اگر تنخواہیں نہ دی گئیں تو عید کے دن احتجاج کریں گے اور اگر پالیسی کا اعلان نہ کیا گیا تو ڈویلی ویجرس یوم سیاہ بھی منائیں گے ۔جموں وکشمیر کیجول لیبرس یونائٹڈ فرنٹ کے صدر تنویر حسین نے اپنے ایک بیان میں انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کیجول لیبرس کے حق میں پالیسی کا اعلان نہ کیا گیا تو ڈیلی ویجرس عید الاضحی کے دن یوم سیاہ منائیں گے اور احتجاج بھی کریں گے ۔ ڈیلی ویجرس پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کوکئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں ایک عرصہ سے باقی ہیں اور ملک میں پانچ مراحل میں لاک ڈائون جیسی صورتحال میں ان ملازمین کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اب کئی علاقہ جات میں لاک ڈائون جیسی صورتحال بن رہی ہے جہاں ملازمین تنخواہوں کے بغیر ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں تنخواہیں دی جائیں اور ان کی مستقلی کیلئے ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے تاکہ ان کے بھی اچھے دن آئیں ۔تنویر حسین کا مزید کہنا ہے کہ اگر عید سے قبل ملازمین کو تنخواہیں واگزار نہ کی گئیں تو عید کے دن بڑے پیمانے پر ملازمین احتجاج کریں گے کیونکہ ملازمین اپنے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں مگر حکومت کا غیر جانبدارانہ رویہ تشویش کن ہے ۔حکومت کے کئی محکمہ جات میں عارضی ملازمین ، ڈیلی ویجرس، نیڈ بیسڈ، سی پی ورکر مہنگائی کے اس دور میں ذرا سی اجرتوں پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جہاں یہ ملازمین کوئی دوسرا کام نہیں کر سکتے اور صرف انہی اجرتوں پر اپنا گزارا کرنا پڑتا ہے ،کرونا وائرس کے چلتے سماج کا ہر ایک طبقہ خوب متاثر ہوا ،امدادی کاروائیاں بھی ہوئیں لیکن اس دوران ان ملازمین کو بھی متاثر ہونا پڑا کیونکہ امدادی کاروائیاں ا س طبقہ سے دور رہیں جہاں سماج کی نظروں میں یہ ملازمین اچھی تنخواہیں وصول کر رہی ہیں لیکن حقائق بالکل اس کے بر عکس ہیں کیونکہ ان ملازمین کو چھوٹی چھوٹی تنخواہیں دی جاتی ہیں اور وہ بھی کئی کئی ماہ کے بعد جس کیلئے کئی بار ان ملازمین کو سڑکوں پر آکر احتجاج کر نا پڑتا ہے اور پھر جا کر کہیں انہیں تنخواہیں دی جاتی ہیں ۔گویا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ کو یہ خوف ہے کہ اگر ایک بار ان ملازمین کو پوری تنخواہیں دی گئیں تو کہیں یہ محکمہ کو خیر آباد نہ کہہ دیں اور محکمہ نے بقایا تنخواہوں کی وجہ سے انہیں پھنسا رکھا ہے ۔حکومت وقت کو چاہئے کہ عارضی ملازمین ، کیجول لیبرس، سی پی ورکر ، نیڈ بیسڈ ملازمین کیلئے ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے اور ان ملازمین کے حق میں بروقت تنخواہیں واگزار کی جائیں تاکہ ان کے گھروں میں بھی بہار کا موسم ہو اور عید جیسے خوشی کے موقع پر احتجاج نہ کرنا پڑے ۔