جذبات کی قدرکی جائے،جموں و کشمیر میں سکھ پہلے ہی اقلیتوں کی سہولیات سے محروم ہیں
یواین آئی
امرتسر؍؍جموں و کشمیر کی زبان بل میں پنجابی زبان کو شامل نہ کرنے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے، شرومنی گوردوارہ منیجمنٹ کمیٹی کے پرنسپل بھائی گوبند سنگھ لونگوال نے آج مرکزی حکومت سے اس معاملے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔گوبند سنگھ لونگوال نے پنجاب کے ممبران پارلیمنٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں اس بل کے خلاف آواز اٹھائیں اور پنجابی زبان کو جموں و کشمیر کی زبان بل میں شامل کرنے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پہلے پنجابی زبان کا مناسب مقام حاصل تھا۔ جموں و کشمیر کے آئین میں بھی پنجابی زبان کو تسلیم کیا گیا تھا، لیکن موجودہ مسودہ بل میں صرف پنجابی کوچھوڑ کراردو، کشمیری، ڈوگری، ہندی اور انگریزی کی منظوری کا جواز نہیں ہے۔مسٹر لونگوال نے کہا کہ پورے جموں و کشمیر میں لاکھوں افراد پنجابی زبان بولتے ہیں، جنہیں جموں و کشمیر کی زبان بل کی موجودہ شکل کی وجہ سے ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سکھ پہلے ہی اقلیتوں کی سہولیات سے محروم ہیں اور مستقل مطالبہ کیا جارہا ہے کہ انہیں بھی دیگر اقلیتوں کے ساتھ تمام سرکاری سہولیات حاصل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کو سکھوں کے جذبات کی قدر کرنی چاہئے۔