شاہ کی مایوسی کو سمجھتے ہیں: عمر عبداللہ اب الیکشن لڑ نا بھی ملک مخالف : محبوبہ مفتی بھاجپاسے قوم پرستی پر سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں: میر
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر جوابی حملہ کرتے ہو ئے کہا کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (گپکار گینگ ) نہیں بلکہ جائز سیاسی اتحاد ہے ،جو انتخابی عمل میں حصہ لے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر داخلہ کی مایو سی کو سمجھتے ہیں ۔ادھرپی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاکہ اب الیکشن لڑنا بھی ملک دشمن بن گیا جبکہ جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ‘عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ’ اور اس میں کانگریس کی شمولیت سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس کو بی جے پی سے قوم پرستی پر سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ‘عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ’ سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ عوامی اتحاد کے انتخابات لڑنے کے فیصلے سے کافی مایوس ہوئے ہیں اور ہم ان کی مایوسی کو سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر واحد ایسی جگہ ہے جہاں لیڈران کو انتخابات میں حصہ لینے اور جمہوری عمل کی حمایت کرنے پر بند کیا جاتا ہے اور ملک دشمن ہونے کا نام دیا جاتا ہے۔عمر عبداللہ نے وزیر داخلہ امت شاہ کی ایک ٹوئٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ‘عزت مآب وزیر داخلہ کے حملے کے پیچھے چھپی مایوسی کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہیں بتایا گیا تھا کہ پیپلز الائنس انتخابات کے بائیکاٹ کی تیاری کر رہا ہے۔ ہمارے بائیکاٹ سے بی جے پی اور نئی تشکیل دہ کنگز پارٹی کو کھلا میدان مل جاتا۔ ہم نے انہیں ایسا کرنے نہیں دیا’۔انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا: ‘جموں و کشمیر واحد ایسی جگہ ہے جہاں لیڈران کو انتخابات میں حصہ لینے اور جمہوری عمل کی حمایت کرنے پر بند کیا جاتا ہے اور ملک دشمن ہونے کا نام دیا جاتا ہے۔ سچ یہ ہے کہ جو کوئی بی جے پی کی آئیڈیالوجی کی مخالفت کرتا ہے اس پر کرپٹ اور اینٹی نیشنل ہونے کا لیبل چسپاں کیا جاتا ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘امت شاہ جی ہم گینگ نہیں ہیں۔ ہمارا ایک جائز سیاسی الائنس ہے۔ ہم انتخابات لڑتے آئے ہیں اور لڑتے رہیں گے۔ اس سے آپ کو مایوسی ہوتی ہے’۔وہیںپی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بی جے پی خود حصول اقتدار کے لئے کئی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرسکتی ہے لیکن ہم اگر الیکشن لڑنے کے لئے الائنس بناتے ہیں تو اس پر ملک مخالف ہونے کا لیبل لگایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے بی جے پی کا بیانیہ تھا کہ گپکار اعلامیہ ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے اور اب وہ ہمیں ‘گپکار گینگ’ کے نام سے پکار کر ملک دشمن قرار دے رہے ہیں۔موصوفہ نے یہ باتیں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے گپکار اعلامیہ کے خلاف کی جانے والی ٹویٹس کے رد عمل میں کی ہیں۔انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا: ‘الائنس بنا کر انتخابات میں حصہ لینا بھی اب ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ بی جے پی خود حصول اقتدار کے لئے کئی الائنسز بنا سکتی ہے لیکن ہم لوگ الیکشن کے لئے متحدہ محاذ بنا کر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں’۔موصوفہ نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ پہلے بی جے پی کا بیانیہ تھا کہ یہ ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے لیکن اب وہ ‘گپکار گینگ’ کو ملک دشمن ہونے کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی کی اپنے آپ کو نجات دہندہ کے طور پر پیش کر کے ملک کو منقسم کرنے کی پالیسی عیاں ہوگئی ہے اور مہنگائی اور بے رزگاری کی بجائے لو جہاد، ٹکڑے ٹکڑے اور اب گپکار گینگ سیاسی منظر نامے پر حاوی ہیں۔دوسری جانب جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ‘عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ’ اور اس میں کانگریس کی شمولیت سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس کو بی جے پی سے قوم پرستی پر سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے وزیر داخلہ سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ جب نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی آپ کی اتحادی جماعتیں تھیں کیا تب عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی قوم پرست تھے یا قوم دشمن۔غلام احمد میر نے امت شاہ کی ایک ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا: ‘کانگریس کو بی جے پی سے قوم پرستی پر سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں’۔انہوں نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں کہا: ‘جب نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی آپ کی اتحادی جماعتیں تھیں کیا تب عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی قوم پرست تھے یا قوم دشمن۔ آپ کو پہلے اس پر اپنا موقف واضح کرنا چاہیے’۔