کورونا ویکسین کا دوسرا مرحلہ 15 اگست تک مکمل ہوجائے گا: دھاریوال
لازوال ڈیسک
پنے/الور؍؍دنیا کے سب سے بڑے ویکسین تیار کنندہ سیرم انسٹی ٹیوٹ،پنے نے ہندوستان اور کم و درمیانہ آمدنی والے ممالک کی خاطر مجوزہ کورونا وائرس(کووڈ-19)ویکسین کے لیے فی خوراک 225 روپے زیادہ سے زیادہ قیمت متعین کی ہے۔اس دوران حکومت ہند کے مشیر ڈاکٹر اکشے دھریوال نے کہا ہے کہ ہندوستان میں سائنس دانوں کے ذریعہ ویکسین بنانے کا دوسرا مرحلہ جاری ہے اور 15 اگست تک اس کا دوسرا مرحلہ آجائے گا۔تفصیلات کے مطابق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاونڈیشن گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ امیونائیزیشن(گاوی)جو 15 کروڑ ڈالر کا ایک رسک فنڈ فراہم کرے گا۔اس کا استعمال برطانیہ کے فرم کریجینکے اور امریکی بایوٹیک کمپنی نوواویکس کی ممکنہ ویکسین کی تیاری میں مدد کے لیے کیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ کووڈ-19 ٹیکوں کی ترقی میں رفتار لانے اور ان کی فوری اورجواز بخش رسائی یقینی بنانے کے لییگاوی،کوالیشن فار ایپیڈیمک پریپیئرڈنیس انوویشن(سی ای پی آئی)اور عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)کے شریک قیادت میں تشکیل کوویکسین اتحاد کے تحت آنے والے 92 ممالک میں ہی ویکسین تقسیم کے لیے مذکورہ زیادہ سے زیادہ قیمت متعین کی گئی ہے۔کمپنی نے جمعہ کو گاوی اور بل اینڈ میلنڈاگیٹس فاونڈیشن کے ساتھ ان ممالک کے لیے 10کروڑ خوراک تک کی تیاری اور تقسیم میں رفتار لانے کے لیے ایک اشتراک قائم کیا۔اس کے علاوہ سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ہوئے معاہدے کے مطابق ہندوستان کو ایسٹرا جینیکا سے ایک ارب خوراک کا 50فیصد تک اور نووامیکس سے ایک بلین خوارک کا ایک حصہ حاصل ہونے کی امید ہے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او ادار پوناوالا نے ایک بیان میں کہا کہ اشتراک کے ذریعہ کمپنی ہندوستان اور دیگر کم و درمیانہ ا?مدنی والے ممالک کے لیے معاہدہ کے حصے کی شکل میں سال 2021 کی پہلی ششماہی میں 10کروڑ خواراک کی تیاری اور تقسیم میں رفتار لائے گی۔اس دوران حکومت ہند کے مشیر ڈاکٹر اکشے دھریوال نے کہا ہے کہ ہندوستان میں سائنس دانوں کے ذریعہ ویکسین بنانے کا دوسرا مرحلہ جاری ہے اور 15 اگست تک اس کا دوسرا مرحلہ آجائے گا۔ڈاکٹر دھریوال نے آج یہاں صحافیوں کو بتایا کہ اس کے بعد اس کے اعداد و شمار کا تجزیہ شروع ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی تیسرا دور بھی شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ ویکسین آج تقریبا چھ مہینوں میں ہندوستان میں استعمال ہونے کے لئے آئے گی۔ یہ ابھی بھی زیر تجربہ ہے اور اعداد و شمار کا تجزیہ جنگ کی سطح پر جاری ہے۔