سرحدی مکینوں کیلئے بنکروں کی تعمیربدنظمی کی بھینٹ چڑھ گئی،ایل جی سنہاتحقیقات کرائیں:ڈاکٹرشہزادملک
محمد جعفربٹ
جموں؍؍’’خونی لکیرپہ بسنے والے لوگ بہادراورملک کے سچے سپاہی ہیں،جن کی زندگیاں بچانے کیلئے اگر بنکروں کی تعمیرصاف وشفاف اندازمیں کی ہوتی توکشیدگی کے وقت قیمتی جانیں بچائی جاسکتی تھیں لیکن بنکروں کی تعمیربدنظمی کاشکارہوگئی، کاغذوں میں کچھ دکھایاگیا جبکہ بنکروں کی بندربانٹ ہوئی جس سے مستحق وضرورت مندکنبے محرومی کاشکارہوئے اورمرکزی حکومت کی ایک بہترین کوشش اورکروڑوں روپے خرد برد ہوگئے،اس پہل کے ثمرات عوام تک نہ پہنچ پائے،جموں وکشمیرکے ایل جی منوج سنہابنکروں کے معاملات کی تحقیقات کروائیں اور سرحدی مکینوں کی زندگیوں سے خطرے سے دوچار رکرنے والے مفاد پرستوں کو بے نقاب کریں‘‘۔ان خیالات کااظہار معروف سیاسی وسماجی شخصیت وسائی ناتھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹرشہزاداحمدملک نے یہاں ’لازوال‘کیساتھ ایک خصوصی بات چیت میں کیا۔ڈاکٹر شہزاد ملک نے سرحدی ضلع پونچھ کے عوام کو درپیش مختلف مسائیل کو اُجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ ہر لحاظ سے سرحدی علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے چونکہ یہاں کی عوام اس ڈیجیٹل انڈیا کے زمانے میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدی کشیدگی کی وجہ سے آئے روز یہاں کی عوام کا مالی و جانی نقصان ہو رہا ہے لیکن کیا مجال کے سرکار یا جموں و کشمیر کی انتظامیہ ان لوگوں کی اور کوئی توجہ دے۔پچھلی کئی دہائیوں سے سرحد ی علاقوں کی عوام مشکلات سے دو چار ہے،اور کئی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں آج بھی موبائیل نیٹ ورک کام نہیں کرتا میں ان لوگوں کو ملک کا سب سے بڑا سپاہی مانتا ہوں جو ان مشکلات کے باوجود بھی اپنی زندگی جی رہے ہیں۔انہوں نے کہا کے میرا مقصد بس اتنا ہے کہ سرحد پر رہنے والی عوام کی آواز کو انتظامیہ تک پہنچائوںاور ان کے مسائیل کا ازالہ کرائوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس درد کو محسوس کیا ہے کہ جب گولہ باری ہوتی ہے تو اس وقت یہ لوگ کس طرح سے اپنے گھروں میں رہتے ہیں ،ہمارے یہاں اگر ایک دن پانی نہ آئے یا تھوڑی دیر کے لئے بجلی چلی جائے تو ہم لوگ واویلہکر دیتے ہیں ،لیکن ان لوگوں کا کیا جو ہر وقت اس فکر میں مبتلا رہتے ہیں کہ نہ جانے کب گولہ باری شروع ہو گی،اس کے بعد ہم زندہ رہ بھی پائیں گئے یا نہیں۔بنکروں کی تعمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکار نے2018میں 415کروڑ روپئے کا اعلان کیا تھا جس میںراجوری کے لئے 150کروڑ روپئے اورپونچھ کے لئے 90کروڑ روپئے دئے تھے لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اگر ان میں سے کچھ بنکر تعمیر بھی ہوئے تو صرف دکھاوے کے لئے ،اور بنکر تعمیر ہونے کے بعد بھی یہاں کی عوام خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہی ہے چونکہ ان بنکروں میں گھٹیا قسم کا مواد استعمال کیا گیا ہے یا تو بنکر ایسی جگہوں پر تعمیر ہوئے ہیں جہاں ان کی ضرورت نہیں تھی تو انہوں نے لیفٹینینٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی کہ بنکروں کی تعمیر کے متعلق جانچ ہونی چاہیے اور جو بھی اس گھوٹالے میں شامل ہوں ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی اس قسم کے گھوٹالوں کے خلاف اپنی آواز بلند بھی کرنا چاہے تو متعلقہ محکموں کی جانب سے اسے دھمکایا جاتا ہے اور اس طرح سے ان لوگوں کی آواز دب کر رہ جاتی ہے۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ آج طلباء کے لئے آن لائین کلاسز لگائی جا رہی ہیں لیکن سرحدی علاقوں میں آج بھی کچھ ایسی جگہیں موجود ہیں جہاں موبائیل نیٹ ورک ہی موجود نہیں ہے تو ایسے میں طلباء آن لائین کلاسز کیسے لیں گے غرض یہ کے سرحدی ضلع پونچھ کے دور دراز کے علاقے آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔وہیں انہوں نے نوجوانوں کو یہ پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ منشیات سے دور رہ کر تعلیم کی طرف توجہ دیں چونکہ تعلیم ہی واحد ایک ایسا ہتھیار ہے جسے ہم لوگ اپنا مستقبل روشن کر سکتے ہیں لہذا تعلیم کی اور توجہ دیں اور غریب و لاچار عوام کی آواز بنیں تاکہ آنے والے وقت میں سرحدی علاقوں کا نام بھی روشن ہو سکے۔