غزل

0
0

 

 

 

مرغوب اثر فاطمی گیاوی
گیا،بہار
دیکھ کر چہرہ مِرا حیران ہے
اس کو اپنوں کی کہاں پہچان ہے

اس نے جو چاہا دیا میں نے مگر
بھول جانے کا قوی امکان ہے

کھڑکیاں تک بند ہمسائے نے کیں
آج ہی گھر آمدِ مہمان ہے

خیر و شر سب ہو گئے ہیں خلط ملط
’’زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے‘‘

رونقیں ہیں ہر طرف پردیس میں
سونی بستی اور گھر ویران ہے

چھوڑ مجھکو اپنا ہی کر احتساب
بھائی! تیرے ہاتھ میں میزان ہے

شعر ہو ایسا اثرؔ دل کو لگے
قافیہ پیمائی تو آسان ہے
l l

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا