حافظ کرناٹکی
کرناٹک۔9535646077
پھر آج قتلِ خریدار ہونے والا ہے
یہ حادثہ سرِ بازار ہونے والا ہے
ابھی سے سوچ کے رکھ لو سزا ہمارے لئے
ہماری سمت سے انکار ہونے والا ہے
جو شخص سچ کے سوا بولتا نہیں کچھ بھی
وہ جلد موت کا حقدار ہونے والا ہے
میں دشمنوں کو خبردار کر کے مارتا ہوں
سنبھل کے تجھ پہ مرا وار ہونے والا ہے
وہ چاند آئے گا بادل کی اوڑھنی اوڑھے
نصیب رات کا بیدار ہونے والا ہے
تم اپنی زلف کی زنجیر کو نہ دو زحمت
دل اپنا خود ہی گرفتار ہونے والا ہے
ہمارے ملک میں ہے حکمرانی جھوٹوں کی
یہاں جو سچ کہے سنگسار ہونے والا ہے
اُسے تو عید کی خوشیاں بھی پھیکی لگتی ہیں
جو تیری دید سے سرشار ہونے والا ہے
خود آپ اپنے تحفّظ کے ذمہ دار ہیں ہم
ہمارا کون مددگار ہونے والا ہے
جہاں زباں سے نہ کچھ کام چل سکے حافظؔ
میرا قلم وہاں تلوار ہونے والا ہے
٭٭٭