حملوں کے باوجود بی جے پی کا ہر کارکن ایک سپاہی کی طرح کھڑا ہے: علی محمد میر
یواین آئی
سرینگر؍؍بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جموں و کشمیر یونٹ کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے پارٹی کارکنوں پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں بی جے پی کے کارکنوں کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ملی ٹنٹوں کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہمارے ارادے مضبوط ہیں اور ہم کسی بھی چلینج کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔موصوف ترجمان نے یہاں پیر کے روز نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ‘کشمیر میں بی جے پی کارکنوں کو ایک منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ پارٹی یہاں مضبوط ہوگئی ہے جو ملی ٹنٹوں کے لئے باعث پریشانی ہے’۔سیاسی کارکنوں کو سیکورٹی فراہم کئے جانے کے حوالے سے انہوں نے کہا: ‘ہر کارکن کو سیکورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔ سیکورٹی صرف اس کو دی جاتی ہے جس کو زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ ہم نے حکومت کو پلان دیا ہے کہ وادی کے دس اضلاع میں ہر جگہ سیاسی کارکنوں کو محفوظ رہائش گاہیں فراہم کی جائیں یہ مانگ صرف بی جے پی کارکنوں کے لئے نہیں بلکہ باقی پارٹیوں کے کارکنوں کے لئے بھی کی گئی ہے’۔الطاف ٹھاکر نے کہا کہ ہم ملی ٹنٹوں کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘ہم ان کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں ہمارے ارادے ہمالیہ سے اونچے اور چٹان سے سخت ہیں۔ ہم ہر اس چلینج کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں جو ہمارے اور عوام کے بیچ میں آئے گا’۔کچھ کارکنوں کے مستعفی ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے موصوف نے کہا: ‘کچھ نئے کارکنوں نے دباؤ میں آکر استعفیٰ دیا ہے لیکن جو بھی پرانے بیس برسوں، دس برسوں، پانچ برسوں، دو برسوں سے کام کرنے والے کارکن ہیں وہ آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے’۔انہوں نے کہا کہ ملی ٹنٹ اپنا کام کر رہے ہیں اور ہم بھی اپنا کام کرتے رہیں گے۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں بی جے پی لیڈروں اور کارکنوں پر مشتبہ جنگجوؤں کے مبینہ حملوں میں تیزی آئی ہے۔جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جموں و کشمیر یونٹ کے نائب صدر ڈاکٹر علی محمد میر نے پارٹی کارکنوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے جس مشن کو تھام لیا ہے اس کو ہر صورت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں پر ہونے والے حملے اور ہلاکتیں بی جے پی کو دبانے کی ایک کوشش ہے۔بتادیں کہ وسطی ضلع بڈگام میں اتوار کے روز مشتبہ جنگجوؤں کے ہاتھوں زخمی ہونے والا عبدالحمید نجار نامی بی جے پی کارکن پیر کی صبح دم توڑ گیا۔موصوف نائب صدر نے پیر کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا: ‘میں اس کی مذمت کرتا ہوں، ہمارا ایک کارکن بڈگام میں شہید کیا گیا، کوئی بھی مذہب کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘بی جے پی کا ہر کارکن ایک سپاہی کی طرح کھڑا ہے جس مشن کو ہم نے تھام لیا ہے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا’۔علی محمد میر نے کہا کہ بی جے پی کارکنوں پر ہونے والے حملے اور ان کی ہلاکتیں پارٹی کو دبانے کی کوششیں ہیں کیونکہ بی جے پی ایک عالمی شہرت یافتہ اور مضبوط پارٹی ہے۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں بی جے پی لیڈروں اور کارکنوں پر مشتبہ جنگجوؤں کی طرف سے مبینہ حملوں میں تیزی آئی ہے۔چھ اگست کو مشتبہ جنگجوئوں نے ضلع کولگام کے ویسو قاضی گنڈ میں بی جے پی سرپنچ سجاد احمد کھانڈے پر اپنے گھر کے نزدیک گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔قبل ازیں مشتبہ جنگجوئوں نے 4 اگست کی شام دیر گئے اکھرن قاضی گنڈ میں بی جے پی پنچ عارف احمد پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور فی الوقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔اس سے قبل جنگجوئوں نے 8 جولائی کو قصبہ بانڈی پورہ میں بی جے پی کے ضلع صدر شیخ وسیم باری، ان کے والد بشیر احمد اور بھائی عمر بشیر پر گولیاں برسائی تھیں جس کے نتیجے میں ان تینوں کی موت واقع ہوئی تھی۔