ہلال راتھر کے ملک کے باہر کوئی اثاثے نہیں

0
0

جموں وکشمیر بنک کے ساتھ ون ٹائم سیٹلمنٹ بھی موجود نہیں:قانونی کونسل
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ پی ٹی آئی کے ذریعہ آٹھ اگست 2020کی خبروں کے سلسلے میں جسے مختلف نیوز پبلیکیشن نے شائع بھی کیا،ہلال راتھر کے ذریعہ قرضوں کے فنڈز میں تبدیلی کے حوالے سے کچھ حقائق کو اجاگر کرنا ضروری ہے۔واضح رہے پیراڈائز ایوینیو جو پانچ شراکت داروں پر مشتمل ہے جس میں دیپ شیکا جموال ، دلجیت وڈیرہ ، رضوان ڈار ، غلام محمد بھٹ اور ہلال راتھرشامل ہیں نے 2012 میں جموں کے نڑوال میں فلیٹوں کی تعمیر کے لئے 128 کروڑ کا قرض حاصل کیا تھا۔واضح رہے ہلال راتھر کا کمپنی میں صرف 30 فیصد حصہ ہے اور 70 فیصد باقی چار شراکت داروں کا ہے۔ وہیں بینک سے اصل قرض کی رقم کے مقابلے میں ادائیگی کے طور پر تقریبا ً 37 کروڑ روپئے بینک کو واپس کیے ہیں۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ قرض کی رقم کوہندوستان اور بیرون ملک ذاتی اثاثوں کے حصول کے لئے استعمال کیا گیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ان الزامات کے حوالے سے سب سے زیادہ اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر واقعی کروڑوں میں رقم اس منصوبے سے ہٹائی گئی تھی تو پھر یہ کیسے ہوگا کہ بینک کی طرف سے تعمیرات کے لئے فراہم کردہ 1 ارب 28 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ کی گئی ہے؟ قرض کی کل رقم سے 128کروڑ روپئے تھی اور تعمیرات کے دوران اس پر سود پڑا ہے ۔وہیںتیار مصنوعی اسٹیل ڈھانچوں پر کوئی بھی شخص اس بات کی یقین دہانی کرسکتا ہے کہ اس پروجیکٹ پر ایک سو پچاس کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوچکے ہیںاورپروجیکٹ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور ہر ایک کے دیکھنے کیلئے موجود ہے۔متحدہ عرب امارات اور امریکہ میں جائیدادوں کے وجود کے جھوٹے الزام کے بارے میں یہ ایجنسیوں پر لازم ہے کہ وہ ان کو ختم کرے اور عوام کا پیسہ ایک لمحہ ضائع کیے بغیر سامنے لائے لیکن ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ایسی کوئی جائیداد موجود نہیں ہے۔اس سلسلے میںیہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ بینامی املاک حاصل کی گئی ہیں۔ یہ پھر سراسر بے بنیاد الزام ہے کیونکہ ایسی کوئی جائیداد موجود نہیں ہے اور اگر وہ ہے تو ایجنسیوں پر ایک بار پھر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انھیں ختم کرے اور عوامی پیسوں کے نقصان کی وصولی کرے۔وہیںیہ بھی الزام ہے کہ چار قرضوں کو بغیر کسی ضمانت یا پہلے قرضوں کی ادائیگی وصول کرنے کے بغیر فرم کیلئے منظور کیا گیا تھا۔ اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جب ایک مخلص سیاسی حکومت اقتدار میں تھی تب بھی بینک نے فرم کو دو بار مالی مدد فراہم کی ، جب پیراڈائز ایونیو کے کسی بھی شراکت دار کے ذریعہ کسی نام نہاد اثر و رسوخ کو استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا۔ایجنسی نے ون ٹائم سیٹلمنٹ (او ٹی ایس) کے ذریعہ 60 کروڑ روپے کی نام نہاد چھوٹ کو اجاگر کرتے ہوئے ایک مردہ گھوڑے کو کوڑے مارنے کی شدت سے کوشش کی ہے جس کا کبھی فائدہ نہیں ہوا کیوں کہ مذکورہ پیش کش کوبینک سو موٹونے بیس اکتوبر 2018ئ؁ کواپنے لیٹر تحت منسوخ کردیا تھا۔اب تک کی جانے والی تحقیقات پر سنگین سوالیہ نشانات کے باوجود اس معاملے میں حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے ایجنسیوں کی کوششوں کو سراہا گیا اور امید کی جاتی ہے کہ ای ڈی جوملک کی قابل اعتماد تفتیشی ایجنسی ہے اپنی ساکھ کو زندہ رکھے گی اور اس معاملے میں تحقیقات کو بڑے عوامی مفاد اور انصاف کے منصفانہ ، شفاف اور پیشہ ورانہ انداز میں آگے بڑھائے گی۔اگر الزامات کے سلسلے میں ایجنسیوں کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں تو وہ چارج شیٹ داخل کرنے کے ساتھ آگے بڑھیں تاکہ ملزمان منصفانہ اور شفاف طریقے سے عدالت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں ہوں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا