محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند
9358163428
دنیا کی بے شمار قومیں ایسی ہیں جن کے یہاں روزہ کی عبادت ان کے مذہب کے مطابق ہوتی ہے لیکن دنیا کی کوئی قوم کسی بھی مذہب کا پیروکار مسلم امہ کی طرح بالکل نراجل بلاکچھ کھائے پئے زورہ نہیں رکھ سکتا یہ مجھے یقین ہے اور یہ صرف اور صرف امت مسلمہ کا اختصاص ہے
اورروزہ امت مسلمہ کی ایک ایسی مخصوص عبادت ہے جکے بارے میں اللہ کا خود فرمان ہے کہ اس کا بسلہ میں خود دیتاہوں اس لئے
روزہ کو ہر حال میں روزہ بنانے کی ضرورت ہے جب روزہ کا صحیح اور حقیقی لطف آئے گا
ہر چیز کا اپنا ایک مزہ اس کا الگ ایک لطف ہوتا ہےجیسا کہ شربت ، اگر صرف سادےپانی میں شکر گھول دیں تو بھی وہ شربت رہے گا اور ذائقے دارہوگا لیکن یہی شکر اگر سادے پانی کے بجائے ٹھنڈے پانی میں گھول دیں تو اس کا مزہ اور بڑھ جائے گا پورے جسم کے ساتھ ساتھ دل ودماغ کو بھی ٹھنڈہ کردے گا اور بڑے سکون کا باعث ہوگا
پھر اسی شربت کے اندر اگرروح افزاں بھی شامل کردیں تو پھر کیاپوچھنا جسم کے ساتھ مسام جاں کو بھی سیراب کرےگا اور روح کی تسکین کا باعث ہوگااور مزید اسکے اندرغذایت پیداہوجائے گی اس کا ذائقہ خوش گوار ہوجائے گااب اسی شربت میں کچھ اور ہی لطف آئے گا
بالکل اسی طرح روزہ بھی ہے کہ صرف کچھ کھانے پینے سے اجتناب سے فرض تو ذمہ سے ساکت ہو جائےگا لیکن اس کا مزہ اسکا اجروثواب وہ نہ ہوگا جو ہونا چاہئے اور اگر اسی روزے میں روزے کےساتھ ساتھ آپ تلاوت بھی شامل کردیں ،پھر اسی میں ذکر واذکار ، نوافل ودعاؤں کوشامل کریں تو پھر اس روزہ کا مزاہی کچھ دیگر ہوگا اسی طرح اگرزورہ میں گناہوں سے اجتناب ، جھوٹ غیبت، دھوکھاسے بچ لیں تو پھراس کے مزے کا کچھ نہ پوچھئے
اور اگراسی کےساتھ جھگڑا لڑائی گالی گلوچ حسد کینہ اور دیگر برائیوں سے دوری اختیار کرلیں تو پھرسونے پہ سہاگا
الغرض اگر ہم کھانے پینے سے پرہیز کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ اس ماہ مقدس میں نفلی عبادات تھجد ، اشراق ،چاشت ، اوابین تلاوت ، ذکر تسبیحات ،دعاء ، اللہ سے قرب پیداکرنے والے اعمال کرلیں ،اور برائیوں نافرمانیوں اورگناہوں سے بچنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرلیں یہ روزہ حقیقی روزہ کہلائے گا اور روزے سے مقصود بھی در حقیقت یہی ہے
ایسے ہی روزے اور روزےداروں کی تعریف بھی کی گئی ہے