عوامی شکایات کا ازالہ صرف کاغذی کاروائی نہیں ہونی چاہئیے:سنہا

0
0

لفٹینٹ گورنر کا دورہ ریاسی ،ضلع کی ترقیاتی صورتحال کا جائیزہ لیا ،عوامی خدمات کی فوری فراہمی پر زور دیا
لازوال ڈیسک

ریاسی؍؍جموں کشمیر کے لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے آج عوامی خدمات کی فوری فراہمی کی ہدایات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی شکایات کے ازالہ نظام کو ادارہ جاتی شکل دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بنیادی خدمات جیسے درجہ فہرست زمروں کیلئے اسناد کی فراہمی ، حقِ شہریت سند کی فراہمی وغیرہ کیلئے منتظر نہیں رکھنا چاہئیے ۔ اس قسم کی اسناد فوری طور جاری کی جا سکتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی شکایات کا ازالہ صرف کاغذی کاروائی نہیں ہونی چاہئیے بلکہ عوام کو یہ احساس دلانا لازمی ہے کہ اُن کی شکایات کا ازالہ ایک معین مدت کے اندر ہو رہا ہے ۔ انہوں نے یہ ہدایات آج یہاں ریاسی میں ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے دیں جس میں انہوں نے ضلع انتظامیہ کی کلہم کارکردگی اور ترقیاتی پروجیکٹوں کا مفصل جائیزہ لیا ۔ لفٹینٹ گورنر کے ہمراہ چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم ، جموں کے صوبائی کمشنر ، سیکرٹری منصوبہ بندی و نگرانی ، سیکرٹری دیہی ترقی و پنچائتی راج ، آئی جی پی جموں ، مختلف شعبوں کے انجینئران، مختلف محکموں کے سربراہاں اور ضلع کے دیگر اعلیٰ افسران تھے ۔ لفٹینٹ گورنر نے عوام کی بہبود کیلئے شروع کی گئی مرکزی معاونت والی اور یو ٹی حکومت کی مختلف سکیموں کی عمل آوری کا بھی جائیزہ لیا ۔ڈپٹی کمشنر ریاسی نے انہیں ضلع کی کلہم ترقی سے متعلق ایک پاور پوائینٹ پرذنٹیشن پیش کی ۔ لفٹینٹ گورنر نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ مختلف مرکزی معاونت والی سکیموں کے دائرے میں تمام اہل مستحقین لائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے افسروں کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ سماجی تحفظ سکیموں کے تحت صد فیصد ڈی بی ٹی اور آدھار پر مبنی ادائیگیوں کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے اس ضمن میں کووڈ 19 ایس او پیز پر عمل پیرا رہ کر میلوں کے انعقاد کی ہدایت دی ۔ انہوں نے سکولوں میں شرح صنث میں تفریق کے مسئلے کا جائیزہ لینے کی بھی متعلقہ حکام کو ہدایت دی ۔ انہوں نے مختلف اسناد کے اجراء کی سُست رفتار کی شکایات کا ذکر کرتے ہوئے افسروں کو درجہ فہرست ذاتوں و قبائل سے متعلق اسناد موقعہ پر ہی جاری کرنے کی ہدایات دیں ۔ حقِ شہریت اسناد کے آن لائین اجراء کی سُست رفتار پر اپنی ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے محکمہ مال کے افسران کو اہداف کا حصول یقینی بنانے اور تمام التوا میں پڑے معاملات فوری طور نمٹانے کیلئے کہا ۔ لفٹینٹ گورنر نے مزید کہا کہ حکومت بیک ٹو ولیج پروگرام کے تحت مکمل کئے گئے کاموں کا تیسرے فریق کے ذریعے آڈٹ کر کے کام کے معیار کا تجزیہ کر ے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بیک ٹو ولیج پروگرام کا تیسرا مرحلہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر کو ہر پنچائت میں اہم عوامی اہمیت کے حامل کاموں کو ترجیح طور ہاتھ میں لیکر انہیں مکمل کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے افسروں کو ضلع کے بجٹ کو تشکیل دیتے وقت رقومات مختص رکھنے کی ہدایت دی ۔ اُمید سکیم کا جائیزہ لیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے ڈپٹی کمشنر کو سیلف ہیلپ گروپوں کو سینٹری پیڈ تیار کرنے کی تیاری میں شامل کرنے کیلئے کہا تا کہ یہ پیڈ دور دراز علاقوں کی لڑکیوں کو کم قیمت پر فراہم کئے جا سکیں ۔ انہوں نے ضلع میں صد فیصد آدھار اندراجات کی بھی ہدایت دی ۔ کے سی سی سکیم کا جائیزہ لیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے تمام اہل کسانوں کو بلا رکاوٹ قرضہ فراہم کرنے کیلئے کہا ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو پی ایم کسان کے تحت اہل مستحقین کی تعداد اور قرضہ کی سہولت سے مستفید ہوئے کسانوں کے مابین تفاوت کے وجوہات کی نشاندہی کرنے کیلئے کہا ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ بے زمین کنبوں کو پی ایم اے وائی جی سکیم کے تحت مکانات کی تعمیر کیلئے سرکاری زمین فراہم کی جائے گی ۔ چند ترقیاتی پروجیکٹوں جیسے پی ایم جی ایس وائی میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے متعلقہ افسروں کو پروجیکٹوں کو بروقت مکمل کرنے کیلئے کہا ۔ لفٹینٹ گورنر نے ایم جی نریگا کے تحت اجرتوں کی ادائیگی 15 دنوں کے اندر کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے جل شکتی محکمہ کے افسروں کو مستحق آبادی کو نل کنیکشن مقررہ مدت کے اندر فراہم کرنے کیلئے کہا ۔ بعد میں لفٹینٹ گورنر نے ضلع صدر مقام پر مختلف وفود کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جن میں سابق ارکانِ قانون سازیہ ، بلدیاتی اداروں کے چئیر پرسن اور صدور ، بی ڈی سیز ، سرپنچ ، تاجر ، طلاب ، سیلف ہیلپ گروپ ، بار ایسوسی ایشن ، کسان ، درجہ فہرست قبائل ، سماجی و سیاسی کارکن وغیرہ شامل تھے ۔ ان وفود نے مختلف مانگیں پیش کیں جن میں ریاست کے درجے کی بحالی ، سڑک رابطہ سہولیات میں بہتری لانے ، کٹڑہ قصبہ کی دیدہ زیبی ، ریاسی میں زچہ و بچہ ہسپتال کو چالو کرنے ، ضلع میں سیاحت کو ترقی دینے ، طبی اور تدریسی عملے کو تعینات کرنے ، دور دراز علاقوں کیلئے کے ویز منظور کرنے ، سکولوں کا درجہ بڑھانے ، پنچائتی راج اداروں کے منتخبہ نمائندوں کیلئے حفاظتی اقدامات ، کٹڑہ میونسپل کمیٹی کو میونسپل کونسل کا درجہ دینے ، ہائی سپیڈ انٹر نیٹ کی بحالی ، پی ایچ سی پونی کو سب ضلع ہسپتال کا درجہ دینے ، دیہی علاقوں میں بنکنگ سہولیات فراہم کرنے ، ریاسی ضلع میں رہنے والوں کیلئے ٹول ٹیکس میں کمی لانے ، آبپاشی سہولیات فراہم کرنے ، قبائلیوں کو جنگل کے حقوق دینے وغیرہ شامل تھیں ۔ لفٹینٹ گورنر نے وفود کو بغور سُنا اور انہیں یقین دلایا کہ اُن کی جائیز مانگوں کو مرحلہ وار پورا کیا جائے گا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا