کشمیرمیں دو معروف صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج

0
0

صحافی برادری ناراض ،کشمیر پریس کلب نے پولیس کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں و کشمیر پولیس نے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک معروف خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کے خلاف سوشل میڈیا پر ’ملک دشمن پوسٹس‘اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں ایف آئی آر درج کی ہے۔نیز اخبار ’دی ہندو‘ کے کشمیر میں نامہ نگار پیرزادہ عاشق کے خلاف بھی پولیس تھانہ اننت ناگ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں ان پر شوپیاں میں گذشتہ روز ہونے والے مسلح تصادم کے متعلق ایک ’فرضی خبر‘شائع کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ دونوں صحافیوں مسرت زہرا اور پیرزادہ عاشق کو پوچھ گچھ کے لئے بالترتیب سائبر پولیس اسٹیشن سری نگر اور پولیس اسٹیشن اننت ناگ طلب کیا گیا ہے۔سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون سری نگر کی طرف سے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا: ‘سائبر پولیس اسٹیشن کو معتبر ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی کہ مسرت زہرا نامی ایک خاتون صارف فیس بک پر ملک دشمن مواد اپ لوڈ کرکے نوجوانوں کو امن و آشتی درہم برہم کرنے کے لئے بھڑکاتی ہیں، خاتون فیس بک صارف ایسے فوٹو گرافس بھی اپ لوڈ کرتی ہیں جس سے لوگ امن وقانون کو بگاڑنے کے لئے بھڑک سکتے ہیں’۔بیان میں کہا گیا کہ خاتون فیس بک صارف ایسے پوسٹس اپ لوڈ کرتی ہیں جو ملک دشمن کارروائیوں کو حوصلہ بخشنے اور امن وقانون بحال کرنے والی ایجنسیوں کی شبیہ بگاڑنے کے مترادف ہے لہٰذا موصوفہ کے بارے میں سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون سری نگر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون اور تعزیرات ہند کی دفعہ 505 کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔پولیس نے اپنے اس بیان میں عوام سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے احتراز کرنے کی اپیل کی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تحت قانون کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔دریں اثنا کشمیر پریس کلب نے مسرت زہرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کشمیر میں پولیس کے ذریعے حالیہ دنوں صحافیوں کے خلاف کیس درج کرنے اور ان کے نام سمن جاری کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔کلب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا: ‘زہرا کو 18 اپریل کو سائبر پولیس اسٹیشن سری نگر طلب کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں کشمیر پریس کلب اور محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی مداخلت کے پیش نظر پولیس نے سمن معطل کیا’۔بیان میں کہا گیا: ‘لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے ان (مسرت زہرا) کے خلاف ایک کیس درج کیا ہے اور زہرا کے ساتھ بات کرنے پر معلوم ہوا کہ انہیں 21 اپریل کو متعلقہ پولیس اسٹیشن پر طلب کیا گیا ہے’۔قابل ذکر ہے کہ مسرت زہرا کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی سیاسی جماعتوں و صحافتی برادری میں غصہ کی لہر پائی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک طوفان سا امڈ آیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا