کرونا کا قہر مگر ملازمین کی عدم دستیابی سے صورتحال تشویش کن
سجاد کھانڈے
کھڑی ؍؍ایک طرف کرونا وائرس کا قہر جاری ہے تو دوسری جانب پرائمری ہیلتھ سینٹر کھڑی میں ملازموں کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگ شدید پریشانی سے دوچار ہیں ۔پرائمری ہیلتھ سینٹر کھڑی تحصیل کا واحد وہ ادارہ ہیں جس پر تقریبا 50 سے 60 ہزار آبادی کی نظریں ٹکی ہیں۔لیکن بدقسمتی کا عالم یہ ہے کہ پہلے ہی ملازموں کی عدم دستیابی کے باوجود بھی آدھے ملازموں کو کوویڈ کی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔اور کچھ مہینے کی چْھٹی لے کر گھر میں بیٹھے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہاں کے مریضوں کو شدید مشکلاتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس سنٹر میں ایک ایکسرے پلانٹ تو دیا گیا تھا لیکن کوئی ایکسرے ٹیکنیشن موجود نہیں ہے اور اب تقریبًا پچھلے ایک سال سے یہ ایکسرے پلانٹ خراب ہونے کی وجہ سے بند کمرے میں پڑا ہے جس کو اب زنگ بھی لگ چْکی ہوگی ۔اس سینٹر کی لیب کا حال بھی کچھ اسی طرح سے بے حال ہیں لوگوں نے شکایت کی، کہ یہ لیب ہمیں اکثر گیارہ بجے کے بعد ہی کْھلی دیکھنے کو ملتی ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے مریضوں کو اکثر ٹیسٹ پرائیویٹ ہی کروانے پڑتے ہیں۔صفائی کے حوالے سے بھی لوگوں نے ہسپتال کی انتظامیہ پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ ہم گھر سے ایک بیماری لے کر آتے ہیں اور ہمیں ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم یہاں سے اور دس بیماریوں کو ساتھ لے کر نہ جائیں۔لوگوں نے ڈاکٹروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ دس سے چار بجے تک پرائیویٹ مریضوں کو نہ دیکھے۔جس پر بی ایم آو نے بھی پہلے ہی ڈاکٹروں کو ہدایت دی ہیں۔ لوگوں نے کہا کہ اس وجہ سے ہماری اس پی ایچ سی کا مستقبل اندھیرے میں جا رہا ہے۔کیونکہ اگر پی ایچ سی میں مریضوں کا رول نہیں بڑھے گا تو یہ پی ایچ سی بھی آگے نہیں بڑھے گی۔لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہیں کہ اگر ان تمام چیزوں پر غور نہیں کیا گیا تو اِنہیں پھر مجبورًاسڑکوں اترنا پڑھیگا۔