31 اکتوبر کو ہڑتال کی کال دے دی
یواین آئی
سرینگر؍؍میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے مرکزی حکومت کی جانب سے اس کے بقول رفتہ رفتہ جموں و کشمیر میں ‘عوام مخالف قوانین’ نافذ کر کے لوگوں کو نفسیاتی طور پر خوفزدہ کرنے کی کارروائیوں اور احکامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حریت کانفرنس (ع) نے ان ‘عوام مخالف قوانین’ کے خلاف احتجاج اور ناراضگی درج کرنے کے لئے 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر میں پرامن احتجاجی ہڑتال کی کال دے دی ہے۔ حریت کانفرنس نے یہ بات واضح کی ہے کہ اس طرح کے آمرانہ نقطہ نظر پر مبنی احکامات ہرگز کامیاب نہیں ہوں گے۔سینئر حریت لیڈران پروفیسر عبد الغنی بٹ، بلال غنی لون اور مسرور عباس انصاری نے ایک مشترکہ بیان میں ‘حریت کانفرنس’ کے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ عدم تحفظ اور سیاسی غیر یقینیت کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں، کو پرامن ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: ‘اس کے برعکس اس طرح کے اقدامات سے حکومت امن کی تمام تر امکانی کوششوں کو ناکام بنانے پر تلی ہوئی ہے اور اس ضمن میں حکومت ہند جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بدلنے کے لئے مسلسل اپنی جارحانہ پالیسیوں کو آگے بڑھا رہی ہے تاکہ ہماری ہی زمین ہم سے چھین کر ہماری شناخت کو ختم کیا جاسکے اور ہمیں اپنی ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے’۔بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی جموں و کشمیر کے عوام پر زور زبردستی سے یکے بعد دیگر ایسے قوانین نافذ کر رہی ہے جن کے ذریعے بیرون کشمیر کا کوئی بھی شہری یہاں زمین جائیداد خریدنے کا مجاز ہوگا اوراس قانون میں ترمیم کی وجہ سے جموں و کشمیرمیں سول سروسز اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم کے شعبوں میں بیرون کشمیر کے افراد کے براہ راست شامل ہونے کی وجہ سے ہمارے قدرتی وسائل کا بڑے پیمانے پر استحصال ہوگا۔بیان میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اس طرح کے قوانین کا نفاذ جموں و کشمیر کے پشتنی باشندوں کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف ہے اور اس کا مقصد یہاں کے عوام کو اپنی زمین و جائیداد سے بے دخل کر کے ہندوستان سے کسی بھی فرد کو جموں و کشمیر کی حدود میں زمین جائیداد خریدنے کا حق حاصل ہوگا اور وہ یہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کرسکے گا۔بیان میں اس بات پر بھی فکر و تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت کو کسی بھی مقامی علاقے کو فوج کے کہنے پر ‘اسٹریٹجک ایریا’ قرار دینے کا حق حاصل ہوگا۔حریت کانفرنس نے یہ بات واضح کی کہ جموں و کشمیر کے عوام گونگے بہرے جانوروں کی مانند نہیں ہیں کہ وہ اس طرح کے سامراجی قوانین کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کریں گے۔ عوام نے اپنے غیر متزلزل ارادوں اور بے پناہ قربانیوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ایک مردہ قوم نہیں بلکہ ایک زندہ اور پرعزم قوم ہیں جو وطن عزیز پر اس طرح کے جارحانہ حملوں کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔حریت لیڈران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جموں و کشمیر کے عوام ان خوفناک سامراجی اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہیں اور ان عوام مخالف قوانین کے خلاف اپنا احتجاج اور ناراضگی درج کرنے کے لئے بروز ہفتہ 31 اکتوبر کو پورے جموں و کشمیر میں عوام پرامن احتجاجی ہڑتال کریں گے۔قابل ذکر ہے کہ کہ حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق گذشتہ برس پانچ اگست سے مسلسل نظربند ہیں اور ان کی جانب سے بیانات سامنے آنے کا سلسلہ بھی تب سے معطل ہے۔