آیاصوفیہ کو دوبارہ مسجد بنانے کے فیصلے سے مسلمانوں میں خوشی کی لہر اور معاندین اسلام میں غم کا ماحول!

0
0

 

ازقلم:انوار الحق قاسمی، نیپالی

بے مثال ،عظیم قائد ،عالی مرتبت رجب طیب اردگان نے اپنی جہد مسلسل اور سعی پیہم کے ذریعے پھر سے آیا صوفیہ میوزیم کو( تقریبا سو سال بعد)مسجد میں تبدیل کر دیا ہے، اب پھر جب اس مسجد کے میناروں سے اذان کی صدا بلند ہوئی اور گونجی ہے،تو ترکی کے مسلمانوں میں ایک خاص نشے کی کیفیت طاری ہوگئی ہے ،اور پورے عالم اسلام کے قلوب خوشی سے جھوم گئے ہیں، اور چہرے بہجت فرحت سے کھل اٹھے ہیں، واقعتا اس عظیم قائد نے آیا صوفیہ میوزیم کو پھر سے مسجد میں تبدیل کرکے محمد الفاتح کی یادگار کو تازہ کر دیا ہے، اور ان کی تربت مبارک کو خنکی پہنچایا ہے، اس عظیم قائدانہ رول ادا کرنے کی خوشی میں،ناچیز اپنی طرف سے اور پورے عالم اسلام کی طرف سے، قائداعظم رجب طیب اردگان کو بہت بہت مبارکبادیاں پیش کرتا ہے۔

استنبول میں ایک زمانے میں آیا صوفیہ عیسائیوں کا کلیسا تھا، جس میں دنیا بھر کی بےشمارخرافات منائی جاتی تھیں، عیسائیوں کواس سے بہت محبت و الفت تھی ،ان کے دلوں میں اس عظیم اور دلکش عمارت کی بڑی عظمت وقعت تھی، اور جب ۱۴۵۳ء میں 21سالہ نوجوان ،جذبہ جہادسے لبریز،شوق شہادت سے سرشار ،غیرت ایمانی سے معمور سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ فتح کیا، تو انہوں نے مناسب خیال کیا کہ کیوں نہیں، اس عظیم کلیسا کو مسجد میں تبدیل کر دیا جائے، چناں چہ محمد الفاتح نے عیسائیوں کے اس عظیم مرکز اور خوشنما، دیدہ زیب ، جاذب قلب و نظر، بے حد حسین وجمیل عمارت کو مسجد میں تبدیل کر دیا، اسی وقت سے مسلسل تقریبا پانچ صدی تک اس میں اذان دی جاتی رہی ہیں، پنج وقتہ نمازیں مع جمعہ جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی رہی ہیں، اور ہر طرح کی تبلیغی اور اصلاحی کام بھی ہوتا رہاہے،اور پھر بدقسمتی سے ۱۹۳۳ء میں کمال اتاترک نےآیاصوفیہ مسجد پر غاصبانہ قبضہ کرکے اسے میوزیم میں تبدیل کردیا، اور اس مسجد کو میوزیم میں تبدیل کرنے کے خلاف ، اس وقت جن جن علمائے کرام نے اپنی اپنی زبان وقلم کااستعمال کیا،سبھوں کو اس شیطان لعین نےیکے بعد دیگرے قتل کروا دیا اور”آیاصوفیہ "اب تک اسی کے کارفرمائی کے نتیجے میں میوزیم تھا، جسے رجب طیب اردوان نے اپنی لازوال محنتوں کے ثمرہ ، اسے پھر سےاب مسجد میں تبدیل کرادیاہے۔
اس عظیم کارنامے نے اسلام مخالفین کے چہروں کو کوئلے سے بھی کچھ زیادہ سیاہ کر دیا ہے، وہ حواس باختہ ہوچکے ہیں، ان کے دل و دماغ بالکل کام کرنے ترک کردیئے ہیں، اب ان کے سینوں میں پھر سےمسلمانوں کا خوف و دہشت طاری ہونے لگا ہے، وہ کافی مرجھائے ہوئے ،اور غمگین ہیں، اب وہ سمجھ گئے ہیں، کہ اسلام غالب ہونے کے لیے آیا ہے، نہ کہ مغلوب ہونے کے لئے، سو سال قبل جس مسجد کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا ،اسے آج بڑے ہی شان و شوکت اور کروفر کے ساتھ ،پھر سے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ہے ،اور اس کے میناروں سے اذان کی صدابھی بلند ہو چکی ہے، جس طرح اسے ایک طویل عرصہ کے بعد، بلآخر مسلمان مسجد میں منتقل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اسی طرح کہیں بدون شواہد و دلائل محض اکثریت کی بنیاد پر غصب کی ہوئی "بابری مسجد "پر بھی جلد ہی یہ لوگ پھر سے قابض نہ ہو جائیں، اگر ایسا ہوا ،تو پھر ہماری ساری محنتیں ضائع اور برباد ہو جائیں گی۔
انہیں تو ابھی اس کاخدشہ ہی لاحق ہوا ہے ،کچھ ہی دنوں کے بعد یقین بھی ہونے لگے گا ،ایسے توسارے عالم اسلام کے مسلمانوں کو اس بات کا قطعی یقین ہے،کہ آج ان اسلام دشمنوں نے ہماری "بابری مسجد” پر غاصبانہ قبضہ کرکے "رام مندر” بنانے کا ارادہ کر لیا ہے، ابھی ہم مسلمان یہاں اقلیت میں ہیں، اس لئے آج ان ظالموں نے اپنی اکثریت کا فائدہ ہم سےحاصل کر لیا ہے۔
ائے دشمنان اسلام! ابھی بھی ہمارے دلوں میں حرارت ایمانی جوش مار رہا ہے، اپنے کان کے دریچوں کو اچھی طرح کھول کر، اچھی طرح سن لیں، کہ وہ وقت دور نہیں،کہ ہم پھرتم سے اپنی” بابری مسجد ” چھین لیں، تمہاری ملکیت سے اپنی ملکیت میں کرلیں،اور اپنی ملکیت میں دوبارہ لانے کی کوشش کررہےہیں،اورکرتےرہیں گے، تاآں کہ قبضہ نہ کرلیں ،جس طرح اب "آیا صوفیہ” میں اذانیں دی جائیں گی، اورپنج وقتہ نمازیں اداکی جائیں گی ،اسی طرح وقت قریب ہی میں” بابری مسجد "میں بھی اذانیں ہوں گی،اور پنج وقتہ نمازیں ادا کی جائیگی، بس دیر صرف ہماری کثرت کی ہے، اور ہمیں امید غالب بھی ہے،کہ جلد ہی ہماری کثرت بھی ہوگی، اور ان شاء اللہ العزیز اس کثرت کے نتیجے میں، ہمارا خواب بھی شرمندۂ تعبیر ہوگا، البتہ اس ملکیت کے حصول میں ہم میں، اور تم میں فرق یہ ہوگا کہ تم نے، ہم سے بلا دلائل و شواہد ظلما غصب کرکے ملکیت حاصل کئے ہو، اورہم، تم سے اپنی مسجد دلائل وبراہین کی روشنی میں تم سےلےکر ملکیت حاصل کریں گے، اخیر بات یہ بھی سن لیں،کہ کوئی ضروری نہیں ہے، کہ ہماری کثرت ہوگی تب ہی ہم ،تم سے "بابری مسجد "واپس لیں گے؛ بل کہ ہماری اقلیت کے باوجود بھی،اللہ رب العالمین تمہارے قبضے سے، ہمارے قبضے میں کر سکتا ہے، بس دیر صرف مشیت ایزدی کی ہے۔
دعا کریں، کہ اللہ رب العزت قائد اعظم طیب اردگان کے ذریعے دیگر شعائر اللہ کی بھی حفاظت کا کام لے لے ،ان کے ذریعے خوب خوب دین اسلام کو سربلندی عطا فرمائے، اور ان ہی کے ذریعے ہماری "بابری مسجد "کو بھی ظالموں کے تسلط وقبضہ سے مخلصی عطا فرمائے، یا ہندوستان ہی میں کوئی ثانی رجب طیب اردگان پیدا فرمائیں،آمین ۔
ای میل:anwarulhaqueqasmi2076@Gmail. come

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا