’کسی کا ایمان کمزور ہے تو میں کیا کروں‘

0
0

خاموش نہیں ہیں ہم،مناسب وقت کاانتظار ہے: فاروق عبداللہ
یواین آئی

سرینگر؍؍ نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت تمام لیڈران کی رہائی کے فوراً بعد کل جماعتی اجلاس طلب کر کے ‘گپکار اعلامیے’ کے تناظر میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ موصوف نے یہ بات جمعرات کو یہاں اپنی گپکار رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کہی۔ جب فاروق عبداللہ سے سوال کیا گیا کہ ‘گپکار اعلامیے’ کے بعض دستخط کنندگان تو اپنے راستے بدل چکے ہیں تو ان کا کہنا تھا: ‘کسی کا ایمان کمزور ہے تو اس کے لئے فاروق عبداللہ ذمہ دار نہیں ہے۔ اسے اپنے ضمیر اور اپنے خدا کو جواب دینا ہے۔ میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا’۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی سے ایک روز قبل بی جے پی کو چھوڑ کر باقی تمام جماعتوں کے رہنما فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر جمع ہوئے تھے اور ‘گپکار اعلامیہ’ جاری کیا تھا۔اعلامیے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ختم یا ریاست کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کی جائے گی۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ جمعرات کو ان کی جانب سے بلائی گئی میٹنگ کا واحد مقصد یہ تھا کہ ان کی پارٹی کے لیڈران واقعی آزاد ہیں یا نہیں۔ انہوں نے پارٹی کے جن لیڈران کو میٹنگ میں مدعو کیا تھا ان میں عبدالرحیم راتھر، محمد شفیع اوڑی، علی محمد ساگر، ناصر اسلم وانی اور اراکین پارلیمان محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی شامل ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا: ‘آج یہ میٹنگ بلانے کا مقصد یہ تھا کہ جو ہمارے ساتھی بند ہیں، جن کے بارے میں حکومت نے بار بار کہا ہے کہ یہ بند نہیں ہیں۔ یہ گھروں سے نکل نہیں سکتے تھے۔ آج ہمیں یہ دیکھنا تھا کہ کیا واقعی ہمارے لیڈران اپنے گھروں سے باہر نکل سکتے ہیں۔ آزاد ہیں۔ کیا آزادی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتے ہیں’۔ انہوں نے کہا: ‘یہ چار لیڈر ہیں جن کو میں آزاد دیکھ رہا ہوں۔ کل میں مزید پانچ کو بلائوں گا۔ 16 ایسے لیڈر ہیں جو ابھی بھی بند تھے۔ ہم تمام لیڈران کو باری باری بلائیں گے اور دیکھیں گے کہ کیا واقعی وہ آزاد ہیں۔ مجھے امید ہے کہ انہیں ہمیشہ کے لئے آزاد کیا جائے گا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ انہیں صرف فاروق عبداللہ کے ساتھ ایک میٹنگ کے لئے ہی رہا کیا جائے’۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی مسلسل نظربندی کے بارے میں پوچھے جانے پر فاروق عبداللہ کا کہنا تھا: ‘میں ان کے مسلسل رابطے میں ہوں۔ ہمیں تشویش ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انہیں بھی فوراً رہا کیا جائے’۔ انہوں نے میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے کہا: ‘میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ بھی آزاد نہیں ہیں۔ مجھے اس کی مکمل جانکاری ہے۔ یہ ایک سانحہ ہے’۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ تمام لیڈران کی رہائی کے بعد ‘گپکار اعلامیے’ پر کل جماعتی اجلاس بلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا: ‘گپکار اعلامیہ ہمارا کور ایشو ہے۔ جب ہم اپنے تمام ساتھیوں کو آزاد دیکھیں گے اس کے بعد ہم لوگ بیٹھیں گے۔ ہر ایک ایشو پر بات ہوگی۔ کھلم کھلا بات ہوگی۔ آپ کے ہر سوال کا جواب دیا جائے گا’۔ یہ پوچھے جانے پر کہ لوگوں کو ابھی کتنا انتظار کرنا پڑے گا تو فاروق عبداللہ نے کہا: ‘کشمیریوں نے ستر سال تک انتظار کیا ہے۔ کیا فرق پڑتا ہے اگر مزید پانچ سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے’۔ انہوں نے پارلیمان میں نیشنل کانفرنس لیڈران کے رول پر کہا: ‘کیا مجھے پارلیمنٹ جانے کا موقع ملا ہے۔ آپ دیکھیں جب میں پارلیمنٹ جائوں گا۔ تب آپ میرا اور میرے ساتھیوں کا رول دیکھئے گا’۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی حالت بہت خراب ہے اور زندگی کے تمام شعبے ٹھپ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہماری کوشش ہے کہ یہ ریاست خوشحالی کی طرف چلے۔ یہاں کے لوگ اس مشکل سے نکل جائے جس میں ہم پھنسے ہوئے ہیں۔ اور کوئی نہ کوئی راستہ نکالا جائے تاکہ اس ریاست کی ایکتا کو بنائے رکھا جاسکے’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا