’ اندھیرے سے نکل کر روشنی کی طرف آئیں‘

0
0

بیٹیاں بیٹوں سے کم نہیں ہوتی،بس انہیں والدین کے پیار کی ضرورت ہوتی ہے :ایڈوکیٹ مینو پادھا
محمد جعفر بٹ؍؍نریندر سنگھ ٹھاکر

جموں؍؍ایڈوکیٹ مینو پادھا نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بیٹے اور بیٹیوں میں بھید بھائو کرتے ہیں انہیں بتا دوں کے بیٹیاں بیٹوں سے کم نہیں ہوتی ،بس انہیں والدین کے پیار کی ازحد ضرورت ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہاس وقت ہمارے سماج میں کافی برائیاں پھیلی ہوئی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم بیٹیوں کو پڑھا نہیں پاتے جسکی وجہ سے ہمیں کوئی آگاہ نہیں کر پاتا کے کس طرح سے گھر کا ماحول اچھا رکھا جائے۔کیونکہ گھر کے ماحول میں ایک بیٹی کا اہم کردار ہوتا ہے ،یہی بیٹی آگے چل کر ماں کا روپ دھار لیتی ہے اور اس وقت اپنے بچوں اور اپنے سسرال میں اسے ایک بہو کی طرح رہنا ہو تاہے اگر یہ لڑکی پڑھی لکھی ہو تو ظاہر سی بات ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دے سکتی ہے اور کس طرح سے گھر کا ماحول آچھا رکھا ہے وہ یہ سب چیزیں آچھے سے جانتی ہیں،لہذا والدین کو چاہیے کہ اپنی بیٹیوں کو پڑھائیں کیونکہ بیٹیاں بھی ماں باپ کا نام روشن کر سکتی ہیں بس انہیں اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ پیار اور تعلیم کی ہے۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے تحت 14سال سے کم عمر کے بچوں کو مزدوری کے لئے نہیں بھیجا جا سکتا ،بنیادی تعلیم بچوں کے لئے ضروری ہے لیکن ہمارے ہندوستان اور خاص کر جموں و کشمیر میں غربت بہت زیادہ ہے ،لہذا یہاں پر اکثرچھوٹے چھوٹے بچوں کو مزدوری کرتے دیکھا جاتا ہے اور اسکی ذمہ دار انتظامیہ ہے کیونکہ یہاں لوگوں میں یہ آگاہی نہیں ہے کہ تعلیم کس قدر ضروری ہے ،اور ہمیں کس عمر تک بنیادی تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کہ دور دراز علاقوں مین ابھی بھی لوگوں کی یہی سوچ ہوتی ہے کہ بچہ جوان ہونے کے بعد مزدوری کرے گا ،لیکن انہیں یہ پتا نہیں ہوتا کہ بچے کو پڑھانا ہے اور بنیادی تعلیم ہر بچے کے لئے ضروری ہے لہذا انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ زمینی سطحپر جا کر عوام کو تعلیم کے حوالے سے آگاہ کرے کیونکہ اس وقت ہم اکیسویں صدی میں پہنچ چکے ہیں اور یہ وہ وقت ہے جس وقت میں ڈیجیٹل انڈیا کا نعرہ دیا جا رہا ہے ،لہذا انڈیا ڈیجیٹل تب ہی بنے گا جب یہاں کے بچے پڑھیں گئے اور اپنا مستقبل روشن کریں گئے،انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے بچوں کو بنیادی تعلیم نہیں دے سکتے انہیں بتا دوں کے ہندوستانی آئین کے تحت 14سال تک بچے کو مفت میں تعلیم دی جاتی ہے لہذا اس کا بھر پور فائدہ اٹھائیں اور اپنے بچوں کا مستقبل روشن کر سکیں۔انہوں نے عوام کو یہ پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی کام مشکل ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں لہذا کوشش کریں اور اندھیرے سے نکل کر روشنی کی طرف آئیں،چونکہ میں بھی ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں ،اور آج والدین کی نیک دعاوں اور تمناوں نے مجھے اس قابل بنایا ہے کہ میں خود اپنے پاوں پر کھڑی ہوں۔لہذا لڑکیوں کو بھی نراش نہیں ہونا چاہیے ،انہیں ،بغیرپریشانی و جھجھک کام کرنا چاہیے ،تاکہ وہ اپنا مستقبل روشن کر سکیں۔واضع رہے کہ ایڈوکیٹ مینو پادا کو حال ہی میں سماجی خدمات کی بنا پر یو ایس سے کی پریزینٹل ایڈوائزری بورڈ کی جانب سے انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا