جموں میں نامور تاجرساہل مہاجن، سنیئر اوبی سی لیڈران ، پنچایتی ممبران اور نوجوانوں کی اپنی پارٹی میں شمولیت
لازوال ڈیسک
جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ آئینی دفعات 370 اور 35 اے کو سرکار یا سپریم کورٹ ہی بحال کرسکتے ہیں دوسرا کوئی نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گپکار اعلامیہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر ایک دن بعد ہی اس دفعہ کو ہٹایا گیا۔موصوف صدر نے یہاں میڈیا کو بتایا: ‘آئینی دفعات 370 اور 35 اے کو پارلیمنٹ یا عدالت ہی بحال کرسکتے ہیں۔ جہاں تک گپکار اعلامیہ کا تعلق ہے تو یہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر پانچ اگست کو اس دفعہ کو ہٹایا گیا’۔الطاف بخاری نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے ہٹانے سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو دکھ پہنچا ہے اور ہمیں بھی دکھ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اجڑے ہوئے لوگ ہیں کیونکہ ہماری پہچان ہی ختم کر دی گئی ہے۔موصوف صدر نے کہا کہ اس وقت ہماری ترجیحات لوگوں کو اقتصادی بحران سے باہر نکالنا ہے۔انہوں نے کہا: ‘کووڈ نے لوگوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے، لوگ بچوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے باپت پریشان ہیں، تمام شعبے ختم ہوگئے ہیں۔ ہم ان ہی ترجیحات کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں’۔انجینئروں کے سیلف ہیلپ گروپس کو ختم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر الطاف بخاری نے کہا: ‘اس وقت ہمارے حکمران بیوروکریٹ ہیں جو نادر شاہی حکمنامے جاری کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ انجیئنروں کو نوکریاں نہیں دے سکتے ہیں لیکن کام تو دے سکتے ہیں لیکن ہم چپ نہیں رہیں گے ان کے لئے لڑتے رہیں گے’۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں فوری طور پر اسمبلی انتخابات ہونے چاہئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں۔بخاری نے کہا ہے کہ دونوں خطوں کے لوگ ملازمتوں اور اراضی کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پانچ اگست2019کے فیصلے سے دونوںجموں اور کشمیر صوبوں کی عوام کو متاثرہونا پڑا ہے جوکہ گونا گوں مشکلات کا شکار ہیں۔ الطاف بخاری جوکہ اِن دنوں جموں میں ہیں، نے جمعرات کو اپنی پارٹی دفتر گاندھی نگر میں اپنی پارٹی میں شمولیت کرنے والے نوجوانوں اور ملاقی متعدد وفود سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ’’جموں اور کشمیر صوبوں کے لوگ پانچ اگست2019کے فیصلے کے بعد نوکریوں اور اراضی کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں، دونوں خطے متاثر ہیں اور لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت ِ ہند جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرے‘‘۔اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے جوش کو دیکھ کر الطا ف بخاری نے کہاکہ ا’نہیںخوشی ہے کہ جس مقصد کے لئے انہوں نے رواں برس مارچ ماہ میں پہل کی تھی، اُس کو عوامی سطح پر مقبولیت ملی ہے اور اُمید ہے کہ آپ نوجوان ہمارے ایجنڈا کی عمل آوری کو یقینی بنانے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا’’نوجوانوں کے جوش کو دیکھ کر ، ہمیں پختہ یقین ہوگیا ہے کہ ہم جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ ہم روایتی پارٹی نہیں، ہماری جماعت کا مقصد وادی کشمیر اور جموں کے لوگو ں کو متحد کرنا ہے، جموں اور کشمیر کے لوگوں کی یکساں مانگ ہے کہ نوکریوں اور زمین کا تحفظ ہواور یکساں ترقی ہونی چاہئے۔اوبی سی طبقہ جات کے لوگوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہاکہ ’’دیگر پسماندہ طبقہ جات کو پچھلے سات دہائیوں سے دیگر سیاسی جماعتوں نے صرف استعمال کیا، البتہ ہم اُن کے حقوق کے لئے جدوجہد کریں گے جنہیں نظر انداز کیاگیا‘‘۔ جمعرات کو دن بھر درجنوں وفود الطاف بخاری سے ملے اور سینکڑوں نوجوان وکارکنان نے اپنی پارٹی کا دامن تھاما۔ ان میں سابقہ کانگریس پارٹی رکن پارلیمان جنک راج مہاجن کے بھتیجے ساہل مہاجن کے علاوہ سدھارتھ دھر، جگدیش راج، سنجے بھٹ، مہراج اکبر، رتول گڈرو، ایم پی ٹھاکر، کلدیپ سنگھ، سنجے کھوڑہ، اونیاش کھجوریہ، سنیل ورما، مدن منہاس، سنجے بنوترہ اور انکور سیٹھی شامل ہیں۔منتخبہ پنچایتی ممبران میں پردیپ کمار، سدیش کمار، موہن سنگھ، گیان سنگھ، مدن لال، رتن لال، بال کرشن وغیرہ نے اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ۔بودھ راج بھگت اور مدن لال چلوترہ کی مدد سے او بی سی طبقہ کے متعدد افراد نے پارٹی کا دامن تھاماجن میں جگد یش راج، لکھن پال، جگدیو راج مہرا، منگل داس ورما، مدن لال چرگوترہ، لبہ رام، درشن کمار، دیپک سلاریہ، سندیپ سلاریہ اور منجوت ورما وغیرہ شامل ہیں۔ اپنی پارٹی صوبائی صدر اور سابقہ وزیر منجیت سنگھ نے بھی نئے شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور یقین دلایاکہ اپنی پارٹی جموں وکشمیر میں اوبی سی طبقہ جات کے 27فیصدریزرویشن مطالبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہممکن کوشش کرے گی۔ دریں اثناء چوہدری شبیر کوہلی کی قیادت میں درجنوں نوجوانوں نے جے کے اے پی میں شمولیت اختیار کی جن میں رمن دیپ سنگھ، رومی شرما، اختر چوہدری، آصف ملک، راجویر سنگھ اور دمن سنگھ وغیرہ شامل تھے۔