توہین آمیز بیان: کشتواڑ اور ڈوڈہ میں ہڑتال

0
0

جموں و کشمیر میں متعدد علاقوں میں پرامن احتجاجی مظاہرے
لازوال ڈیسک/یواین آئی

جموں؍؍جموں و کشمیر کے کشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع میں پیر کے روز بھارت رکھشا منچ نامی تنظیم کے ایک لیڈر کے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف احتجاجی ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال اسلامی مرکزی مجلس شوریٰ ضلع کشتوار کے چیئرمین اور جامع مسجد کشتواڑ کے امام فاروق حسین کچلو نے دی تھی۔ ان کے مطابق سبھی کمیونٹیز نے اس احتجاجی ہڑتال کی تائید کی تھی۔موصولہ اطلاعات کے مطابق خطہ چناب کے دو اضلاع کشتوار اور ڈوڈہ میں پیر کے روز پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف ہڑتال کی گئی جس کے دوران دونوں اضلاع کے ضلع صدر مقامات پر دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں اضلاع کے ضلع صدر مقامات پر احتیاطی طور پر سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہ دونوں اضلاع میں حالات بالکل نارمل ہیں اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ دریں اثنا پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان دینے والے شخص کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پیر کو مسلسل دوسرے دن بھی جاری رہا۔ ڈوڈہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ احتجاجی لوگ توہین آمیز بیان دینے والے کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کررہے تھے۔ جموں خطے کے بعض دوسرے علاقوں سے بھی احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ گزشتہ د دنوں کے دوران ہونے والے سبھی احتجاجی مظاہرے پرامن رہے ہیں۔ دوسری جانب وادی کشمیر میں بھی کچھ جگہوں بالخصوص سری نگر کے ٹینگہ پورہ میں بھی لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر اپنا احتجاج درج کیا۔ احتجاجی اپنا احتجاج درج کرنے کے بعد پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرنے کے معاملے میں پہلے ہی مقدمہ درج کر کے بھارت رکھشا منچ نامی تنظیم کے جنرل سکریٹری ستپال شرما سمیت تین افراد کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ دراصل اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ستپال شرما کو پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔مذکورہ شخص نے یہ باتیں ایک نیوز پورٹل سے بات کرتے ہوئے کہی ہیں اور اس نیوز پورٹل نے یہ توہین آمیز مواد مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا تھا۔اتوار کو بھارت رکھشا منچ کے جنرل سکریٹری کی توہین آمیز باتوں پر مبنی ویڈیو وائرل ہوتے ہی جموں و کشمیر میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔ اگرچہ جموں میں کچھ جگہوں پر لوگوں نے سڑکوں پر آکر مذکورہ لیڈر کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا تاہم کہیں سے بھی کسی پرتشدد احتجاج کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔جموں زون پولیس کے انسپکٹر جنرل مکیش سنگھ نے بتایا کہ معاملے میں مقدمہ درج کر کے تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے گرفتار شدگان کی شناخت ستپال شرما، دیپک اور روہت شرما کے بطور کی ہے۔قبل ازیں موصوف آئی جی نے گذشتہ شام اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا: ‘ایک رپورٹ (ویڈیو) سوشل میڈیا پر سرکولیٹ ہورہی ہے جس میں ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف دوسری کیمونٹی کی جانب سے کچھ غلط الفاظ کا استعمال کئے گئے ہیں’۔ انہوں نے کہا: ‘اس رپورٹ (ویڈیو) کا نوٹس لیا گیا ہے۔ اتوار کی صبح ہی پکا ڈنگا پولیس تھانے میں ایف آئی آر زیر نمبر 100 درج کی گئی۔ یہ ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے اور 295 اے کے تحت درج ہوئی ہے’۔مکیش سنگھ نے بتایا کہ جموں پولیس نے فوراً کارروائی شروع کرتے ہوئے ابھی تک دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘ایک کا نام ہے ستپال شرما جس نے یہ غلط الفاظ استعمال کئے تھے اور دوسرے کا نام ہے دیپک۔ ایک اور لڑکا جو اس ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے کی تلاشی جاری ہے۔ اس کا نام روہت ہے۔ جلد ہی اس کو بھی گرفتار کیا جائے گا’۔ آئی جی پی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کی ویڈیوز کو سرکولیٹ نہ کریں۔ انہوں نے کہا: ‘ایسی ویڈیوز کو سرکولیٹ کرنے سے آپسی بھائی چارے کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ جموں پولیس ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنے میں ہمیشہ آگے رہی ہے۔ آپسی بھائی چارے کو ٹھیس پہنچانے والوں کو بخشا نہیں جائے گا’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘اگر ہمیں پتہ چلا ہے کہ کوئی بھی شخص اس ویڈیو کو سرکولیٹ کر رہا ہے تو ہم اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا