’سب کاساتھ،سب کاوِکاس اورسب کاوِشواس ‘کِتنابکواس؟

0
0

وارڈ6گجرنگرکے’ باوے والی گلی اور جوگی گیٹ محلہ’دوپاٹن کے بیچ ‘پِس گئے!
بھاجپا۔کانگریس کی سیاسی رنجش نے اہلیانِ محلہ کی زندگی اجیرن بنادی،جموں میونسپل کارپوریشن قیادت کی متعصبانہ سوچ شرمناک

محمد جعفر بٹ

جموں؍؍فرقہ پرستی کی لہرکہیں یابھاجپاکانگریس کی عوام دشمن سیاست کانتیجہ، جموں میونسپل کارپوریشن کی وارڈنمبر6گجرنگرکامحلہ ’باوے والی گلی،محلہ جوگی گیٹ‘گذشتہ کئی برسوں سے سوتیلی ماںجیسے سلوک کاشکارہے، بدقسمتی سے یہ دونوں محلے وارڈ5اور6کے درمیان لیکن سرکاری طورپروارڈ6میں آتے ہیں جن کاسیاسی نقشہ بھاجپا۔کانگریس کے بیچ بٹاہواہے، وارڈ6کی نمائندگی کانگریس کرتی ہے جبکہ وارڈ پانچ کی نمائندگی بھاجپاکے ہاتھ ہے، اور بیچ کے یہ وارڈچھ میں پڑنے والے محلے تمام مذاہب کے ماننے والوں کے محلے ہیں جہاں ہندومسلم سکھ عیسائی مل جل کررہتے ہیں، بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں بھاجپاکی قیادت والی جموں میونسپل کارپوریشن اس نظرئیے سے تعمیروترقی کے کام کاجنہیں کروارہی کہ یہ کانگریس نمائندگی والی وارڈہے جبکہ کانگریس سے تعلق رکھنے والے کارپوریٹر موصوف یہ سمجھتے ہیں یہ ان محلہ جات سے انہیں ووٹ کم ملا لہٰذایہ محلے ان کی ترجیحات میں شامل نہیں،یہ عوامی تاثرات لازوال کی جانب سے مختلف علاقہ جات کادورہ کرنے،اور لوگوں سے بات کرنے کے بعد سامنے آئے ہیں، اور یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ایک جمہوری نظام میں دوسیاسی جماعتیں ان لوگوں کیلئے دوپاٹن بن کرانہیں پیستے جارہے ہیں،یعنی یوں کہاجائے کہ یہ محلے ’کانگریس۔بھاجپانام کے دوپاٹن کے بیچ پھنس کر رہ گئے ہیں تو بیجانہ ہوگا۔جموں میونیسپل کارپویشن جہاں ترقیاتی کاموں کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے،اور جموں کو سمارٹ سٹی بنانے کی بات کرتی ہے،لیکن گجر نگر وارڈ نمبر چھ’باوے والی گلی‘اور’جوگی گیٹ محلہ‘آج بھی جے ایم سی کے ترقیاتی کاموں کی پول کھولتے نظر آتے ہیں۔یہاں کی عوام نے’ لازوال ‘سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین سال سے ان گلیوں اور نالیوں کی یہی حالت ہے لیکن مجال کے کوئی یہاں آ کر ترقیاتی کام شروع کروائے۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ان گلیوں سے انسان تو دور جانوروں کا گزرنا بھی مشکل ہے ،نالیوں میں گندگی کے ڈھیر اس قدر لگے ہوئے ہیںکہ لوگ بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں،اور صفائی کرمچاریوں کو خود سے پیسے دے کر یہ گندگی صاف کرواتے ہیں لیکن جے ایم سی نہ جانے کس خواب خیال میں کھوئی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان گلیوں سے انسان نہیں گزر سکتااور نہ جانے ان گلیوں میں ابھی تک کتنے حادثات پیش آ چکے ہیں ،اور اکثر بزرگ لوگوں کا یہاں سے گزرنا محال ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ووٹ لینے کی باری آتی ہے تو اس وقت یہ لوگ ہاتھ جوڑ کر ہم سے ووٹ مانگتے ہیں اور انتخابات ختم ہوتے ہیں یہ لوگ غائب ہو جاتے ہیں ۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ پچھلے تین سال سے ہم نے کارپوریٹر کو نہیں دیکھا،کہ وہ کہاں ہے۔اور جب بھی ہم نے انتظامیہ سے بات کی ایک ٹیم کو بھیجا جاتا ہے ،جو یہاں کا جائزہ لیتی ہے اور یقین دہانی کرواتی ہے کہ جلد ہی کام شروع ہو جائے گا اور پچھلے تین سال سے یہی ڈرامہ چل رہا ہے،لیکن آج تک کوئی بھی کام دیکھنے کو نہیں ملا۔وہیں اس دوران محلہ ویلفئیر کمیٹی گجر نگر کے صدرایوب ملک نے کہا کہ پچھلے کئی عرصے سے اس وارڈ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور بار بار انتظامیہ کی نوٹس میں لانے کے باوجود بھی اس وارڈ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرڈپٹی کمشنریا جے ایم سی کمشنر ان گلیوں سے ایک بار گزریں تو ہم آئیندہ سے کبھی شکائت نہیں کریں گئے،لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ انتظامیہ کا کوئی بھی شخص اتنی زحمت نہیں کرتا کہ وہ یہاں تک آئے اور لوگوں کی پریشانیاں سنے۔وہیں کچھ لوگوں نے کہا کہ کام کی بات کی جائے تو کہتے ہیں کہ ہمیں یہاں سے ووٹ نہیں ملے،اگر انہیں یہاں سے ووٹ نہیں ملے تو وہ کامیاب کیسے ہوئے ایک ووٹ بھیبہت قیمتی ہوتا ہے اور کارپوریٹر کو چاہیے کہ وہ اس طرح سے وارڈ نمبر چھ کو نظر انداز نہ کرے ،اگر ان کا یہی رویہ رہا تو آنے والے وقت میں ووٹ کی امید نہ رکھیں۔ساتھ ہی ساتھ عوام نے جموں میونیسپل کارپوریشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سمارٹ سٹی جموں بنائے جانے کی بات کی جا رہی ہے ،گجر نگر بھی جموں کا ایک حصہ ہے اور یہاں کی اور بھی توجہ دی جائے ۔وہیں کچھ لوگوں نے جے ایم سی کو یہ انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر جلد یہاں ترقیاتی کاموں کی شروعات نہ کی گئی تو ہم جے ایم سی دفتر کے باہر احتجاجی دھرنے پر بیٹھیں گئے۔یہ انتہائی افسوسناک اورشرمناک ہے کہ کئی برسوں سے جموں میونپل کارپوریشن پرقابض بھاجپااپنے ہی نعرے’سب کاساتھ سب کاوِکاس سب کاوشواس‘کے نعرے پرعمل پیراہونے سے کترارہی ہے اور یہ نعرے بھی وزیراعظم نریندرمودی کاایک جملہ ثابت ہورہاہے جس کیلئے یہاں کی بھاجپاقیادت ذمہ دارہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا