انسانیت شرمسار: علاج کے لیے تڑپتی رہی مسلم خاتون نے اسپتال کے گیٹ میں دم توڑا

0
0

تقریباً15 گھنٹوں تک ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال تک دوڑ لگاتے رہے رشتہ دار
یواین آئی

ممبئی؍؍کوویڈ-19 کے مریضوں کا علاج اپنی جان جوکھم میں ڈالنے کا ڈھنڈورا پیٹ پیٹ کر دنیا بھر سے واہ واہی بٹورنے نے والے ڈاکٹرس، طبی عملہ کے افراد، اور بطور خاص بڑے اور نامی گرامی اسپتالوں کا دوسرا ، انتہائی شرمناک اور گھناونا رخ سامنے آیا ہے۔ ایک 42 سالہ مسلم خاتون 15گھنٹوں تک علاج کے لیے تڑپتی رہی، رشتہ دار ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال تک دوڑ لگاتے رہے،لیکن ممبئی کے بڑے اور نامی گرامی اسپتالوں میں سے کسی نے بھی اسکا علاج کرنے کو ضروری نہیں سمجھا۔ کسی بھی دواخانے نے علاج اور دوا کے لیے تڑپتی ہوئی اس خاتون کو اپنے یہاں داخل نہیں کیا۔کسی نے بھی دوا کا ایک خطرہ بھی اس کے حلق میں نہیں ٹپکایا۔ اور بالاخر اس بد قسمت خاتوں نے علاج اور دوا کے لیے ترستی ہوئی انکھوں سے ایک اسپتال کے گیٹ میں دم توڑ دیا۔یہ خاتون کووید-19 کی مریضہ نہیں تھیں، شام سات بجے تک مکمل صحت مند و تندرست اس خاتوں کی کل افطار کے وقت ہی اچانک طبیعت خراب ہوئی۔ناک سے خون جانا شروع ہوا، ایک طرف کی انکھ متاثر ہوئی۔تو رشتہ دارو نے فوری اسپتال کی طرف دوڑ لگائی۔ ان اسپتالوں کی طرف جنھوں نے انسانیت کو شرمسار کرکے اپنے چہروں پر ایک بدنما داغ لگا لیا۔ایک ایسا مریض جسے علاج کی فوری ضرورت ہو اور ہو سکتا کہ بروقت علاج کے بعد اسکی زندگی بچ جائے، اس کا علاج کرنے سے انکار کرنا  ارادتاً قتل یا غیر ارادتاً قتل کس زمرے میں آتا ہے یہ تو ماہر قانون ہی جانتے ہیں، مگر ایسے ڈاکٹروں کو جو تڑپتے ہوئے مریض کو لاعلاج چھوڑ دیں کیا کہیں اس کا جواب دیتے ہوئے اس متوفی خاتون کے رشتہ دار نے یو این آئی کو بتایا کہ۔۔۔۔ انھیں ڈاکٹر تو  نہیں کہا جا سکتا۔متوفی کے بھانجے شیخ مناف نے انتہائی درد بھرے لہجے میں بتایا کہ ان ڈاکٹروں کے دل میں رحم نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ انھوں نے بتایا کہ ریلائنس اسپتال ، سیفی اسپتال، نائراسپتال ،جے جے اسپتال، وکھاڑ اسپتال، کے ای ایم وغیرہ اسپتالوں میں شام 7 بجے سے دوسرے دن صبح 11 بجے تک چکر لگاتے رہے۔ مگر کسی بھی دواخانے نے انکا علاج نہیں کیا۔ اور آکر میں ممبئی اسپتال کے پاس گاڑی میں ہی انکا انتقال ہو گیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ڈاکٹروں کی اس لاپروائی اور عدم توجہ پر انکے خلاف اپ نے کوئی شکایت درج کروائی ہے کیا تو شیخ مناف نے انتہائی افسردہ لہجے میں کہا کہ ” اس سے کیا ہوگا؟۔۔۔ جو چلا گیا وہ تو واپس آنے سے رہا۔۔۔ جب تک مودی سرکار ہے کچھ نہیں ہوگا۔”کسی عوامی نمائندے یا سوشل ورکر سے اس سلسلے میں  مدد کیوں نہیں حاصل کی تو انھوں نے بتایا کہ علاقے کی کارپوریٹر نے کیای ایم اسپتال فون کیا تھا۔ مگر اسپتال والوں نے اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی۔مناف کا کہنا ہے کہ ہر اسپتال میں علاج کرنے اور فوری کوئی دوا دینے یا مریض کی تکلیف کم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ گنٹوں یہاں سے وہاں دوڑیا گیا۔  جے جے اسپتال میں تو  ” گیٹ لاسٹ۔۔ گیٹ آوٹ ”  تک کہا گیا۔  یہ کیا وقت آگیا ہے۔ مریضوں کا علاج کرنے کے بجائے انھیں اس طرح ذلیل کیا جا رہا ہے۔شیخ مناف کا کہنا ہے کہ حالانکہ انھیں کوویڈ-19 کی کوئی بیماری نہیں تھی۔ کوئی علامات بھی نہیں تھیں۔ وہ صحت مند تھیں۔ افطار کے وقت اچانک انکی طبعیت خراب ہوئی۔ اور انکی ناک سے خون بہنا شروع ہو گیا۔ اور ایک انکھ متاثر ہوئی۔  مگرہر داواخانے میں علاج سے پہلے کوویڈ کا سرٹیفکیٹ مانگا گیا۔ اس کے بغیر داخل نہیں کریں گے۔ اس طرح جواب دیا گیا۔آخر میں شیخ مناف نے سوال کیا کہ ” کورونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاؤن میں شراب کی دوکانیں تو کھولی جا رہی ہیں۔ لیکن ان اسپتالوں کو کیوں پابند نہیں کیا جا رہے  کہ وہ فوری علاج کے ضرورتمند مریضوں کا مناسب اور وقت پر علاج کریں؟”

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا