ممنوعہ علاقے میں نرمل سنگھ کے مکان کی تعمیر توہینِ عدالت

0
0

عام لوگوں کو ایک اینٹ لگانے کی اجازت نہیں تو بھاجپا لیڈر نے مکان کیسے بنا ڈالا؟: نیشنل کانفرنس
کے این ایس

سرینگر؍؍سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر نرمل سنگھ کی طرف سے دفاعی ساز و سامان کے ڈیپو سے 1000میٹر کے اندر ممنوعہ علاقے اور جموں و کشمیر عدالت عالیہ کے احکامات کے سریحاً خلاف ورزی کرکے مکان تعمیر کرنے کے اقدام پر سخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا کہ جہاں ان علاقوں میں قیام پذیر آبادیوں کو کوئی بھی تعمیری سرگرمی کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے وہیں بھاجپا کے مذکورہ لیڈر نے پورا بنگلا تعمیر کر ڈالا ور اب وہاں رہائش بھی اختیار کرلی ہے۔ نرمل سنگھ کے اس اقدام کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ قانون سب کیلئے برابر ہوتا ہے لیکن بھاجپا لیڈر کے رویہ سے ہٹ دھرمی اور غنڈی گری پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر خصوصاً وادی میں ایسے علاقوں میں لوگوں کو ایک اینٹ جوڑنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن نرمل سنگھ نے نگروٹہ میں پورا مکان بنا ہے جو ڈیپو سے محض580میٹر دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ بھاجپا لیڈر کو کس نے مکان بنانے کی اجازت دی اور ملوثین اور مذکورہ لیڈر کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ عمران نبی ڈار نے کہا کہ اگر نرمل سنگھ کو بلا روک ٹوک اس علاقے میں مکان بنانے اور اس میں رہائش اختیار کرنے دی گئی تو پھر ان علاقوں میں عام لوگوں کیلئے بھی تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔عمران نبی ڈار نے جموں و کشمیر سیلف ہیلپ گروپ اسکیم کو ختم کرنے کے خلاف بھی احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب حکومت مزید نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کا دعویٰ کررہی ہے اور اس کے برعکس حکومت 17 سالہ پرانی اسکیم کو ختم کرکے4500 کے قریب انجینئروں کو دروازہ دکھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اس وقت اٹھایا جا رہا ہے جب کورونا وائرس نے نجی شعبے میں ہزاروں ملازمت ختم کردی ہے۔ اس اقدام سے تقریبا4500 انجینئر بے روزگار ہوجائیں گے۔اس اسکیم کو جموں وکشمیر کی حکومت نے 2003 میں شروع کیا تھا اور سرکاری محکموں ، کارپوریشنوں اور خود مختار اداروں میں رائج تھی۔عمران نبی ڈار نے کہا کہ سیلف ہیلف گروپ سکیم کو ختم کرنے سے حکومت نے نہ صرف 4500انجینئروں کو بے روزگار کردیا ہے بلکہ 4500کنبوں کو نان شبینہ کا محتاج بنا ڈالا ہے۔ اس سکیم سے متاثر ہونے والے افراد نہ اپنے کنبوں کی کفالت کر پائیں گے اور نہ ہی اپنے بچوں کو تعلیم دے پائیں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا