کہاسوشل میڈیا پر بیرون ممالک سے دھمکیاں دینے والوں کو نہیں چھوڑیں گے
یواین آئی
جموں؍؍ جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور عوام کے درمیان رشتہ بھی مزید مضبوط ہوگیا ہے اور دونوں مل کر مکمل امن و امان کی بحالی کے لئے کام کررہے ہیں۔ پولیس سربراہ نے جمعے کے روز ضلع ادھم پور میں ہائوسنگ کالونی پارک میں ‘اوپن ایئر جم’ کا افتتاح کرنے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا: ‘جموں اور کشمیر دونوں خطوں کی مجموعی سیکورٹی صورتحال بہت اچھی ہے۔ پہلے کے مقابلے میں اب تشدد کے واقعات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ لاء اینڈ آڈر کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہوئی ہے’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘عوام میں امن کی بحالی کی امید مضبوط ہوئی ہے۔ پولیس اور عوام کے درمیان رشتے میں مزید بہتری آئی ہے۔ ہم ایک دوسرے سے مل کر لاء اینڈ آڈر کو برقرار رکھنے، امن کو بحال کرنے اور کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے کام کررہے ہیں’۔قبل ازیں پولیس سربراہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ وادی کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کیا جائے۔ انہوں نے کہا: ‘پاکستان کے پیٹ میں درد ایسی رہتی ہے کہ جس کا علاج وہ یہاں امن خراب کر کے کرتا ہے۔ یہاں تشدد ہوتا ہے تو اس کو روٹی اچھے سے ہضم ہوجاتی ہے۔ یہاں قتل و غارت ہو تو اس کو نیند اچھی آتی ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘یہاں سسٹم کے اندر کوئی خرابی پیدا ہوجاتی ہے تو اس کو چین نصیب ہوجاتا ہے۔ لیکن ہم اس کو زیادہ دیر تک چین نصیب ہونے نہیں دیتے ہیں۔ ہم بہت جلد پورے جموں خطے کو ملی ٹینسی سے پاک کریں گے۔ ہاں پاکستان ہمیں مہمان بھیجتا رہے گا اور ہم ان کی خاطر داری کرتے رہیں گے’۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھارت کے مفاد میں بات کرنے والے کشمیری نوجوانوں کو پاکستان، جرمنی، دبئی اور ترکی جیسے ممالک سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں کے ساتھ ساتھ دھمکیاں دینے والے ان افراد کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔ پولیس سربراہ نے جمعے کے روز ضلع ریاسی میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا: ‘دھمکیوں کا سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے۔ بہت کام ہوا ہے اور بہت سے کام باقی ہیں۔ باقی بچے ہوئے کاموں میں دھمکیاں شمکیاں یہ گیدڑ بھبکیاں ان سب کا خیال رکھا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی جارہی ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بہت سے ایسے نوجوان ہیں جو سوشل میڈیا پر ملک کے مفاد کی باتیں کرتے ہیں لیکن جب وہ بات کرتے ہیں تو ان کو پاکستان میں بیٹھے لوگوں، جرمنی میں بیٹھے پاکستان کے ‘دلالوں’، دبئی اور ترکی میں بیٹھے لوگوں کی طرف سے دھمکیاں ملنا شروع ہوجاتی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم نے پہلے بہت سے لوگوں کو دوسرے ممالکوں سے پکڑ پکڑ کر یہاں لایا ہے۔ حمزہ میر نامی ایک عنصر کو ہم نے دبئی سے پکڑ کر لایا اور اس کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔ آنے والے وقت میں بھی دھمکیاں دینے والوں کا خیال رکھا جائے گا۔ جنگجوئوں کے ساتھ ساتھ ان کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے گا’