،پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخانہ الفاظ کہنے والے پر پی ایس اے کا اطلاق کیا جائے:راجوری بار ایسوسی ایشن
عمرارشدملک
راجوری ؍؍پیڑی کے 3 نوجوان گمشدہ یا پھر شوپیان میں فرضی انکاؤنٹر میں مارے گے کہنا مشکل ہے۔ لیکن جموں کشمیر میں اس وقت ہر ایک کی زبان پر صرف راجوری کے گاؤں پیڑی کا ہی ذکر ہے۔ وہیں بار ایسوسی ایشن کے ممبران وکلاء نے راجوری میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں انہوں صاف طور پر کہا کہ پیڑی کے تینوں نوجوانوں کو شوپیان میں فرضی جھڑپ میں مار دیا گیا ہے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ اعجاذ زکی نے بتایا کہ 16 جولائی کو پیڑی کے نوجوان مزدوری کرنے کے لئے شوپیان گئے ۔جہاں انہوں نے 17 جولائی کی شام کو اپنے اہل خانہ سے فون پر بات بھی کی جس کے بعد ان کے فون بند ہوگئے اور اہل خانہ پریشان تھے ۔ان کے بچے کہا گئے ۔لیکن پھر کچھ دنوں کے بعد اہل خانہ نے ان کی تلاش کے لئے تینوں کے فوٹو فیس بوک پر آپ لوڈ کئے جس کے بعد کشمیر سے بھی مارے گئے ملی ٹینٹوں کے فوٹو آپ لوڈ کئے گے جس سے معلوم ہوا کہ پیڑی کے گمشدہ نوجوان فورسز نے ایک انکاؤنٹر میں مار دئے ہیں۔ ایڈووکیٹ زکی نے کہا کہ فوجی افسروں کا ہمیشہ سے رویہ رہا ہے کہ وہ ترقی اور انعامات کے لئے فرضی انکاؤنٹر کرتے رہے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ اس انکاؤنٹر میں بھی ایسا ہی کچھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر پولیس اس کیس میں بہتر رول ادا کرنے میں لگی ہے لیکن چنتا اس بات کی ہے کہ دباؤ میں ڈی این اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ ہو۔ کیونکہ اس انکاؤنٹر سے بہت سے چہرے بے نقاب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہائی کورٹ سینئر جج کی سربراہی میں اس کیس کی انکوائری کروائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہمیں یقین ہے یہ کیس کبھی حل نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ تینوں نوجوان بہت ہی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اس لئے حکومت ان تینوں کے لواحقین کو معاوضہ کے طور پر پچاس پچاس لاکھ روپے دے تاکہ وہ اپنا گزارا کر سکیں۔ وہیں اس موقع پر ایڈوکیٹ ناصر مرزا، ایڈوکیٹ مختار نرزا، ایڈوکیٹ مقصود رحمان، ایڈوکیٹ ممتاز، ایڈوکیٹ فاروق چودھری، ایڈوکیٹ جنید چودھری، ایڈوکیٹ شوکت مجید اور دیگر وکلاء نے بھی پیڑی کے تینوں نوجوانوں کی گمشدگی اور پھر شوپیان میں فرضی انکاؤنٹر میں تینوں کو مارنے پر غم و غصہ کا اظہار کیا اور اعلیٰ سطح انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔وہیں اس دوران ایڈوکیٹ ناصر مرزا نے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ الفاظ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پیغمبر اسلام صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے آمن کا پیغام دیتے ہیں اور ان کے خلاف گستاخی نا قابلِ برداشت ہے اور حکومت فوری طور ہر تمام مجرموں پر پی ایس اے نافذ کرے تاکہ پھر کوئی دوسرا اس طرح کا کام نہ کرسکے۔