علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ کو حجاب پہنانے پر تبصرہ

0
0

طالب علم کے خلاف ایف آئی آر درج
یواین آئی

علی گڑھ؍؍علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک طالب کے سوشل میڈیا پر اسی کالج طالبہ کو مبینہ طور پر حجاب پہنانے کے تبصرہ کے خلاف علی گڑھ کے سول لائن تھانہ میں طالبہ کی طرف سے ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق انجینئرنگ کالج میں بی ٹیک کی طالبہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعہ سوال اٹھایا تھا کہ مسلم یونیورسٹی کے فی میل ہاسٹل(طالباؤں کے اقامتی ہالوں) میں لڑکیوں کوقید کر کے رکھا جاتا ہے جہاں مکمل آزادی حاصل نہیں ہے۔ طالبہ کے اس بیان کے بعد انجینیئرنگ کالج کے ہی بی آرک کے طالب علم نے جو کہ اس طالبہ کے ساتھ اسی کالج میں بی آرک کا طالب علم بھی ہے، نے سوشل میڈیا کے ذریعہ ہی جواب دیا کہ’’آپ کو بھی مسلم یونیورسٹی کی روایات کو اپنانا چاہئے آپ بھی اسی ادارے کا حصہ ہیں اور جب یونیورسٹی میں تعلیمی کارگذاری شروع ہوگی تو آپ کو بھی حجاب پہنایا جائیگا وہ بھی پیتل کا حجاب‘‘۔ یہ بات طالبہ کواور اس کے اہل خانہ کو گراں معلوم ہوئی اور معاملہ کی رپورٹ یونیورسٹی انتظامیہ سے کوئی شکایت کئے بغیر سیدھے طور پر طالبہ کی جانب سے سوشل میڈیا ایکٹ و دیگر دفعات میں طالب علم رہبر دانش کے خلاف تھانہ سول لائنس میں درج کرادی۔پولس نے معاملہ درج کرنے کے بعد تحقیقات شروع کر دی ہے۔حالانکہ رہبر نے اپنی جانب سے معافی طلب کرتے ہئے لکھا ہے کہ اس نے یہ تمام باتیں مذاق کے طور پر اپنا ساتھی سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھ دی تھیں جبکہ کسی طرح سے اس کا مقصد کسی کے جذبات کو مجروح کرنے کا بالکل نہیں تھااگر اس کے بیان سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو وہ اس کے لئے کھلے دل سے معافی کا طلبگار ہے۔اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے پراکٹر پروفیسر وسیم علی نے بتایا کہ ہمیں جو شکایت ای۔میل کے ذریعہ موصول ہوئی ہے اس کی تحقیقات کرائے جانے کی غرض سے تین ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل کی ہے جس میں ڈاکٹر کسم لتاسرکار،ڈاکٹرشیبا اور ڈاکٹر انوار احمد کو شامل کیا گیا ہے جیسے ہی جانچ رپورٹ آئیگی اس پر مسلم یونیورسٹی کے ذریعہ قصوروار کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔پراکٹر پروفیسر وسیم علی نے بتایا کہ اس وقت گذشتہ کئی ماہ سے کیمپس میں تعلیمی سرگرمیاں بند ہیں اورطلبائ و طالبات کا یہ مسئلہ یونیورسٹی کے باہر سوشل میڈیا کا ہے اور سوشل میڈیا پر کوئی بھی کہیں سے بھی کسی سے کبھی بھی رابطہ قائم کر سکتا ہے رہا سوال مسلم یونیورسٹی کا تو یہ ایک بین الاقوامی سطح کا ادارہ ہے اور یہاں آنے والے ہر طالب علم کو مساوی حقوق حاصل ہیں کسی کے ساتھ بھی کسی طرح کی تفریق نہیں کی جاتی اور جو بھی اس عظیم الشان ادارے کو نقصان پہنچانے یا اس کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا یونیورسٹی انتظامیہ اس کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی عمل میں لائے گی۔دوسری جانب بی جے پی اور دیگر شدت پسند تنظیموں نے اس کو یونیورسٹی کے خلاف ایک ہتھیار کی شکل میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا