گزشتہ سال 24 بچے چمکی کی زد میں آئے تھے، اس سال ایک بھی بچہ سی ایچ سی پر نہیں آیا
مظفر پور۔10اگست:چمکی بخار کو شکست دینے میں مختلف محکموں کے درمیان ہم آہنگی میں کیے جانے والے کام کا کردار بھی فیصلہ کن رہا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کے حکم پرایک ایک گاؤں کو گود لیتے ہوئے، جس طرح مختلف محکموں کے افسران اور اہلکار عزم مصمم کے ساتھ ٹیم بناکر تکمیل کا راستہ منتخب کرتے ہیں،اس کی گواہی بلاک کی کامیابی دیتی ہے۔ بوچہاں پرائمری ہیلتھ سنٹر میں گزشتہ سال 24 بچے چمکی بخار کی زد میں آگئے تھے۔ اس سال ابھی تک ایک بھی بچہ اس بیماری کا شکار ہوکر اسپتال نہیں پہنچا ہے۔ پرائمری ہیلتھ سنٹر کے بلاک ہیلتھ منیجر آلوک کمار نے بتایا کہ انہوں نے مختلف سطحوں پر چمکی بخار سے نمٹنے کے لئے تیاری کی، جس میں دیگر محکموں کے لوگوں کا بھی بھرپور تعاون حاصل ہے۔ ڈی ایم کے حکم پر تمام محکموں کے افسران نے ایک ایک گاؤں کو اپنایا اور خود ہی آگاہی پھیلائی۔ پرائمری ہیلتھ سنٹر کی آشا کارکن سے لے کر انچارج میڈیکل آفیسر تک، سب نے بطور ٹیم اپنی ذمہ داری نبھائی۔
تین چیزوں کو چمکی بخار کے خلاف ہتھیار بنایا: ٹیم نے چمکی بخار پر چلائی جانے والی بیداری مہم میں تین چیزوں کو ہتھیار بنا یا۔ ‘کھلاؤ،جگاؤ اور ہسپتال پہنچاؤ۔’ پرائمری ہیلتھ سنٹر کے عہدیداروں اور صحت کے کارکنوں نے شعور، غذائیت اور پرائمری ہیلتھ سنٹر کی تیاریوں پر زور دیا، جن کے نتائج کے طور پر یہ سامنے آیا کہ پچھلے سال چمکی بخار سے متاثرہ 24 بچوں کو اسپتال پہنچایا گیا تھا، ان میں سے پانچ کی موت ہوگئی تھی۔ لیکن اس بار 20 پنچایتوں میں 2.80 لاکھ آبادی کی صحت کا مکمل طور پر خیال رکھا گیا اور ایک بھی بچہ چمکی بخار سے متاثر ہو کر اسپتال نہیں پہنچا ہے۔
یوں ملی اتنی بڑی کامیابی:بلاک میں مارچ سے ہی اسکریننگ کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ ہر گھر میں او آر ایس کے تقریباً 42000 پیکٹ تقسیم کیے گئے۔ آشا نے گھر گھر جاکر پمفلیٹ پڑھ کرچمکی بخار کی علامات اور بخار کے تعلق سے لوگوں میں آگاہی پیدا کی، آنگن باڑی مراکز، اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کی دیواروں پر، 34 سب صحت مراکز اور 35 مہادلت ٹولوں پر بیداری کے پیغامات لکھے گئے۔ آگاہی کے لئے ہفتے میں ایک بار عوامی میٹنگ کا اہتمام ہوا۔ آج بھی، جسمانی دوری کے ساتھ بیداری کی یہ مہم چل رہی ہیں۔
بلاک ہیلتھ منیجر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں کچھ مشکل پیش آرہی تھی، لیکن یہ ان کے لئے بہتر بھی ثابت ہوا، کیونکہ تمام افراد اپنے اپنے گھروں میں تھے اورمحکمہ صحت کو، کوویڈ۔19 کا سروے کرنا تھا۔ ان کی ٹیم نے سروے کے ساتھ ساتھ اے ای ایس پر بھی بیداری پھیلائی۔ یہ ٹیم لوگوں کو یہ بتاتی رہی کہ بچوں کی تغذیی پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ بچوں کو بھوکے نہ سونا، دھوپ میں کھیلنے سے روکنا، صبح سویرے جاگنا،اگر کوئی پریشانی ہو تو ایمبولینس کو ٹول فری نمبر 102 پر کال کریں۔ کچھ ایسی ہی معلومات لوگوں کو بھی دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی وجہ سے ایمبولینس ان کے گھر نہیں آتی ہے تو آپ اپنے بچے کو کسی بھی نجی گاڑی میں بغیر کسی تاخیر کے ہسپتال پہنچیں۔ 400 روپئے نجی گاڑی کے کرایہ کے طور پر محکمہ صحت کی طرف سے دیا جائے گا۔ میڈیکل آفیسر انچارج ڈاکٹر نوین کمار کی قیادت میں ٹیم نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پرائمری ہیلتھ سنٹر میں علیحدہ اے ای ایس وارڈ تشکیل دیا گیا ہے، جس میں دو بیڈ، اے این ایم اور 6 تربیت یافتہ ڈاکٹروں کے علاوہ آر بی ایس کے، کے ڈاکٹروں کو بھی تربیت دی گئی اور ایمرجنسی کے لئے تیار کیا گیا۔ اے ای ایس مریضوں کے لئے ایک علیحدہ ایمبولینس تیار ہے، جس میں دوا، آکسیجن سلنڈر کے ساتھ تمام سہولیات دستیاب ہیں۔