سرحدی علاقوں کو جموں شہر سے جوڑنے والا پل فنڈس کی عدم دستیابی سے تشنہ تکمیل
یواین آئی
جموں؍؍ سرحدی گاؤں پرگوال اور دیگر کئی متصل علاقوں کو جموں شہر کے ساتھ براہ راست جوڑنے والا زیر تعمیر پل فنڈس کی عدم دستیابی کی وجہ سے ماہ دسمبر تک مکمل طور پر تعمیر نہیں ہوسکتا ہے۔سرحدی علاقوں کے لوگ جو پل کی تعمیر کے لئے جاری سست رفتار کام پر کافی ناخوش ہیں، نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر مداخلت کریں۔پرگوال – اندری پٹن پل کے نام سے موسوم یہ پل اکھنور تحصیل میں تعمیر ہورہا ہے لیکن فنڈس کی عدم دستیابی کی وجہ سے ماہ دسمبر 2020 کی ڈیڈ لائن تک پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ پائے گا۔وی کے جی کنسٹرکشنز کے سینئر جنرل منیجر رویندرا مشرا نے یو این آئی کو بتایا کہ سال گزشتہ کے ماہ دسمبر سے فنڈس واگذار نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے کام تقریباً بند پڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا: ‘آخری قسط گزشتہ دسمبر میں واگذار کی گئی تھی۔ گذشتہ بیس ماہ کے دوران پچیس سے تیس فیصدی کام ہی مکمل ہو پایا ہے’۔موصوف نے کہا کہ 1640 میٹر طویل 220 کروڑ روپے کی لاگت والے اس پل کی تعمیر کے لئے اب تک صرف 22 کروڑ روپے واگذار کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فنڈس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پل کو تعمیر کرنے کی دسمبر 2020 کی ڈیڈ لائن پوری نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ پل پر محدود عملہ کام کر رہا ہے۔موصوف نے بتایا کہ پل کی تعمیر سے قریب 35 ہزار گھرانوں کو فائدہ اور سہولیت پہنچے گی۔انہوں نے کہا کہ آج سرحدوں علاقوں کے لوگوں کو دریائے چناب میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے جموں شہر تک پہنچنے کے لئے طویل ترین راستوں کو طے کرنا پڑتا ہے اگر اس پل کی تعمیر مکمل ہوئی ہوتی تو لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔