متوفین کو قبرستان پہنچانے اور ان کی تدفین میں ہاتھ بٹانے والے ایمبولینس ڈرائیور
یواین آئی
سرینگر؍؍سری نگر کے بربر شاہ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک ایمبولینس ڈرائیور نہ صرف کورونا سے مرنے والوں کی لاشیں ان کے آبائی قبرستانوں تک پہنچاتے ہیں بلکہ ان کی تدفین میں بھی ہاتھ بٹا کر اہم ترین فریضہ انسانی انجام دیتے ہیں۔جمیل احمد نامی اس ڈرائیور کا کہنا ہے کہ میں یہ کام کسی سرکاری اعزاز سے سرفراز ہونے کے لئے نہیں بلکہ اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی تلافی کے لئے انجام دیتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سری نگر میں اب تک کورونا سے جتنی بھی اموات واقع ہوئی ہیں ان میں سے بیشتر کو میں نے ہی قبرستانوں تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ کورونا سے مرنے والوں کے قریب آنے سے گریز کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔موصوف ڈرائیور نے یو این آئی اردو کے ساتھ لاک ڈاؤن کے بعد اپنی ڈیوٹی کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا: ‘جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے تب سے میں سری نگر کے ہسپتالوں میں کورونا سے مرنے والوں کی میتیں ان کے آبائی قبرستانوں تک پہنچانے پر مامور ہوں، کسی بھی وقت خواہ دن ہو یا رات کال آتی ہے اور میں منزل کی طرف اللہ کا نام لے کر چل پڑتا ہوں’۔انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ کورونا سے مرنے والوں کے قریب آںے سے گریز کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے، لوگ سمجھ گئے اور اب سامنے آکر میت کی تدفین میں مدد کرتے ہیں۔جمیل احمد نے کہا کہ میں نے سری نگر میں کورونا سے مرنے والوں میں سے بیشتر کو اپنے آبائی مقبرہ پہنچایا۔انہوں نے کہا: ‘سری نگر میں کورونا سے جتنی بھی اموات ہوئیں ان میں سے بیشتر کو میں نے ہی اپنے آبائی مقبرے تک پہنچایا، اب تک میں قریب 90 لاشوں جن میں تین سی آر پی ایف اہلکار بھی شامل ہیں، کو اپنے آبائی مقبرہ تک پہنچایا ہے بلکہ ان کی تدفین میں ہاتھ بھی بٹایا ہے، میں اس کو ایک انسانی فریضہ سمجھتا ہوں تاکہ اللہ کے حضور میرے گناہوں کی بخشش ہوجائے’۔جمیل احمد نے کہا کہ میں اپنے سسرال یا بہن کے ہاں جانے سے گریز کرتا ہوں اس لئے کہ کہیں وہ میری وجہ سے پریشان نہ ہوجائیں۔انہوں نے کہا میں ان میتوں کی تدفین کسی سرکاری اعزاز کی لالچ میں نہیں کرتا ہوں بلکہ صرف ایک انسانی فریضہ سمجھ کر کرتا ہوں اگر ہم آگے نہیں آئیں گے تو پھر ان کی تدفین کون کرے گا ان کو ہم سڑکوں پر کیسے پڑنے دیں گے۔جمیل کا کہنا ہے کہ جب گاڑی میں کورنا سے مرنے والے کی لاش ہے تو جیسے اس گاڑی کو فرشتے دھکے دے کر چلاتے ہیں جبکہ عام میتیوں کو اٹھانے میں ایسا نہیں ہوا کرتا تھا۔موصوف ڈرائیور نے کہا کہ مجھے بھی کبھی خدشات محسوس ہوتے ہیں پھر اللہ کے کرم سے سب کچھ ٹھیک ہوجاتا ہے اور اب تک میرا سارا خاندان بالکل ٹھیک ہے۔قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں کورونا کے متاثرین و متوفین کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ درج ہو رہا ہے جس کے پیش نظر انتظامیہ نے ایک بار پھر لاک ڈاؤن عائد کیا ہے۔تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باوجود بھی کورونا کیسز درج ہونے میں کوئی نمایاں کمی درج نہیں ہو پا رہی ہے۔ جموں و کشمیر میں کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد قریب آٹھ ہزار ہے جبکہ متوفین کی تعداد تین سو سے تجاوز کر گئی ہے۔