محسن انسانیت حضرت محمدؐ کی شخصیت پوری دنیا کے لیے روشنی کا منبع۔ پروفیسربیگ احساس

0
0

حیدرآباد؍؍محسن انسانیت حضرت محمدؐ کی شخصیت پوری دنیا کے لیے روشنی کا مرکز، منبع اور محور ہے ۔ وہ ایک ایسے دور میں تشریف لائے جب دنیا میں ہر طرف جہالت کی تاریکی پھیلی ہوئی تھی۔آپ ؐ کی آمد کے طفیل عالمِ انسانیت میں انقلاب آیا اور خدائے واحد کی عبادت کے ساتھ محبت، ہمدردی، رواداری،صبر، تحمل، ایثار کے ساتھ ساتھ ہرسو علم کی روشنی پھیلی۔[؟] ان خیالات کا اظہار ممتاز افسانہ نگاراور بازگشت آن لائن ادبی فورم کے صدرپروفیسربیگ احساس نے [؟]بازگشت[؟] کی جانب سے حضور اکرم حضرت محمد ؐ کی سیرت پر مبنی ممتاز قلم کارماہرالقادری کی کتاب [؟]درِ یتیم[؟] سے منتخب اقتباسات کی پیش کش اوراس سے متعلق گفتگو پر مبنی گوگل میٹ پر منعقدہ پروگرام میں صدارتی خطاب میں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ آج مسلمان پوری دنیا میں پسماندگی کا شکار ہیں اس کے باوجود مغربی طاقتیں ان کے خلاف صف آرا ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے دلوں میں ناموس رسالتؐ اورحضور اکرمؐ سے محبت کی شمع روشن ہے اوروہ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔پوری دنیا میں 24گھنٹے اذان کی آواز گونجتی ہے اور حضور ؐکا نام لیا جاتاہے ۔مسلمانوں کو اشتعال سے بچنا اور اسلام دشمن طاقتوں کا جواب مدلل انداز میں دینا چاہیے ۔ ممتازعالمِ دین، ڈین آف اسٹوڈنٹس ویلفیئر اور صدر شعبہئ عربی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآبادپروفیسرعلیم اشرف جائسی نے اس جلسے میں بہ حیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ انھوں نے کہا کہ ماہرالقادری ایک قادرالکلام شاعر اور ادیب تھے ۔ انھوں نے دریتیم میں حضور ؐ کی سیرت اور شخصیت کے متنوع گوشوں کو دل پذیر انداز میں پیش کیا ہے ۔ قاری ان کی نثر کی روانی اور دلکشی کے سحر میں گرفتار ہوجاتا ہے ۔یتیم کے معنی عربی میں یکتا، منفردکے ہیں۔ ‘دُرّ ِ یتیم’ کے معنی ایسے موتی کے ہیں جو دیگرتمام موتیوں سے فائق اور منفرد ہو۔رسول اللہؐ کی تمام خصوصیات کے پیش نظر بلاغت کی جملہ رعنائیوں کے ساتھ انھیں در یتیم کہا گیا۔اس سے قبل جناب حفیظ الرحمٰن، متعلم ایم اے ، شعبہئ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد نے بہترین انداز اور لب و لہجے میں [؟]در یتیم[؟]سے اقتباسات پیش کیے ۔پروفیسر جائسی نے ان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ عزیزی حفیظ الرحمٰن نے فصیح و بلیغ عبارت کو اسی قدر عمدگی، شائستگی، روانی، شستگی اور سلیقے کے ساتھ پیش کیاجس قدر اس تخلیق کا تقاضا تھا۔پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات اور صدر شعبہئ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کہا کہ میلادالنبی ؐکے مبارک موقعے پر نہایت سلیقے اور ذہانت کے ساتھ یہ ادبی شہ پارہ منتخب کیا گیا۔ پیش کش بھی بہت موثر تھی۔[؟]درِ یتیم[؟]سیرت نبویؐ کو ناول کی شکل میں پیش کرنے کی پہلی کوشش تھی اور اسے بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ صادق سردھنوی نے [؟]آفتابِ رسالتؐ[؟]تحریر کی۔ دیگر لوگوں نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا لیکن ماہرالقادری کی اس کتاب کی اہمیت آج بھی سب سے زیادہ ہے ۔ شگفتہ اور عمدہ زبان کے ساتھ عمدہ جذبات نگاری [؟]درِ یتیم[؟]کی نمایاں خصوصیت ہے ۔اسے پڑھتے ہوئے کئی مقامات پر آنکھیں اشک بار ہوجاتی ہیں۔ڈاکٹر اسلم فاروقی نے کہا کہ نئی نسل کو اس کتاب کے مطالعے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر عظمیٰ تسنیم نے کہا کہ موقعے کی مناسبت سے بازگشت کے ذمہ داران نے بہت اہم موضوع اور مناسب تحریر کا انتخاب کیا۔ابتدا میں پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر فیروز عالم نے ماہرالقادری سے متعلق بتایا کہ ان کی ولادت 30جولائی 1907کیسر کلاں، بلند شہر، یوپی میں ہوئی۔ ان کا اصل نام منظور حسین تھا۔ ان کی عمر کا بڑا حصہ حیدرآباد میں گزرا۔ 1943میں وہ بمبئی گئے اور تقسیمِ ملک کے وقت پاکستان ہجرت کر گئے ۔ ان کی وفات 12مئی 1978کوجدہ، سعودی عرب میں ایک مشاعرے کے دوران ہوئی۔ان کے شعری مجموعے طلسم حیات، نغمات ماہر، محسوساتِ ماہر جذبات ماہر اور نقش توحید کے نام سے منظر عام پر آئے ۔ انتظامیہ کمیٹی کی رکن ڈاکٹر گلِ رعنا نے جلسے کی بہترین نظامت کی اور پروفیسر علیم اشرف جائسی اور جناب حفیظ الرحمٰن کا تعارف پیش کیا۔دوسری رکن ڈاکٹرحمیرہ سعیدنے پروگرام کے آخر میں اظہارِ تشکر کیا۔اس اجلاس میں ملک و بیرونِ ملک کے شائقین ادب، اساتذہ اور طلبا و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ان میں جناب ملکیت سنگھ مچھانا(چنڈی گڑھ)محترمہ صادقہ نواب سحر(راے گڑھ، مہاراشٹر)،ڈاکٹر محمد قمر سلیم(ممبئی)جانب غوث ارسلان(سعودی عرب) جناب عبدالحق(امریکہ) ڈاکٹرریشماں پروین (لکھنئو) ڈاکٹر ہادی سرمدی (پٹنہ)،ڈاکٹر تلمیذ فاطمہ نقوی (بھوپال)ڈاکٹر بختیار احمد (آسنسول) محترمہ صائمہ بیگ، ڈاکٹر مسرت جہاں، ڈاکٹر زاہدالحق،جناب منور علی مختصر،جناب جاوید نسیم،ڈاکٹر فریدہ بیگم،ڈاکٹرحنا کوثر،ڈاکٹر فریدالحق، (حیدرآباد)جناب نوشاد انجم(بنگلورو) محترمہ عظمیٰ تسنیم(پونے ) جناب محمد قاسم (کیرالا) خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا