت ہے جب اسلامی ممالک کو اپنے لوگوں کی غربت، استحصال اور نظراندازی سے آزادی دلانی چاہئے۔انہوں نے ہندستانی حکومت کو یاد دلایا کہ ہندستان نے اقوام متحدہ اور اس سے باہر فلسطین کی حمایت کی تھی جب اقوام متحدہ کی قرارداد 181سے فلسطین کو تقسیم کیا گیا تھا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندستانی حکومت کے او آئی سی کی قرارداد کے خلاف بیان پر حیرت کا اظہار کیا جس میں اسلامی ممالک کے ساتھ ترقی اور تعاون میں ہندستان کی شراکت کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے ہندستانی حکومت کو فلسطین اور او آئی سی سے متعلق اپنی پالیسی کا جائزہ لینے کا مشورہ دیا جس نے گمراہ کن قرارداد جاری کی ہے جو اپنے ہی لوگوں کو اسلامی ممالک کی قیادت سے الگ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندستان ایک سیکولر ملک ہے جہاں تمام مذاہب کو مساوی اور بنیادی حقوق حاصل ہیں۔جموں وکشمیر کے لوگوں نے اپنی مرضی سے ہندستان (ہند) کو منتخب کیا تھا اور انہیں ملک کے باقی شہریوں کی طرح بنیادی حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی اپنی منظور کردہ نام نہاد قرار داد واپس لے جو اس نے گزشتہ دنوں اپنی کانفرنس میں منظور کی تھی جسے ان ممالک کے لوگ بھی قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ قرارداد ہندستان میں تنازعات پیدا کرنے کے والی ہے جس کی نہ تو اسلامی ممالک کے لوگ اور نہ ہی کسی دوسری جگہ کے لوگ حمایت کریں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا