گدھا میلہ پر کورونا کا اثر، ایک لاکھ میں ’شاہ رخ‘ فروخت

0
0

یواین آئی

چترکوٹ؍؍اترپردیش کے ضلع چترکوٹ میں روشنی کے تیوہار کے موقع پر ہر برس لگنے والے معروف گدھا میلہ پر کورونا وبا کا اثر واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔پیرانک نگری میں ہر سال لگنے والے دیوالی میلے میں جہاں مذہب اور روحانیت سے متعلق سرگرمیوں کا بول بالا رہتا ہے وہیں دوسری جانب اس موقع پر لگنے والا گدھا میلہ بھی عوام کے لیے باعث تجسس ہوتا ہے۔ کئی ریاستوں سے ہزاروں کی تعداد میں آئے مختلف نسلوں کے گدھوں کی خرید و فروخت کے بڑے مرکز کے بطور معروف اس میلے میں مختلف قد کے گدھوں کو دیکھنے کے لیے بھی عوام کی کافی بھیڑ ہوتی ہے۔ حالانکہ اس بار گدھے کی تجارت میں کورونا وبا کا اثر دکھائی پڑا۔منداکنی ندی کے کنارے لگنے والے گدھے کے میلے میں اس بار تقریباً 5000 گدھے آئے جبکہ گذشتہ 12000 گدھے یکجا ہوئے تھے۔ کئی نسلوں کے ان گدھوں کی قیمت 8000 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپیے تک تھی۔ گذشتہ برس سب سے مہنگا گدھا سوا لاکھ روپیے کا فروخت ہوا تھا۔ گدھا تاجروں نے جانچ پرکھ کر ان جانوروں کی خریداری کی۔ رواں برس گدھا میلہ میں محض 2000 گدھوں کی فروخت ہوئی جبکہ گذشتہ برسوں میں گدھوں کی فروخت کی تعداد پانچ سے آٹھ ہزار تک ہوتھی تھی۔میلے میں گدھوں کے نام فلمی دنیا کے اداکار اور رہنمائوں کے نام پر بھی رکھے گئے تھے جس میں شاہ رخ نام کا گدھا جو ڈیپو نسل کا بتایا گیا ہے، سب سے زیادہ ایک لاکھ روپیے کا فروخت ہوا۔ گدھا تاجروں نے جانچ پرکھ کر ان جانوروں کی خریداری کی۔گدھا تاجر رام بھروسے اور کلو نے بتایا کہ لاکھوں روپیے کے لین دین کے باوجود اس میلے میں سکیورٹی کا کوئی انتظام نہ ہونے سے تاجر کافی متفکر اور پریشان نظر آئے۔ دور دور سے آنے والے گدھے تاجروں کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کوئی سہولت بھی مہیا کروائی گئی تھی۔چترکوٹ میں لگنے والا گدھا میلہ گدھے کی تجارت کرنے والوں کے لیے منافع کمانے کا موقع لے کر آتا ہے۔ وہیں مختلف علاقوں سے آئے گدھوں کو بھی ایک دوسرے سے ملنے ملانے کا موقع دیتا ہے۔ یہاں گدھے بھی آپس میں اپنی برادری کی تکلیف درد بانٹتے نظر آتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا