مرکزی حکومت پی ڈی پی کو توڑنے کی کوششوں میں مصروف: عمر عبداللہ
یواین آئی
سرینگر؍؍ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی سرکار پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو پاش پاش کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پی ڈی پی کی سربراہ ابھی بھی نظر بند ہیں۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار امریکہ نیشن دو مصنفوں پردیپ چبر اور ہرش شاہ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘فی الوقت ایسا لگتا ہے کہ نئی دلی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو توڑنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ڈی پی سے "اپنی پارٹی” کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت بنائی گئی۔ اس سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ محبوبہ مفتی کو مجھ سے بھی زیادہ دیر تک کیوں نظر بند رکھا گیا، وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں (مودی سرکار کو) نیشنل کانفرنس کو توڑنے میں وہ کامیابی نہیں ملی جو انہیں پی ڈی پی کو توڑنے میں ملی’۔عمر عبداللہ نے بتایا ہے کہ وہ کشمیر کے وسیع تر مفاد کے لئے پی ڈی پی کے ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں سے کشمیری عوام میں کافی ناراضگی ہے لیکن وہ سیکورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی کی وجہ سے سال 2010، 2008 اور 2016 کی طرح ردعمل ظاہر نہیں کرسکے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملی ٹنسی پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن لوگوں کو زبردستی ہندوستانی نہیں بنایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 2014 سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاستی درجہ بحال ہونے تک وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کا وزیر اعلیٰ ہونے کے دوران دو واقعات پر مجھے افسوس رہے گا ایک سال 2009 کا شوپیاں واقعہ جس میں دو خواتین کی عصمت دری اور قتل کے الزامات تھے اور دوسرا سال 2010 کی ایجی ٹیشن جس میں زائد از ایک سو جانیں تلف ہوئی تھیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ مجھے اس بات پر بھی افسوس ہے کہ میں دلی کو یہ بات منوانے میں کامیاب نہیں ہوا کہ افضل گورو کی پھانسی سے ان کا ووٹ بنک مستحکم نہیں ہوگا۔