حکومت ایساکرناچاہے تو وہ اس کے لئے وہ آزاد ہے:عدالت عظمیٰ
یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کیئرزفنڈ کی رقم کو نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ (این ڈی آر ایف) میں منتقل کرنے کے لئے احکامات دینے سے متعلق عرضی آج خارج کردی۔جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے کہا کہ وزیر اعظم کیئرز فنڈ کو این ڈی آر ایف میں منتقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ عدالت نے اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے کے لئے نئے قومی ڈیزاسٹر اسکیم بنائے جانے کے مطالبہ کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ کووڈ ۔19 سے نمٹنے کے لئے نئے نیشنل ڈیزاسٹر پروجیکٹ کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔بنچ نے یہ بھی کہا کہ کووڈ 19 سے پہلے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت جاری ریلیف کے کم سے کم معیارات ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لئے کافی ہیں۔عدالت نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت کو لگتا ہے کہ وزیر اعظم کیئرز فنڈ کو این ڈی آر ایف میں منتقل کیا جاسکتا ہے ، تو اس کے لئے وہ آزاد ہے ۔ بنچ نے واضح کیا کہ عطیہ کرنے والے افراد این ڈی آر ایف کو چندہ دینے کے لئے بھی آزاد ہیں۔عدالت نے اس عرضی سے پیدا پانچ سوالوں پر غور کیا تھا۔پہلا سوال – کیا مرکزی حکومت کوویڈ -19 کے لئے قومی منصوبہ تیار کرنے کے لئے پابند ہے ؟دوسرا سوال – کیا مرکزی حکومت قومی آفات انتظامیہ قانون کے تحت راحت کے لئے کم از کم معیار طے کرنے کے لئے پابند ہے ؟تیسرا سوال – کیا پی ایم کیئرس میں تعاون کرنے پر کوئی پابندی ہوسکتی ہے ؟عدالت کے سامنے چوتھا اور پانچواں سوال تھا کہ کیا سبھی چندے صرف این ڈی آر ایف میں ہی جمع کرائے جانے چاہئے ؟اور کیا پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں ہی جمع کرائے جانے چاہئے اور کیا پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں منتقل کیا جانا چاہئے ؟عدالت نے ان سوالوں کے جواب میں کہا کوویڈ -19 کے لئے قومی آفات منصوبہ مناسب ہے ،کوویڈ-10 سے پہلے سے راحت کے کم از کم معیار اس وبا کے لئے بھی مناسب ہیں،مرکزی حکومت این ڈی آر ایف کا استعمال کر سکتی ہے ،کسی کو بھی پی ایم کیئرس فنڈ میں دان دینے سے روکا نہیں جاسکتا اور پی ایم کیئرس کے تحت جمع رقم چیریٹیبل ٹرسٹ کی رقم ہے اور اسے این ڈی آر ایف میں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔عدالت نے غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لیٹیگیشن (سی پی آئی ایل) کی عرضی پر سبھی متعلقہ فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد 27 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا ۔سماعت کرنے والی بینچ میں جسٹس بھوشن کے علاوہ جسٹس آر سبھاش ریڈی اور اور جسٹس ایم آر شاہ بھی شامل تھے ۔مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے دلیل دی تھی کہ پی ایم کیئرس رضاکارانہ فنڈ ہے ،جبکہ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف فنڈ بجٹ الاٹ کے دائرے میں ہے ۔سی پی آئی ایل کی جانب سے پیش سینئر وکیل دشینت دوے نے کہا تھا،‘‘ہم کسی پر سوال نہیں اٹھا رہے ہیں،لیکن پی ایم کیئرس فنڈ کی تشکیل قومی آفات انتظامیہ قانون کے التزام کے خلاف ہے ۔’’انہوں کہا تھا کہ این ڈی آر ایف کا کنٹرولر آڈٹ اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے ذریعہ ہوتا ہے ،لیکن حکومت کہہ رہی ہے ، لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا کنٹرولر آڈٹ اینڈ آڈیٹر کے ذریعہ کرایا جائے گا۔مشہور وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعہ پی سی آئی ایل کے لئے دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں کوئی شفافیت نہیں ہے ۔وہ ایک نجی تنظیم کی طرح کام کررہی ہے ،جس سی اے جی سے آدٹ نہیں کرایا جا سکتا اور اس پر اطلاع عام بھی نہیں ہوسکتی۔حکومت کے پاس آفات سے نمٹنے کے لئے پہلے سے ہی ایک تنظیم این ڈی آر ایف موجود ہے ۔اس لئے پی ایم کیئرس فنڈ کا پیسہ اس میں منتقل کردینا چاہئے ۔وزیراعظم نریندر مودی نے اس سال مارچ میں ٹویٹر پر اپیل کی تھی کہ کوویڈ -19 کہ کوویڈ -19 جیسی آفات کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے وزیراعظم شہری مدد اور آفات راحت فنڈ (پی ایم – کیئرس فنڈ) کی تشکیل کی جارہی ہے اور لوگ اس میں عطیہ کریں ۔