میں چل نہیں سکتا مگر کسی کے سامنے ہاتھ بھی نہیں پھیلا سکتا

0
0

تحصیل محالہ کادونو ٹانگوں سے معذور فاروق احمد الائی دنیا کے لیے مشعل راہ
انتظامیہ سے اسکوٹی فراہم کرنے کا کیا مطالبہ
محمد اشفاق
ڈوڈہ؍؍ سرکار ہمیشہ سماج کے دبے ہوئے اور لاچار افراد کی ہر ممکن امداد کرنے کے لئے کوشاں رہتی ہے۔ اور ہر سال جسمانی طور پر ناخیز افراد کی امداد کے لیے کوئی نہ کوئی اسکیم لانچ کرتی ہے۔ لیکن سماج کے چند ٹھیکیدار یہاں بھی آڑے آ جاتے ہیں اور متعلقہ اسکیموں کو بجائے اصلی حقداروں تک پہونچانے کے چرب زبانی اور ذاتی رسوخ کا استعمال کر کے ان اسکیموں کی صیح سمت سے ہٹا کر اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کی طرف موڑ دیتے ہیں۔ ضلع ڈوڈہ کی تحصیل محالہ کے پرشولا گاؤں سے تعلق رکھنے والا دونو ٹانگوں سے معذور شخص فاروق احمد الائی بھی سماج کے ان نام نہاد ٹھیکیداروں کی ستم ظریفی کا شکار ہے۔سفید پوشی کا لبادہ اوڑھ کر جینے والے اس شخص اپنی خود داری کا پاس رکھنے کے لیے اپنے گاؤں میں ایک چھوٹی سے دوکان میں بیٹھ کر اپنا روزگار کماتا ہے، اسے دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے سخت چڑ ہے اور وہ اسے گناہ عظیم تصور کرتا ہے۔فاروق احمد الائی ڈیڑھ برس کی عمر میں پولیو جیسے ظالم مرض کی زد میں آ کر چلنے پھرنے کی نعمت سے محروم ہو گیا تھا، اور تب سے آج تک وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ چار کمروں پہ مشتمل اپنے آبائی مکان میں رہائش پذیر ہے ۔فاروق احمد کے والد محمد رستم الائی حال ہی میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تھے، اپنے کنبے میں صرف فاروق احمد ہی جسمانی طور پر ناخیز نہیں ہے بلکہ اس کا ایک چھوٹا بھائی بھی ذہنی طور پر ناخیز ہے۔ اور کام کرنے سے قاصر ہے۔انتظامیہ نے اپنا فرض ادا کرتے ہوئے اس کا راشن کارڈ تو علیحدہ کر دیا ہے۔ لیکن اسے مکان فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ جس کے نتیجے میں وہ اپنے بڑے بھائی نذیر احمد کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔ اور بے بسے کے ساتھ اپنی خودداری کو سماج کے ٹھیکیداروں کی نا اہلی کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔نمائندہ لازوال سے بات کرتے ہوئے فاروق احمد الائی نے انتظامیہ سے شکوہ کیا کہ اگر سرکار ہر سال جسمانی طور پر ناخیز افراد کے لیے کوئی نہ کوئی پیکج جاری کرتی ہے تو اسے کیوں محروم رکھا جاتا ہے؟ کیا وہ اس زمرے میں نہیں آتا یا پھر معذوروں کو امداد فراہم کرنے کے لیے بھی سماج کے ٹھیکیداروں کے مرہونِ منت رہنا پڑتا ہے۔ اس نے مزید بتایا کہ وہ خود مختار رہنا چاہتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی ساتھ رہنے کو بھی خود داری پہ دھبہ تصور کرتا ہے ۔فاروق احمد نے مزید بتایا کہ وہ معذور ہونے کے باوجود بھی اپنے حساب سے زندگی بسر کرنا چاہتا ہے وہ چاہتا ہے کہ وہ کسی کے اوپر بوجھ بن کر نہ
رہے۔ اس نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سرکار اسے ماہانہ ہزار روپے وظیفہ فراہم کرتی ہے اور لیکن اس زمانے میں ایک ماہ تک ہزار روپے پر گزارہ کرنا ناممکن ہے۔فاروق احمد نے مشکل سے اپنے آنسوؤں۔ پر قابو پاتے ہوئے کہا کہ اس نے سنا ہے کہ سرکار بے گھر افراد کے لیے مکانوں کا انتظام بھی کرتی ہے لیکن اس کا راشن کارڈ علیحدہ ہونے کے باوجود بھی اس کے لیے پی ایم اے وائی جیسی اسکیم کو اس کی پہونچ سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جب مذکور وارڈ کے پنچ سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ فاروق احمد ایک خودار اور صوم صلوات کا پابند ہے اور یقیناً اسے حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد بشمول اسکوٹی اور پی ایم اے وائی کے تحت مکان کی ضرورت ہے۔ تاکہ مزکورہ شخص اپنے خوداری کے جذبے کو تسکین فراہم کر سکے۔ضلع ڈوڈہ کے معروف سماجی کارکن فرید احمد نائک جو اس وقت پوری طرح سے غریب اور دبے ہوئے طبقے کی آواز کو بلند کر رہے ہیں اور بھر پور جذبے کے ساتھ کم عمری میں ہی گزشتہ چھ سال سے بنا کسی لالچ کے غریب عوام کی خدمت میں مشغول ہیں نے لازوال کو معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ فاروق احمد جیسے معذور شخص کی ہمت واقعی دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔نائک نے امید ظاہر کی کہ انتظامیہ اس سلسلے میں بہت جلد اقدامات کر کے فاروق احمد کو انصاف فراہم کرے گی۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا