مولانا متین الحق اسامہ ایک دلآویز شخصیت

0
0


قرطاس و قلم : مقصوداحمدضیائی
مورخہ 18/جولائی 2020 ء بذریعہ سوشل میڈیا یہ خبر پاکر بے انتہا دکھ ہوا کہ جمعیتہ علماء اترپردیش کے صدر جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جامئو کانپور کے بانی و ناطم اعلی وقاضی شہر کانپور حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ صاحب قاسمی کا رات تقریبا دو بجےشہر کانپور میں انتقال ہوگیا مولانا متین الحق اسامہ قاسمی نامور عالم دین بہترین مقرر اور بے مثال خطیب اور داعی الی اللہ تھے آپ جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں مولانا کی علمی دینی دعوتی اور ملی خدمات بدر کامل کی طرح ہویدا ہیں مرحوم نے اپنے آپ کو دینی و ملی کاموں کے لئے وقف کر رکھا تھا اطلاعات کے مطابق مولانا مرحوم ان دنوں جب کہ کرونا وائرس نامی مہلک مرض نے پوری دنیا میں پاوں پسارے ہوئے ہیں ملی اور فلاحی کاموں میں مصروف عمل رہے مصروفیت کی بناء پر ہی بیمار ہوئے اور مختصر علالت کے بعد اللہ کو پیارے ہوگئے جس وجہ سے تمام دینی و ملی حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی اس دور قحط الرجال میں آپ کا اپنے مالک حقیقی سے جا ملنا یہ کسی ایک طبقے کا خسارہ نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ کا مشترکہ خسارہ ہے جس کا پر ہونا بظاہر بہت مشکل ہے مولانا مرحوم نے ایک علمی و دینی خانوادہ میں پرورش پائی تھی زندگی کا قرینہ سیکھا اور علم و ہنر کے جواہر پارے حاصل کیے اعتدال و راستی فکر و عمل میں سلامتی و سلامت روی سے آشنا ہوئے اور پھر پوری زندگی ان ہی اوصاف حمیدہ سے عبارت رہی ہم نے مولانا کو ان کی قابل قدر خدمات سے ہی پہچانا تھا بالمشافہ ملاقات کا کبھی اتفاق نہ ہو سکا البتہ سال گذشتہ کے وسط میں اس عاجز کا دارالعلوم دیوبند جانا ہوا تھا اس دوران مولانا کے نقش جمیل صاحبزادے مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی مدظلہ سے فقط ملاقات ہی نہیں ہوئی بلکہ موصوف نے بہترین قسم کی دعوت طعام کا بھی اہتمام کیا اور ایک شب کا قیام بھی آپ کے یہاں رہا آپ کے ساتھیوں مولانا شادان نفیس اور مولانا محمد اجمل ارریاوی صاحبان کی طرف سے بھی عنایات رہیں جو میری سنہری یادوں کا حصہ رہیں گی مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی زبانی ان کے والد عظیم کی حیات و خدمات کی کہانی سن کر مزید واقفیت ہو کر دل خوش ہوا دل سے دعائیں نکلیں آپ کے والد گرامی کا وصال ملت اسلامیہ ہند ہی کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے اعصاب شکن صدمہ ہے یہی وجہ ہے کہ اس وقت ان کے غم میں ایک جہاں سوگوار ہے جو کہ ظاہر ہے کہ ایک فرد کا غم نہیں ہے بلکہ ایک جماعت کا غم ہے ایسے ہی حضرات کے بارے میں علامہ ڈاکٹر محمد اقبال علیہ الرحمہ نے کہا ہے
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں
کتابوں میں پڑھا تھا کہ خبر متواتر میں شکوک و شبہات نہیں ہوتے مگر یہ ایسی متواتر خبر ہے کہ آج بھی دل اس خبر کی تصدیق کرنے کو تیار نہیں کہ ایک چلتا پھرتا ہنستا مسکراتا انسان اچانک ہمیشہ ہمیش کے لیے وہاں چلا گیا کہ جہاں سے جا کر پھر کوئی واپس آیا نہیں کرتا یقینا ایسی شخصیات بڑی مشکل سے پیدا ہوتی ہیں جو پوری طرح اپنے کام اور مشن سے آگاہ ہوتی ہیں انہوں نے بے شمار کام یادگار چھوڑے جو بعد والوں کے لیے مشعل راہ ہیں مولانا امین الحق عبداللہ اسامہ قاسمی صاحب زیدہ مجدکم جو کہ ایک قابل اور نواجوان عالم دین ہیں ان کی صلاحیتوں سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اپنے والد عظیم کے ادھورے خوابوں کی تعبیر ثابت ہوں گے موصوف اور ان کے خانوادہ کی خدمت میں بذریعہ تحریر تعزیت مسنونہ پیش ہے اور دعا ہے مولائے کریم حضرت مولانا کو جنت الفردوس کے مقام کریم سے نوازے آپ کے حسنات کو قبول فرمائے متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے
➖➖➖➖➖➖➖
* پونچھ جموں و کشمیر (الہند)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا