پی ایچ سی چھنگا میں قائم کووڈ آئیسولیشن وارڈایک بدصورت جیل؟

0
0

مریضوں کیساتھ ساتھ محکمہ صحت کے ملازمین کی زندگیوں کیساتھ ہورہاہے کھلواڑ،اعلیٰ حکام خاموش تماشائی
لازوال ڈیسک

جموں؍؍کووڈ انیس وبائی مرض نے پورے ملک کو متاثر کر کے رکھ دیا اور اس وبائی صورتحال کے پیش نظر مخیر حضرات پی ایم کیئر فنڈ میں عطیات بھی پیش کئے ۔جموں وکشمیر میں کرونا وائر س کے مثبت معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے اور مثبت معاملات کو اب کووڈ مثبت آئیسولیشن اور قرنطینہ مراکز میں بھیجا جا رہا ہے جہاں اس وباء کی زد میں آنے والے مریض یہ امید لئے بیٹھے ہیں کہ انہیں شفایابی ملے گی اور پھر شفایاب ہو کر اپنے گھروں کو لوٹیں گے لیکن کئی ایسے قرنطینہ مراکز ہیں جن کی صورت حال کچھ ایسی ہے کہ مریضوں کو کئی دیگر بیماریاں لگنے کا اندیشہ ہے ۔پی ایچ سی چھنگا میں قائم کووڈ مثبت وارڈ کی حالت زار بتاتے ہوئے ایک کرونا مثبت مریض نے اپنے فیس بک وال پر پوسٹ پر کئے کہ اس مرکز کی حالت کو بہتر بنایا جائے ۔انہوںنے بی ایم او گندو سے اس معاملے میں اپیل بھی کی لیکن ان کا کہنا ہے کہ بی ایم او گندو کی جانب سے کوئی بھی کاروائی نہیں کی گئی ۔موصوف نے کہا کہ اس وارڈ میں 23کرونا مثبت مریض ہیں اور یہاں صفائی کیلئے صرف ایک صفائی کرمچاری تعینات کیا گیا ہے جسے کوئی بھی پی پی ای کٹ نہیں دی گئی اور وہ ماسک ،سینی ٹائزر وغیرہ بھی اپنے ذاتی خرچ سے خریدتا ہے ۔موصوف نے کہا کہ مجھے اس سینٹر میں تین دن ہو گئے اور انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی دوائی وغیرہ نہیں دی گئی ،میں نے جو بھی دوائی خریدی ہے وہ ذاتی اخراجات سے خریدی ہے ۔انہوںنے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مزید دو صفائی کرمچاری تعینات کئے جائیں اور موجود ہ صفائی کرم چاری کو پی پی ای کٹ ،ماسک اور سینی ٹائزر وغیرہ فراہم کئے جائیں ۔انہوںنے کہا کہ بی ایم او گندو یہاں کی حالت زار کو بہتر بنانے کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں اور اس صورتحال میں یہاں کسی نئے افسر کو تعینات کرنا چاہئے تاکہ مریضوں کی مشکلات میں کمی ہو۔موصوف نے سینٹر میں پانی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کووڈ مثبت آئیسولیشن وارڈ چھنگا بھلیسہ میں جو پانی مثبت مریض استعمال کر رہے ہیں اس کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ مریض کئی دیگر بیماریوں کے شکار ہو سکتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ محکمہ نے اب اس جانب توجہ کی ہے اور پانی ٹینک کو صاف بھی کیا ہے لیکن ایک طویل مدت تک گندہ پانی فراہم کرنا قابل تشویش ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہاں پانی ٹینک صفائی کرنے کے دوران محکمہ کے ملازمین کو خود کے ماسک خریدنے پڑے اور انہیں کوئی پی پی ای کٹ فراہم نہیں کی گئی جو کسی بھی خطرہ کا باعث بن سکتا ہے اور عمارت کے چھت پر بکھری بجلی کی تاریں بھی کسی خطرے سے خالی نہیں ہیں۔موصوف نے کہا کہ کووڈ ٹیسٹنگ اسٹاف ہیلی پیڈ گندو اپنے ذاتی پیسے سے ماسک اور سینی تائزر خرید رہا ہے اور حتیٰ کے وہ پینے کیلئے پانی بھی ذاتی پیسوں سے خریدتے ہیں۔موصوف نے محکمہ صحت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ملازمین پر رحم کا معاملہ کیا جائے اور بی ایم او موصوف کو ان مراکز کے متواطر دورے کرنے چاہئے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا