بے روزگاری کو لیکر سماج کا ایک بڑا طبقہ یعنی نوجوان پریشان نظر آ رہے ہیں ۔کئی کئی برسوں تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہیں بے روزگاری جیسے مسائل سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے ۔حکومت کی پالیسیوں سے بھی جموں وکشمیر کے نوجوانوں نے ایک مصیبت بھرا دور دیکھا جہاں نوجوانوں کو ایس آر او 202کا سامنا کرنا پڑا اور ایس آر او 24کے تحت لگے ملازمین کو بھی گھر کا راستہ دیکھنا پڑا ۔حال ہی میں فائر اینڈ سروسز کی ایک سلیکشن لسٹ نے بھی کئی طرح کے مسائل کو جنم دیا ہے جہاں نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اس فہرست میںا ن امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا ہے جو آٹھویں پاس تھے لیکن وہ ناکام ہوئے ہیں جن کے پاس اعلیٰ تعلیم کی ڈگریاں ہیں ۔اس وقت جموں وکشمیرکا ایک بڑا طبقہ بے روزگاری جیسے مسائل کا سامنا کر رہا ہے جہاں درجہ چہارم اور پنچائت اکائونٹ اسسٹنٹ کی اسامیوں کیلئے کم و پیش چھ لاکھ امیدوار میدان میں اتر رہے ہیں حالانکہ یہ اسامیاں محض چند ہزار کے لگ بھگ ہیں جن کیلئے چھ لاکھ کے لگ بھگ امیدوار میدان میں اتر رہے ہیں ۔ان اعداد و شمار سے جموں وکشمیر کی بے روزگاری کے مسائل سے کی خوب واقفیت ہو جاتی ہے ۔ دنیا عالمی وبائی مرض کرونا وائرس سے متاثر ہوئی گویا روزگاروں کو ہاتھوں سے چھین لیا گیا ہو۔ہر سو بے روزگاری کے مسائل سے لوگ پریشان ہیں ،دور دراز کے علاقہ جات میں روزگاریںکرنے والے لوگ آج کرونا وائرس کی وجہ سے اپنے گھروں میں محصور ہو تے دکھ رہے ہیں ۔جموں وکشمیر میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد نوجوانوں کو روزگاروں کے خواب دکھائے گے اور کہا گیا کہ پچاس ہزار اسامیوں کو فوری پر کیا جا ئے گا ۔ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن بے روزگاری کا روناا بھی رویا جا رہا ہے ۔یہا ں کے نوجوانوں کا ماننا ہے کہ ڈومیسائل قانون کی وجہ سے بیرونی لوگوں کیلئے روزگار کی کھڑکی کھول دی گئی ہے ۔بے روزگاری جیسے مسائل سے پڑھے لکھے نوجوان جوجھ رہے ہیں ۔گزشتہ چندماہ سے تعلیمی سلسلہ بھی لگ بھگ متاثر ہے اور نجی تعلیمی اداروں میں اپنی خدمات دینے والا ایک برا طبقہ بھی پریشان ہے ۔ سماج مالی بحرا ن کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور جمع پونجی ختم ہورہی ہے ،کہیں سے کوئی امید کی کرن نظر نہیں آ رہی ہے کہ مالی حالات پٹری پر لوٹیں گے ۔پڑھا لکھا بے روزگار طبقہ حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ ایک نئی روزگار پالیسی مرتب کی جائے جو وقت کی ضرورت ہے اور مقامی عوام روزگار پالیسی کیلئے انتظار کر رہی ہے کہ انہیںروزگار ملے گا ۔حکومت کو چاہئے کہ بے روزگاری کے مسائل سے نمٹنے کیلئے جامع پالیسی مرتب کی جائے تاکہ پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو روزگاریں میسر ہوں۔