نواۓ سروش !!!

0
0

یہ آواز کہیں صور اسرافیل تو نہیں !

بمرغان چمن ہم داستانم
زبان غنچہ ہاۓ بے زبانم
چو میرم بخاکم بیامیز
کہ جز طوفے گلاں کارے ندارم-

(ماخوذ از پیام مشرق) علامہ اقبال۔

میدان صحافت کاشہسوار,صاحب ذوق و حال, روح و قالب کا حسین امتزاج,سیرت و صورت میں با کمال,عظمت کردار کا ایک بلند مینار,عقل سلیم اور قلب صمیم کا پیکر,حق گوئ و بیباکی کی ایک تیغ بے نیام,جذبہ ایثار سے سرشار اور حصار صحافت کے در و دیوار کا جانباز سپہ سالار, جسکی صحافت دہائیوں سے عوام الناس کی دکھتی رگوں پے دست شفقت رکھکر, امنگوں اور امیدوں کے ٹمٹماتے چراغوں کو بجھنے نہیں دیتی اور جس کی نغمہ سرائ ہر دور میں, عوامی مصائب اور مشکلات کے تدارک کے لۓ, ارباب اقتدار کے ایوانوں کو لرزہ بر اندام کرتی رہی ہے-محمد تسکین نےصحافت کے تقدس کی آب و تاب اور روح کو زندہ رکھنے کے لۓ ,ایسے مشکل حا لات میں ,وفاداری کا ایسا ثبوت دیا کہ رہتی دنیا تک اس مقامی صحافی کی صداۓ باز گشت جموں و کشمیر کے طول و عرض میں اور گھر گھر میں گونجتی رہیگی۔تسکین صاحب کا کردار نہ محض ایک تاریخ ہے بلکہ ایک تحریک بھی ہے جسکی بدولت ضلع رام بن کے تماتر علاقوں کے, فوری طور, تصفیہ طلب مسائل کی جانب انتظامیہ کی توجہ مبذول ہوتی رہی اور فی الحال جسقدر فلاح و بہبود کے آثار نظر آ رہے ہیں انکے آغاز اور تکمیل میں محمد تسکین کی تڑپ اور فکر کا کلیدی کردار اصل محرک ہے۔
محمد تسکین صاحب کے ساتھ میرے دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں اور میرے ادبی ذوق و شوق اور قلمی جہاد کے لۓ انکی رہنمائ اور حوصلہ افزائ,میرے لۓ أب حیات سے کم نہیں۔چشم فلک نے ایسے بہت کم صحافی دیکھے ہونگے جنکی بے لوث خدمات کا اعتراف حلیف و حریف اور اپنوں اور یگانوں کو فی زمانہ یکساں رہا ہو اور اسی امتیازی ادا نے محمد تسکین کے غازیانہ کردار کی سرحدوں کو بہت وسیع کر دیا ہے۔محمد تسکین کی غیر فانی صحافیانہ معرکہ آرائیاں, کاروان صحافت کی دنیا میں ایک نئ روح پھونک رہی ہیں۔موصوف کی صحافت کی طویل تاریخ میں ایک بھی ایسا واقعہ نقل نہیں کیا جا سکتا جہاں پے کسی امر واقعہ کے بیان اور جانکاری میں دروغ یا تصنع کاری یا فریبکاری اور ذاتی انا کا شائبہ بھی گزرتا ہو۔صداقت,سیادت,قیادت اور رفاقت کے حامل, اس چراغ راہ ,کے سلگتے شعلوں نے,ظلم و ستم اور سب و شتم اور بد نظمی کے قلعوں کو خاکستر کردیا اور یہ سعی جلیل و جمیل, اداء محمود و مطلوب,کسی عظیم مقصد کے تعاقب میں اب بھی ماہی بے آب کی طرح,شب و روز,رواں بھی ہے تو جواں بھی!
مادہ ہرستی اور اخلاقی تنزل کے اس پر آشوب اور قیامت خیز دور میں جہاں صحافت کے پیشے سے جڑے افراد کی اکثریت ,ارباب اقتدار کے پس خوردہ لقموں کی تلاش میں سرگرداں,دروغ کو فروغ دینے اور جبر و استبداد کو جواز بخشنے ,قومی اور ملی مفادات کو طاق نسیاں کر کے ,دامن صحافت کو داغدار کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے تو وہیں محمد تسکین کی صحافت ان تماتر نقائص سے محفوظ ہے –
محمد تسکین صاحب, ضلع رام بن کی عوام آپکے اس امتیازی کردار کو بصد خلوص سلام پیش کرتی ہے اور آپکے مثالی اور تاریخی کردار نے ہر بار ہماری ہمت اور حوصلے بلند کۓ۔ آپ بانداز احسن حق صحافت ادا کر رہے ہیں۔عوام و خواص آپکی راست گوئ اور فرض شناسی کے معترف ہیں اور یہی سب سے بڑا اعزاز ہے اس لۓ سرکاری سطح پے آپکی اس عوامی مقبولیت کو تسلیم کیا جانا چاہۓ۔
الله رب العزت آپکو شاد رکھے ,آباد رکھے۔آمین
خیر اندیش,
ماسٹر طارق ابراہیم سوہل,نیل چدوس,
تحصیل بانہال,ضلع رام بن۔
فون نمبر 8493990216-

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا