ڈیجیٹل انڈیا میں بھی بجلی کی تاریں درختوں کے ساتھ بندھی ہیں!

0
0

سید طاہر شاہ
پونچھ، جموں وکشمیر
7051204658
وطن عزیزکے شہریوں نے ڈیجیٹل انڈیا کے کے خواب سے بہت امیدیں لگائی ہیں۔مرکزی سرکار کی جانب سے ملک کی فلاح و بہبود کیلئے بہت ساری اسکیمیں لاگو کی گئیں۔ملک کو ڈیجیٹل بنانے کے ساتھ ساتھ خود انخصار بھارت کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔وطن عزیز کے ہر گاؤں اور گھر تک بجلی پہنچانے کیلئے حکومتیں کوشاں ہیں لیکن ابھی تک کئی مقامات ایسے ہیں جہاں بجلی سپلائی یقینی نہیں بن سکی۔جموں وکشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل حویلی کاگاؤں شیندرہ جو دو پنچائتوں پر مشتمل ہے اور قریباً گاؤں میں دس ہزار کی آبادی بھی ہے۔گاؤں کے اکثر لوگ محنت کش مزدور ہیں۔ڈیجیٹل انڈیا کے دور میں بھی گاؤں میں بجلی سپلائی کی غیر اعلانیہ کٹوتی،طویل کٹ اور آنکھ مچولی سے عوام پریشان ہو چکی ہے۔

اس سلسلے میں مقامی عوام کا کہنا ہے چوبیس گھنٹے بجلی سپلائی کی فراہمی تو دور کی بات یہاں تو دن میں کبھی ایک گھنٹہ اور کبھی ہر 20 منٹ یا آدھ گھنٹہ کے بعد بجلی کٹوتی ہوتی ہے۔ڈیجیٹل انڈیا اور خود انخصار بھارت کے خواب کو پورا کرنے کیلئے تعلیم کا اہم کردار ہو سکتا ہے لیکن یہاں بچوں کو رات کو پڑھنے کیلئے بجلی جیسی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔وقتاً فوقتاً بجلی کٹوتی درد سر بن چکی ہے۔آسمان پر بادلوں کا چھانا ہوتا ہے تو گاؤں کی بجلی غائب ہو جاتی ہے اور برسات کے چلتے اگر بجلی آ بھی جائے تو راستوں سے گزرنا موت کے سائے میں گزرنے کے مترادف ہے کیونکہ درختوں کہ ساتھ بندی ہوئی کمزور تاریں نیچے گر جائیں اور گہری نیند سلا دیں۔بعض اوقات وولٹیج اتنی کم ہوتی ہے کہ ایک موبائل فون چارج نہیں کیا جا سکتا۔عوام سوالیہ عائد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اگر بجلی کی کمزور تاریں ٹوٹ کر کسی شحض کو موت کی نیند سلا دیں تو اسکا ذمہ دار کون ہوگا؟

مقامی باشندے سید نثار حسین شاہ نے کہاکہ ہمارے گاؤں میں ٹرانسفارمر کی بہت قلت ہے اورچونکہ بجلی کا سارا دارومدار ہی ٹرانسفارمر پہ ہے مگر یہاں کہ حالات ایسے ہیں کہ ایک 25کے وی ٹرانسفارمر پر 50 سے زائد گھر بجلی چلا رہے ہیں جو عوام کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ٹرانسفارمر پر زیادہ لوڈ ہونے کے سبب بجلی وولٹیج بہت کم ہو جاتی ہے اور ٹرانسفارمر جلدی خراب ہو جاتا ہے۔ جہاں اسکی مرمت کے بعد دوبارہ لگانے تک دو ہفتوں سے زائد وقت کا انتظار کرنا ایک عام سی بات ہے۔موصوف نے کہاکہ لور پنجایت شیندرہ وارڈ نمبر نو جس کی آبادی 400کے قریب ہے،میں کوئی ٹرانسفارمر ہی نہیں ہے اور کئی مقامات پرتیز ہوا کے چلتے تاریں جڑ جاتی ہیں جسکی وجہ سے بجلی وولٹیج کم ہونے کے ساتھ ساتھ لائن کا فیز جلنے کا حدشہ بھی ہو جاتا ہے۔

ایک اور مقامی باشندے شاہد بخاری پنچ وارڈ نمبرایک کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ گرڈ اسٹیشن کی دوری بھی بجلی کی کٹوٹی کی ایک بڑی وجہ ہے۔انہوں نے کہاکہ گرڈ اسٹیشن شیندرہ گاؤں سے تقریبا دس کلو میٹر کی دوری پر بلاک لسانہ میں واقع ہے جس سے کئی علاقہ جات میں بجلی فراہم ہوتی ہے اورشیندرہ ایک بڑا گاؤں ہے جس کیلئے اپنا گرڈ اسٹیشن ہونا چاہئے۔موصوف نے کہاکہ ہماری پنجایت نے حکومت کے پروگرام ’بیک ٹو ولیج‘ میں بجلی کا معاملہ اٹھایا تھا اور محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام تک یہ معاملہ پہنچایا گیا مگر کوئی بھی حل نہیں نکلا۔موصوف نے کہاکہ کئی بار رات کے وقت بجلی بندہو جاتی ہے تو متعلقہ محکمہ کو جب بذریعہ فون اطلاع دی جاتی ہے تو افسران کا کہنا ہوتا ہے کہ ”یہ کام ہمارا نہیں لائن مین کا ہے“اور زمینی سطح پر عوام مشکلات کا سامنا کرتی رہتی ہے۔انہوں نے گاؤں کی بجلی صورتحال اور محکمہ کے روئے پر سوالیہ نشان عائد کرتے ہوئے کہاکہ کیا ہم ڈیجیٹل انڈیا کا حصہ نہیں ہیں؟

گاؤں کی بجلی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ویلفئر سوسائٹی جموں و کشمیر کے چیئرمین اور مقامی باشندے ساحل قادری کا کہناہے کہ بجلی کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار محکمہ بجلی ہی ہے۔انہوں نے کہاکہ گاؤں میں بجلی کھمبوں کی بہت قلت ہے،جہاں لوگوں نے درختوں کے ساتھ تاریں باندھی ہیں۔انہوں نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاکہ ڈیجیٹل دور میں بھی شیندرہ کے لوگ زمانہ قدیم کی طرح بجلی کی تاریں درختوں سے باندے ہوئے ہیں۔

قارئین بجلی کی موجودی صورتحال اور محکمہ کے روئے پر مقامی عوام سوالیہ عائد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اس ترقی یافتہ دور میں بھی ترسیلی لائنیں درختوں کے ساتھ کیوں بندھی ہوئی ہیں؟ ذرا سی ہو ا چلنے یا بارش ہونے کی صورت میں بجلی غائب ہو جاتی ہے اور ایک طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔محکمہ بجلی متواطر غفلت شعاری سے کام لے رہا ہے جس کی وجہ سے مقامی عوام کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔عوام حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ بجلی بل ماہانہ ہمارے گھروں میں پہنچتے ہیں لیکن بجلی سپلائی کو بہتر بنانے میں محکمہ لاپرواہی برت رہا ہے جس پر کاروائی ہونی چاہئے۔اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ پونچھ اور متعلقہ محکمہ کے عہدیداران سے اپیل ہے کہ بجلی کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے، درختوں سے بندھی تاروں سے درختوں کو آزاد کروایا جائے،کھمبے جہاں ضرورت ہوں وہاں لگائے جائیں اور ٹرانسفارمر کی کمی کو بھی پورا کیا جائے تاکہ ہر موسم میں بجلی سپلائی یقینی ہواور عوام راحت کی سانس لے سکے۔(چرخہ فیچرس

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا