متنازعہ قبرستان میں میت کی تدفین روکنے کے لئے پہنچی چار تھانوں کی پولیس

0
0

یواین آئی

اٹاوہ؍؍اترپردیش میں ضلع اٹاوہ کے ضلع جسونت نگر میں متنازعہ قبرستان میں ایک معصوم بچی کی میت کی تدفین روکنے کے لئے چار تھانوں سے پولس کی ٹیمیں پہنچ گئیں۔ضلع اٹاوہ کے وید پورہ، سول لائن، جسونت نگر اور سیفائی تھانے کو متنازعہ قبرستان میں لاش کی تدفین روکنے کے لئے لگایا گیا تھا۔ ضلع اور پولس انتظامیہ نے مشترکہ طور پر سرگرمی سے عدالتی حکم عمل کراتے ہوئے مقامی باشندوں رضامند کرکے میت کو دوسری قبرستان میں دفن کرایا۔متوفیہ بچی ڈینگو میں مبتلا تھی۔ جب لوگ میت کی تدفین کے لئے پہنچے تو دونوں فریقوں میں تنازعہ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ وید پورہ تھانہ کے انچارج حامد صدیقی نے دونوں فریقوں کو سمجھا بجھا کر صورتحال کو جوں کی توں برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔کہا جارہا ہے کہ یہ قبرستان محسن کے کنبہ کے افراد کی ہے، جس میں اس خاندان کے بیس افراد کی تدفین تقریبا 60 سالوں میں ہوچکی ہے۔ اب گاؤں کے کسی دبنگ شخص نے قبرستان کی زمین خرید لی ہے، ویسے اس سے پہلے بھی دو افراد یہ زمین خرید چکے ہیں لیکن کسی وجہ سے انہوں نے قبضہ کرنے کی ہمت نہیں دکھائی۔ اب اس بار یہ لوگ اس زمین پر قبضہ کرنے کی ہمت کررہے ہیں، لیکن گاؤں والوں کی شکایت پر ایس ڈی ایم نے فی الحال اس معاملے کے تصفیے تک قبرستان میں تدفین پر پابندی عائد کردی ہے۔گرام پردھان ہیرا لال نے بتایا کہ دبنگ لوگوں نے اس کنبہ کو پریشان کیا ہوا ہے۔ کچھ لوگوں نے قبرستان کی اراضی اپنے نام کرلی ہے۔ اس سے بچنے کے لئے، اصل مالک نے عدالت سے رجوع کیا ہے ، پھر ایس ڈی ایم نے قبرستان میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولس رمیش چندر نے بتایا کہ چونکہ متنازعہ قبرستان پر اے ڈی ایم عدالت سے پابندی لگ چکی ہے، اسلیے کسی کو یہاں تدفین کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، تدفین کی اطلاع ملنے کے بعد پولس اور انتظامیہ آج سرگرم ہوگئی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا