کرونا وائرس کے دوران پوری دنیا متاثر ہوئی ۔اس وباء نے جنم لیا کہ ایک نئے دور کا آغاز ہوا جو جہاں تھا ،وہیں رہ گیا ۔جب کرونا نے تھوڑی سی نرمی دی تو ملک میں بندشوں میں نرمی کا سلسلہ بھی شروع ہوا ۔کئی ایک سرگرمیوں کی اجازت مل گئی ،آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہوا ۔ایک نئے تجربے کے ساتھ ساتھ ذی شعور لوگو ں نے سبق ضرور سیکھا ۔جب لاک ڈائون میں نرمی دی گئی تومسافر گاڑیوں کو کم سواریوں کے ساتھ چلنے کی اجازت دی گئی جہاں کرائے میں اضافہ دیکھنے کو ملا ۔حالانکہ ڈیزل پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بھی کرائے میں اضافہ کیا گیا ۔اب جبکہ صرف ماسک پہننے ،سماجی دوری اور ہاتھوں کی صفائی پر جن اندولن جیسی مہم کا آغاز ہوا ہے لیکن سماج ایک ایسے طبقے کی ما ر جھیل رہا ہے جو عام عوام کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے ۔جموں وکشمیر کی عوام کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے ۔کرونا کی مار کے ساتھ ساتھ ڈرائیور طبقہ سواریوں سے اضافی کرایہ وصول کر رہا ہے اور عوام کے اعتراض پر کھری کھوٹی سماعت کرنے کو ملتی ہیں جبکہ اس سلسلے پر لگام کسنے والے بھی بے بس نظر آ رہے ہیں اور بیچاری عوام کو دو دو ہاتھو ں سے لوٹا جا رہا ہے۔ ڈرائیور طبقہ اپنی من مانی کرتے ہوئے عوام سے طے شدہ کرائے سے بھی اضافی کرایہ وصول کررہا ہے ۔کرائے میں انتظامیہ کی جانب سے جتنا اضافہ کیا گیا ، اس سے اضافی کرایہ عوام سے وصول کیا جا رہا ہے اور اس کی کوئی خبر لینے والا نہیں ہے ،انتظامیہ خواب غفلت میں ہے ۔چھوٹی گاڑیاں اور بالخصوص ان روٹوں جن پر ابھی انتظامیہ کی جانب سے گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں دی گئی ،اُن پر ڈرائیوروں کی من مانی کافی عروج پر ہے کیونکہ یہاں پہلے تو قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گاڑیاں چلائی جا رہی ہیں اور کرایہ بھی من مانی کا وصول ہو رہا ہے ۔ہر ایک اپنی ہی دھن میں مگن ہے ،کسی کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور عوام مشکلات کا سامنا کر رہی ہے ۔انتظامیہ کو چاہئے کہ ہر جگہ ان روٹوں کا پتہ لگایا جائے جہاں من مانی رتے ہوئے گاڑیاں چلائی جا رہی ہیں حالانکہ ان روٹوں کا پاس نہیں کیا گیا اور حادثات ہونے کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے اور ان لوگوں پر سخت قانونی کاروائی کی جائے جو قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ متعلقہ انتظامیہ سے عوام اپیل کر رہی ہے کہ بے بس اور بیچاری عوام کو ایسے سماج مخالف عناصر سے بچایاجائے جو دو دو ہاتھ سے عوام کو لوٹنے میں مائل ہیں ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی لائی جائے تاکہ کرائے میں بھی کمی ہو اور عوام کو لوٹنے والے طبقہ پر لگام کسی جائے تاکہ وبائی مرض کی مار جھیلنے کے ساتھ ساتھ ان کی مار سے نجات مل سکے ۔