امن کا کوئی نعم البدل ہو نہیں سکتا

0
0

عوام کے دل جیتنے کے لئے اقدامات اُٹھانے کی ضرورت، عوامی حکومت کاقیام جلد ہو : عاشق حسین خان
لازوال ڈیسک

جموں؍؍امن کا کوئی نعم البدل ہو نہیںسکتا ۔جس ملک و خطہ میںامن و سکون ہو گا وہی ملک و خطہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے ۔جنگ و جدل ،دشمنی و ایک دوسرے کے تئیںمخاصمت رکھنے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔جموںو کشمیر کے عوام کے زخموںپر صحیح معنوںمیںمرہم لگانے سے ریاست کے حالات کو بہتر بنانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ۔مرکزی سرکارکو جموںو کشمیر کے مین سٹریم و زمین سے جڑے لیڈران سے صلاح و مشورہ کر کے ریاست کے بے شمار مسائل کے ازالہ کے لئے اور یہاںکے عوام کی منشاء کو پورا کرنے کے لئے عوامی سرکار کے قیام کے لئے حقیقی معنوںمیںاقدام اٹھانے کی ضرورت ہے ۔پیرا شوٹ اور نت نئے تجربوں سے حقیقت کو بدلا نہیںجا سکتا اور نہ ہی عوام کا اس سے کوئی بھلا ہونے والا ہے ۔ان خیالات کا اظہار شیعہ فیڈریشن جموںکے صدر عاشق حسین خان نے ایک پریس بیان میںکیا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کے لئے دونوں ممالک کے ارباب اقتدار کو کروڑوںعوام کی بہتری و بہبودی کے لئے حقیقت بیانی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بیرونی طاقتیں اپنے حقیر مفاد کے لئے دونوں میں دوریاںپیدا کرنے میںیقین رکھتے ہیںتاکہ ان کی مارکیٹ ہری بھری رہے ۔خان نے کہا کہ ہند و پاک کے مابین چار جنگیںہونے کے بعد ناچاکی پیدا ہونے کے بعد بھی اس قدر خلاء پیدا نہ ہوا ۔اس قدر دوریاںپیدا نہ ہوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ جنگوں کے باوجود بھی ایک دورے کے ساتھ روابط قائم و دائم رہے اور ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی وکلچرل رشتے بحال رہے ۔جس سے دونوںممالک کا بھلا ہو تا گیا ۔اس لئے ہزاروںمیلوںدور سازشی ممالک کے جھانسوں کو تیاگ کر اپنے اپنے ملک کے کروڑوںعوام کی دلوںکی دھڑکنوںکو پہچان کر ایک نئے باب کا آغاز کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے سو فیصدی امید ہے کہ اگر دونوں ممالک شیر و شکر ہوجائیںتو دفاع پر بلا وجہ صرف ہونے والا کھربوںروپیہ کو عوام کی بہبودی پر صرف کر کے ان کا معیار حیات بلند کئے جانے کے ساتھ ترقی کی منازل کو طے کیا جا سکتا ہے اور دونوںکے ایک سوچ ہونے کے بعد دنیا کے کسی ملک کو کسی پر ترچھی نگاہ ڈالنے کی جرات نہ ہوگی ۔ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک مذہب نے ایک ہی انساینت ،بھائی چارے اور خلوص کا درس دیا ہے ۔اس لئے دونوں ممالک کے ارباب اقتدار کو کسی مسئلہ کو ناک کا مسئلہ نہ مان کر سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے اس خطہ کو امن کا گہوارہ بنانے اور ترقی پذیر دنیا میںقدم رکھنے کے لئے باہمی رشتوںکو پھر استوار کرنے کے لئے پہل کرنی ہوگی ۔ تاکہ پھر سے کلچرل اور تجارتی رشتوںکی بحالی کے ساتھ ہر میدان میںایک دوسرے کو آگے جانے کا راستہ ملے ۔خان نے جموںو کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہا ں کی مین سٹریم جماعتوںکے لیڈران اور سیول سوسائٹی کے لوگوںسے مل کر سرکار کو یہاںکے عوام کی مجموعی بہتری و بہبودی کے لئے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا ۔کیونکہ مین سٹریم جماعتوںنے ہمیشہ ملک کی سربلندی کے لئے اپنا رول ادا کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کو تجربہ گاہ نہ بنایا جائے کیونکہ اب تک کافی تجربے کئے گئے ہیںجن سے کچھ حاصل نہ ہوا ہے بلکہ عوام کو ہمیشہ مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ۔ان کا کہنا تھا کہ مرکزی سرکار کو سب کا ساتھ سب کے وکاس کے نعرے کو حقیقی معنوںمیںعملانے کے لئے کام کرنا ہوگا ۔کیونکہ اس وقت جو صورت حال ہے اس سے ہمارے دوست ممالک میں تیزی کے ساتھ کمی آرہی ہے اور ہماری پالیسیوںپر جگ ہنسائی ہو رہی ہے ۔عاشق حسین نے کہا کہ کوئی بھی صورت حال رہی ،جموںو کشمیر کے عوام نے دشمنوں کے عزائم کو خاک میںملا کر ملک کی جمہوری اقدار کو تقویت بخشی ،اس لئے کہ ان کو راحت مل سکے ۔جموںو کشمیر ترقی کر سکے ۔کیونکہ وہ سیاست دانوںپر یقین کرتے رہے کہ وہ ان کے اپنے ہو سکتے ہیں۔لیکن عوام کو ناامیدی ہی ملی ۔موجودہ صورت حال کافی نازک بن گئی ہے ۔ترقی کے خواب خواب بن کر رہ گئے ۔ٹور ازم کا ایک سال میںکھربوںکا نقصان ہوا جس کی بھر پائی کرنا ناممکن ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سرکار کی غلط پالیسی کی وجہ سے یہاںکے حالات خراب سے خراب تر ہوتے گئے ۔اسلئے ارباب اقتدار کو ایک مخلص انسان اور ایک صحیح رہبر کا رول ادا کرتے ہوئے ریاست کے تینوںخطوںکی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے کام کرنا ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ اب جبکہ جموںو کشمیر میںایک نئے گورنر نے قد م رکھا ہے ۔موجودہ گورنر کے پاس بیش بہا سیاسی تجربہ ہے ۔انہوںنے کافی اتار چڑھائو دیکھا ہے ۔وہ تمام باریکیوںکو بخوبی جانتے ہیں،ایسے میںان سے یہی امید کی جاتی ہے کہ ان کے زیر سایہ جموںو کشمیر کے عوام ترقی سے ہمکنار ہوں گے اور یہ ریاست پھر سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو گی ۔عوام کو توقع ہے کہ ریاست جموںو کشمیر میںنیا سوج طلوع ہوگا جو ڈھیر ساری خوشیاںلے کر آئے گا ۔کیونکہ وقت کی یہی مانگ ہے اور عوام کا بھلا اسی میں ہے ۔اس لئے عوام کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے نئے گورنر سے کافی توقعات وابستہ ہیںجن کو وہ پورا کرنے کے سو فیصدی اہل بھی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا