راشن کی تقسیم کاری میں مزید شفافیت لانے کیلئے حکومت کی جانب سے اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کہ صارفین کو بروقت اور ان کا پور اراشن مل سکے ۔اب بایو میٹرکس راشن تقسیم کاری میں صارفین کو انگوٹھہ لگانا ہوگا تبھی راشن مل سکے لیکن دوسری جانب کرونا کا قہر بڑھ رہا ہے اور کوئی جگہ اس وبائی مرض سے محفوظ نہیں مانی جا سکتی ۔جموں و کشمیر میں کرونا وائرس کے مثبت معاملات میں اضافہ دیکھتے ہوئے کئی مقامات پر لاک ڈائون کیا جا رہا ہے تاکہ اس وبائی مرض کے پھیلائو کو روکا جا سکے ۔دوسری جانب سے محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کی جانب سے راشن تقسیم کیلئے بایو میٹرکس لازمی کر دیا گیا جہاں صارفین کو انگوٹھہ لازمی لگانا ہو گا اور راشن وصول کرنا ہوگا اور یہ اقدامات کسی حد تک کرونا کے پھیلائو میں بنیاد بن سکتے ہیں کیونکہ اگر کوئی کرونا مثبت ہوا تو اس نے انگوٹھہ لگا کر راشن لیا اور بعد میں آنے والے کئی اس کی چپیٹ میں آ سکتے ہیں ۔کرونا وائرس کے چلتے انتظامیہ کی جانب سے گھروں سے کم باہر نکلنے کی اپیلوں کے ساتھ ساتھ سماجی دوری کا خاص خیال رکھنے کی صدائیں بلند کی جا رہی ہیں۔کسی کو فون کال لگانے پر ایک خود کار وائس کال سنائی جاتی ہے جس میں یہ پیغام واضح ہوتا ہے بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کی جائے لیکن راشن تقسیم کاری کے دوران بھیڑ جیسی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے جو کسی بڑے خطرے کو دعوت عام دے رہی ہے ۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے یہ محسوس ہوتا ہے گویا کرونا نام کی کوئی چیز ہی نہیں کیونکہ ایسے مقامات پر ماسک اور سماجی دوری کا خیال تک نہیں ہوتا اور بالخصوص صارفین کو راشن وصولنے کیلئے انگوٹھے لگانا بھی کسی خطرے سے خالی نہیں ہے ۔حکومت کو چاہئے کہ صارفین کے راشن میں شفافیت لانے کے ساتھ ساتھ ان کی صحت اور تحفظ کا خاص خیال رکھا جائے تاکہ ایسے مقامات کہیں کرونا ہاٹ اسپاٹ بننے کے ساتھ ساتھ وبائی مرض کو مزید پھیلانے میں بنیاد نہ بن جائیں ۔راشن اسٹوروں کو چلا رہے صاحبان کو بھی چاہئے کہ وہ سماجی دوری کا خاص خیال رکھنے کیلئے اقدامات کریں اور انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ راشن اسٹوروں پر سماجی دوری اور ماسک کے استعمال کیلئے متعلقہ افراد کو سخت سے سخت ہدایات جاری کی جائیں اور ان اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔حکومتی سطح پر عوامی تحفظ کیلئے ان مشکل حالات میں بایو میٹرکس راش تقسیم کاری پر روک لگانی چاہئے تاکہ یہ صارفین کو راشن لینا کہیں مہنگا نہ پڑ جائے ۔