بھاجپانے خصوصی پوزیشن کے خاتمے کی پہلی برسی پر جشن منایا

0
0

ملک کے لوگوں کا ایک جھنڈا اور ایک آئین ہونے کا خواب سال گذشتہ اسی دن شرمندہ تعبیر ہوا تھا:درخشاں اندرابی
یواین آئی

سرینگر؍؍بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے اور ریاست کو دوحصوں میں منقسم کرنے کا ایک سال مکمل ہونے پر بدھ کے روز اس یونین ٹریٹری میں جشن منایا۔ اس موقع پارٹی لیڈروں نے قومی ترنگا لہرایا اور مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی طرف سے جشن منانے کو منافقت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جشن منا سکتے ہیں جبکہ ہمیں میٹنگ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔سری نگر کے جواہر نگر علاقے میں واقع پارٹی کے ہیڈ کوارٹر پر جشن کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہوئی جس میں درجنوں کارکنوں نے شرکت کی جبکہ بی جے پی کی واحد مقامی خاتون لیڈر نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے لاک چوک میں قومی ترنگا لہرا کر جشن منایا۔بی جے پی کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کا ایک سال مکمل ہونے کا یہ جشن پندرہ دنوں تک منایا جائے گا۔سری نگر میں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ تقریب کے حاشئے پر بی جے پی کے لیڈر الطاف ٹھاکر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ جشن ہم اس لئے منارہے ہیں کہ کشمیر میں ملی ٹنسی ختم ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا: ‘کچھ طاقتوں کو دفعہ 370 ہٹانے سے بڑا دکھ پہنچا ہے کیونکہ ان کی سیاست ہمیشہ اسی دفعہ پر چلتی تھی، وہ کہتے تھے کہ اگر اس کو ہٹایا گیا تو ہاتھ کیا پورا جسم جل جائے گا اور ملک کا ترنگا اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا، اب دیکھئے یہاں سینکڑوں لوگ دیش کا جھنڈا لہرانے کے لئے جمع ہوئے ہیں’۔موصوف نے کہا کہ ہم یہ جشن اس لئے منا رہے ہیں کہ یہاں ملی ٹنسی ختم ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘بی جے پی کا پہلے سے ہی ایک پردھان، ایک ودھان اور ایک نشان کا نعرہ رہا ہے۔ ہم آج خوشی اس لئے منار ہے ہیں کہ ملی ٹنسی ختم ہو رہی ہے اور علیحدگی پسند لیڈران آہستہ آہستہ استعفیٰ دے رہے ہیں’۔موصوف نے کہا کہ جو لوگ یہاں یوم سیاہ منانے اور سیاہ جھنڈا لہرانے کی بات کرتے ہیں انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ سیاہ جھنڈا آئی ایس آئی ایس کا جھنڈا ہے کہیں یہ لوگ ان کو ہی حمایت مت کر رہے ہیں۔بی جی پی لیڈر درخشاں اندرابی نے کہا کہ بی جے پی آج جشن اس لئے مناتی ہے کہ ملک کے لوگوں کا ایک جھنڈا اور ایک آئین ہونے کا خواب سال گذشتہ اسی دن شرمندہ تعبیر ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 منسوخی سے جموں و کشمیر میں ہمہ گیر تعمیر و ترقی ہوگی اور روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے۔جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں بی جے پی کی ایک خاتون لیڈر نے تمام خطرات کو نظر انداز کر کے قومی جھنڈا لہرایا۔ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی طرف سے خصوصی درجے کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر جشن منانے کے حوالے سے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘بی جے پی منافقت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ خود وہ جمع ہو کر جشن منا سکتے ہیں لیکن باقی ہم لوگ کشمیر میں موجودہ حالات پر گفتگو کرنے کے لئے جمع نہیں ہوسکتے ہیں’۔جموں صوبے میں بھی بدھ کے روز بی جے پی نے جشن منایا اور پارٹی لیڈروں اور کارکنوں نے قومی ترنگے لہرائے۔بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے جنرل سکریٹری (آرگنائزیشنز) اشوک کول نے ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ خصوصی پوزیشن کی منسوخی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ ہندوستان کے سارے قوانین یہاں لاگو ہوگئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘یہاں اقتدار شروع سے ہی علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں میں تھا۔ اس کے جانے سے علیحدگی پسندی بھی ختم ہوگئی ہے۔ یاسین ملک کو انہوں نے ہیرو بنایا تھا۔ ان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف درج تمام مقدمے کھل گئے ہیں۔ اس سے اور بڑا فائدہ کیا ہوسکتا ہے۔ شبیر شاہ اور آسیہ اندرابی کو تہاڑ جیل بھیجا گیا اس سے بڑا کیا فائدہ ہوسکتا ہے’۔قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ نے وادی میں پانچ اگست کا ایک سال مکمل ہونے پر دو روزہ کرفیو نافذ کیا ہے۔ وادی میں منگل کے روز مکمل کرفیو نافذ رہا جبکہ بدھ کے روز بھی سخت پابندیاں عائد رہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا